1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی آئی اے اور موساد کے سربراہان کی قطر سے واپسی

24 مارچ 2024

غزہ کی جنگ میں فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے قطر میں ہونے والی تازہ بات چیت کے بعد امریکی اور اسرائیلی انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان قطر سے واپس روانہ ہو گئے ہیں۔

Zerstörung nach israelischen Angriffen in Gaza
تصویر: Ashraf Amra/Anadolu/picture alliance

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ بِل برنز اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بیرنیا غزہ میں فائر بندی اور حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے پر بات چیت کے بعد ہفتہ کی شب دیر گئے قطر سے واپس روانہ ہوئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یہ بات اپنے ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔

غزہ میں وسیع تر عوامی فاقہ کشی کے خلاف اور زیادہ تنبیہات

اسرائیل بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے، یورپی یونین

اس معاملے کی حساسیت کے سبب اس ذریعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ سی آئی اے اور موساد کے سربراہان ''اپنے اپنے ملک میں موجود اپنی ٹیمز کو بات چیت کے تازہ راؤنڈ کے نتائج سے آگاہ کرنے کے لیے دوحہ سے واپس روانہ ہو گئے۔‘‘

غزہ میں جاری اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 32,226 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔تصویر: Ismael Mohamad/UPI Photo/IMAGO

ان مذاکرات کے بارے میں آگاہی رکھنے والے اس ذریعے کا مزید کہنا تھا، ''بات چیت کا محور یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے تناسب کا معاملہ تھا۔‘‘

غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ  میں دوسری بار فائر بندی اور اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں اور حماس کے زیر قبضہ یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے پر پس منظر میں ہونے والی بات چیت میں امریکی، قطری اور مصری مصالحت کار معاونت میں مصروف رہے ہیں۔

اسرائیل کی طرف سے جمعہ کے دن بتایا گیا تھا کہ اس کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ ایک ہی ہفتے میں دوسری مرتبہ دوحہ پہنچے ہیں، جہاں فائر بندی کے حوالے سے مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 32 ہزار سے تجاوز کر گئی

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں 1160 کے قریب افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ حماس کے حملہ آور 250 کے قریب اسرائیلیوں اور غیر ملکیوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ بھی لے گئے تھے۔ اسرائیل کا ماننا ہے کہ ان میں سے 130 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، ان میں وہ 33 افراد بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ شاید مارے جا چکے ہیں۔

غزہ میں قحط اور بھوک، ’جرمنی خاموش نہیں رہ سکتا‘

02:12

This browser does not support the video element.

سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ تب سے جاری ان کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 32,226 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان ہلاک شدگان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔

ا ب ا/ک م، م م (اے ایف پی، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں