غزہ سیز فائر، حماس کا موقف اچانک نرم کیسے؟
8 جولائی 2024خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے مشرق وسطیٰ اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے متعدد حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ ممکنہ فائربندی معاہدے کے حوالے سے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے موقف میں اچانک تبدیلی کی وجہ غزہ کی تباہ حالی ہو سکتی ہے۔
ویک اینڈ پر اچانک حماس کی جانب سے فائربندی معاہدے کے لیے ایک دیرینہ مطالبہ ختم کر دیا گیا تھا، جس میں اسرائیل سے جنگ مکمل طور پر روکنے کا کہا جا رہا تھا۔ حماس کے موقف میں اس تبدیلی کے بعد غزہ میں فائربندی کے حوالے سے جاری بین الاقوامی کوششوں میں پیش رفت کی امید کی جا رہی ہے۔
غزہ کی جنگ کے نو ماہ مکمل، حملوں اور ہلاکتوں کا سلسلہ جاری
غزہ میں طبی بحران پر امریکی کارکنوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
اتوار کے روز اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیلی فوجی دباؤ، بشمول غزہ کےجنوبی شہر رفحمیں گزشتہ دو ماہ سے جاری بڑی عسکری کارروائیوں نے حماس کو مذاکرات پر مجبور کیا ہے۔
حماس کے اندرونی مراسلے لیک
واضح رہے کہ حماس نے سن دو ہزار سات میں غزہ کا انتظام سنبھالا تھا اور یہ عسکری تنظیم اسرائیل کے مکمل خاتمے کا ارادہ ظاہر کرتی رہی ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے حماس کے اندرونی مراسلوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس تنظیم کے غزہ سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ عہدیدار جلاوطن سیاسی قیادت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہفائربندی سے متعلق امریکی مسودہ قبول کرے۔
اس عسکری گروہ کے اندرونی مراسلوں میں کہا جا رہا ہے کہ حماس کو میدان جنگ میں بھاری نقصان کا سامنا ہے جب کہ غزہ پٹی کا علاقہ تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔
یہ تو واضح نہیں کہ آیا یہ اندرونی دباؤ ہی ویک اینڈ پر حماس کے موقف کی اچانک تبدیلی کی وجہ بنا، تاہم اس سے اس عسکری تنظیم کے اندر موجود تقسیم واضح نظر آتی ہے۔
امریکی حکام نے حماس کے ان مراسلوں پر بات چیت پر تبصرہ کرنے سے احتراز برتا ہے، تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک امریکی خفیہ عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس کو ہونے والا بھاری نقصان فائربندی سے متعلق اس کے موقف کی تبدیلی کی وجہ بنا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے دو امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن حماس کے اندر موجود تقسیمسے آگاہ ہے اور یہ تقسیم، غزہ کی تباہی، مصر اور قطر سمیت ثالث ممالک کا دباؤ ممکنہ طور پر حماس کے موقف میں لچک کی وجہ ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے حکام نے حماس کے اندرونی مراسلے شیئر کیے تھے، جن میں غزہ میں موجود حماس کی اعلیٰ ترین قیادت کی جانب سے قطر میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ سے بھاری جانی نقصان کا حوالہ دیتے ہوئے استدعا کی گئی تھی کہ وہ فائربندی معاہدے کو تسلیم کریں۔
حماس کے ترجمان جہاد طحہٰ نے تاہم اس عسکری تنظیم میں داخلی تقسیم کے دعووں کو رد کیا ہے۔ واضح رہےکہ انٹیلی جنس حکام نے حماس کے داخلی رابطوں کی عربی زبان میں تحریریں خبر رساں ادارے اے پی کو مہیا کیں، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ مراسلے کیسے حاصل کیے گئے تھے۔
ع ت / ا ا، م م (اے پی، اے ایف پی)