1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات، بلنکن خطے کی جانب روانہ

18 اگست 2024

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششوں کے سلسلے میں ایک بار پھر مشرق وسطیٰ پہنچ رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن
تصویر: Mandel Ngan/AFP
  • یرغمالیوں کی واپسی کے لیے پیچیدہ مذاکرات میں مصروف ہے، نیتن یاہو
  • غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 40,099
  • امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا دورہ مشرق وسطیٰ


دوحہ میں دو روزہ مذاکرات کے بعد امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں کسی معاہدے تک پہنچنے کے حوالے سے امریکی اور اسرائیلی حکام نے محتاط امید کا اظہار کیا ہے۔ لیکن حماس نے اسرائیل کے نئے مطالبات کے خلاف مزاحمت کا اشارہ دیا ہے۔

اسرائیل کا غزہ کے کئی علاقوں سے رہائشیوں کو نکل جانے کا حکم

اسرائیل پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ

نئے تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے پر تین مراحل عملدرآمد کا کہا گیا ہے، جس کے مطابق حماس سات اکتوبر کے حملے کے دوران اغوا کیے گئے تمام یرغمالیوں کو رہا کرے گی اور اس کے بدلے میں اسرائیل غزہ سے اپنی افواج واپس بلا لے گا اور کچھ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں ایک خاتون اور اس کے چھ بچوں سمیت 19 افراد ہلاک ہو گئے۔تصویر: Bashar Taleb/AFP/Getty Images

ثالثوں کو امید ہے کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں یہ جنگ ختم ہو جائے گی، جس میں 40 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ مقامی صحت کے حکام کے مطابق غزہ کے 2.3 ملین رہائشیوں کی اکثریت بے گھر ہو چکی ہے اور یہ جنگ انسانی تباہی کا سبب بنی ہے۔ ماہرین نے قحط اور پولیو جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا انتباہ بھی جاری کر دیا ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن پیر کے دن اسرائیلی وزیر اعظم اور دیگر اعلیٰ سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔

اسرائیل غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے پیچیدہ مذاکرات میں مصروف ہے، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے آج اتوار کو کابینہ کے اجلاس کے آغاز پر کہا کہ اسرائیل غزہ میں قید اپنے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے پیچیدہ مذاکرات میں مصروف ہے، لیکن اس کے پاس ان اصولوں کو برقرار رکھنا بھی ضروری ہے جو اس کی سلامتی کے لیے ضروری ہیں۔

نیتن یاہو کا اس موقع پر کہنا تھا، ''کچھ چیزیں ہیں، جن کے بارے میں ہم لچک دکھا سکتے ہیں اور کچھ چیزیں ایسی ہیں، جن کے بارے میں ہم کوئی لچک نہیں دکھا سکتے، اور ہم ان پر اصرار کرتے ہیں۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان دونوں کے درمیان فرق کیسے کرنا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی اتحادی حکومت میں شامل انتہائی دائیں بازو کو جماعتیں غزہ میں کسی جنگ بندی کی مخالفت کرتی آ رہی ہیں۔ امریکہ اور جرمنی سمیت متعدد ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں، جو بمطابق اسرائیلی دفاعی افواج اس تازہ مسلح تنازعے میں شہریوں کو بطور ڈھال بھی استعمال کر رہی ہے۔

فسلطینی ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھتئی ہوئی

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کی طرف سے آج اتوار 18 اگست کو جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی کم از کم تعداد 40,099 ہو گئی ہے، جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 92,609۔

اس بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ بھر میں کیے جانے والے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

الاقصیٰ ہسپتال کے مطابق تازہ ترین اسرائیلی بمباری میں اتوار کو علی الصبح وسطی قصبے دیر البلح میں ایک گھر پر حملہ بھی شامل ہے، جس میں ایک خاتون اور اس کے چھ بچے ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں 18 ماہ سے 15 برس کے دوران تھیں۔

غزہ میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی کم از کم تعداد 40,099 ہو گئی ہے، جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 92,609۔تصویر: Omar Ashtawy/APAimages/IMAGO

گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیلی کی طرف سے جاری کردہ معلومات کی بنیاد پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے نتیجے میں 1195 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے عسکریت پسندوں نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ ان میں سے 100 سے زائد یرغمالیوں کو نومبر میں ہونے والی جنگ بندی کے موقع پر رہا کر دیا گیا تھا جبکہ اب بھی 110 یرغمالی غزہ میں موجود ہیں۔ 42 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

ا ب ا/ع ب، ع ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں