1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

غزہ سیزفائر ڈیل کے لیے حتمی مسودہ اسرائیل اور حماس کے حوالے

13 جنوری 2025

غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے سرگرم ثالثوں نے جنگ بندی معاہدے کا ایک حتمی مسودہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے حوالے کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ وہ ایسے کسی معاہدے کی بھرپور مخالفت کریں گے۔

پندرہ ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری جنگ میں غزہ پٹی کا فلسطینی علاقہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے
پندرہ ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری جنگ میں غزہ پٹی کا فلسطینی علاقہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہےتصویر: Omar AL-QATTAA/AFP

قطر کے دارالحکومت دوحہ اور مصری دارالحکومت قاہرہ سے پیر 13 جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے مشترکہ طور پر کوششیں کرنے والے ممالک امریکہ، قطر اور مصر کے ثالثوں نے گزشتہ رات گئے اپنے مذاکرات میں ایک بڑی کامیابی حاصل کر لی۔

ان مذاکرات میں امریکہ کی طرف سے عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے صدر جو بائیڈن اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کے بھیجے ہوئے مندوب شامل ہوئے۔ سیزفائر مذاکرات میں یہ بڑی پیش رفت اتوار اور پیر کی درمیانی رات نصف شب کے بعد ممکن ہوئی، جس کے بعد ان مذاکرات کی بریفنگ میں حصہ لینے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ ثالث ممالک نے آج پیر کی صبح جنگ بندی معاہدے کا حتمی مسودہ اسرائیل اور عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے نمائندوں کے حوالے کر دیا۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ریکارڈ سے 40 فیصد زیادہ، لینسیٹ

غزہ پٹی میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران مزید 19 اموات کے ساتھ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب 46,584 ہو چکی ہےتصویر: OMAR AL-QATTAA/AFP

اس اہلکار نے بتایا کہ غزہ کی جنگ میں فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مجوزہ دستاویز قطر کی طرف سے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں جنگی فریقین کو پیش کی گئی۔ ان مذاکرات میں اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسیوں موساد اور شین بیت کے سربراہان بھی شریک تھے اور قطر کے وزیر اعظم بھی۔

اگلے چوبیس گھنٹے فیصلہ کن

دوحہ مذاکرات میں پیر کو علی الصبح ہونے والی پیش رفت سے واقف اور بریفنگ میں شریک اس اہلکار نے کہا، ''اس معاہدے پر عملی اتفاق کے لیے اگلے 24 گھنٹے فیصلہ کن ہوں گے۔‘‘

اسی دوران اسرائیل کے کان ریڈیو نے بھی ایک اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے آج تصدیق کر دی کہ دوحہ میں اسرائیل اور حماس دونوں کے وفود کو سیزفائر ڈیل کا حتمی مسودہ مل گیا ہے اور اسرائیلی وفد نے اس بارے میں اسرائیلی رہنماؤں کو بریفنگ بھی دے دی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہوتصویر: Uncredited/Israeli Government Press Office/AP/dpa/picture alliance

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس اور دوحہ میں قطری وزارت خارجہ نے باقاعدہ طور پر یہ تصدیق نہیں کی کہ ممکنہ جنگ بندی معاہدے کا حتمی مسودہ حماس کو بھی مل گیا ہے۔

امریکہ، قطر اور مصر کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی کوششیں تیز تر

دریں اثنا ایک اعلیٰ اسرائیلی اہلکار نے آج کہا کہ اگر حماس نے بھی اس مسودے کے جواب میں مثبت ردعمل ظاہر کیا، تو حتمی سیزفائر ڈیل چند ہی روز میں طے پا سکتی ہے۔

صدر بائیڈن کی اسرائیلی وزیر اعظم سے فون پر بات چیت

کل اتوار کی رات جب دوحہ میں تینوں ثالث ممالک کے نمائندے اسرائیل اور حماس کے وفود سے اس معاہدے کی دستاویز کے بارے میں مکالمت کر رہے تھے، تقریباﹰ اسی وقت اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ٹیلی فون پر امریکہ کے صدر جو بائیڈن سے گفتگو بھی کی۔

عنقرہب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈنتصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

وائٹ ہاؤس کے مطابق اس گفتگو میں صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر زور دیا کہ غزہ پٹی میں ''جنگ بندی اشد ضروری ہو چکی ہے، تاکہ اسرائیلی یرغمالیوں کی اسرائیل واپسی ممکن ہو سکے اور غزہ پٹی کے لاکھوں باشندوں کے لیے سیزفائر معاہدے کے نتیجے میں لڑائی بند ہونے کے بعد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کو تیز رفتار بنایا جا سکے۔‘‘

اسرائیل کے کٹر قوم پسند وزیر خزانہ کا اعلان

اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل اور کٹر قوم پسند وزیر خزانہ بیزالیل اسموتریچ، جو ماضی میں بھی غزہ سیز فائر معاہدے کے طے کیے جانے کی مخالفت کرتے رہے ہیں، نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی موجودہ کوششوں کی بھی مذمت کرتے ہیں۔

غزہ جنگ کے بعد کی صورتحال: یو اے ای پس پردہ مذاکرات کا حصہ

انہوں نے پیر کے روز کہا کہ ایسا کوئی بھی فائر بندی معاہدہ اسرائیل کے لیے ''ہتھیار پھینک دینے کے مترادف‘‘ ہو گا، جس کے ''اسرائیلی ریاست کی قومی سلامتی کے لیے نتائج تباہ کن‘‘ برآمد ہوں گے۔

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو بیس جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گےتصویر: Evan Vucci/AP/picture alliance

اسموتریچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''ہم ایسی کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے، جس کے تحت خطرناک دہشت گردوں کو رہا کر دیا جائے، جنگ بند کر دی جائے اور وہ تمام کامیابیاں رائیگاں جائیں، جن کے لیے ہم نے اپنا کافی خون بہایا اور بہت سے اسرائیلی یرغمالی دوران حراست مارے بھی گئے۔‘‘

غزہ کے ہیومینیٹیرین زون میں اسرائیلی حملہ، گیارہ ہلاکتیں

اسموتریچ کا آج کا تازہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی قیادت میں موجودہ مخلوط حکومت میں اس گہری تقسیم رائے کی عکاسی بھی کرتا ہے، جو غزہ میں جنگ بندی کوششوں کے حوالے سے اسرائیلی سیاست اور معاشرے دونوں میں پائی جاتی ہے۔

مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو کے پاس اتنی سیاسی حمایت بہرحال موجود ہے کہ وہ وزیر خزانہ اسموتریچ کی تائید کے بغیر بھی اسرائیلی کابینہ سے غزہ امن ڈیل منظور کروا سکتے ہیں۔

غزہ میں نئے سال کی پہلی بمباری، پندرہ فلسطینی ہلاک

انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل اسموتریچتصویر: Bezalel Smotrich/newscom/picture alliance

حماس کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تیاریاں

مشرق وسطیٰ سے ملنے والی دیگر رپورٹوں کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس اب غزہ سیزفائر ڈیل کے نتیجے میں اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تیاریاں کر رہی ہے۔

حماس کی طرف سے پیر کے روز کہا گیا کہ وہ اپنے وعدے پر قائم ہے اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدی جلد ہی رہائی پا کر واپس لوٹیں گے۔

اسرائیل کا احتساب کرنا لازمی ہو چکا، اقوام متحدہ کے ماہرین

پچھلی مرتبہ غزہ کی جنگ میں نومبر 2023ء میں ہونے والی ایک محدود فائر بندی کے دوران حماس نے اپنے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 105 کو رہا کر دیا تھا، جس کے جواب میں تب اسرائیل نے بھی اپنی جیلوں سے 240 فلسطینی قیدی رہا کر دیے تھے۔

غزہ کے بچے، بقا کی جدوجہد میں

02:21

This browser does not support the video element.

غزہ میں اب تک ہونے والی ہلاکتیں

غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی، جب سات اکتوبر 2023ء کے روز حماس نے اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور واپس جاتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

اسرائیلی وزیر کا مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا متنازعہ دورہ اور وہاں ممنوعہ دعا

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف زمینی، بحری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے اور یہ لڑائی آج تک جاری ہے، جس میں غزہ میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق آج پیر 13 جنوری تک مجموعی طور پر 46,584 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ ان میں بہت بڑی تعداد فلسطینی خواتین اور بچوں کی تھی۔ مرنے والوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہلاک ہونے والے 19 افراد بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ گزشتہ 15 ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری غزہ کی جنگ میں اس بہت گنجان آباد فلسطینی علاقے میں اب تک کم از کم 109,731 افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

م م / ر ب، ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

سات اکتوبر کو ہوا کیا؟ جس کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہوئے!

02:44

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں