اسرئيل اور فلسطينيوں کے مابين جمعے سے شديد کشيدگی جاری ہے۔ تازہ پيش رفت ميں غزہ پٹی سے آج اتوار کے روز بھی اسرائيلی علاقوں کی جانب کئی راکٹ داغے گئے۔ اسرائيل کی جوابی کارروائی ميں اب تک چار فلسطينی ہلاک ہو چکے ہيں۔
اشتہار
غزہ ميں سرگرم جنگجوؤں نے اتوار کی صبح اسرائيل کی جانب متعدد ميزائل داغے ہيں۔ اسرائيلی حکام کے مطابق ہفتے اور اتوار کو غزہ پٹی سے کُل 430 ميزائل اسرائيلی علاقوں کی جانب فائر کيے جا چکے ہيں۔ پوليس اور طبی ذرائع کے مطابق ان حملوں ميں اب تک ايک اٹھاون سالہ اسرائيلی شہری ہلاک ہو چکا ہے جبکہ ايک اسی سالہ عورت زخمی ہوئی ہے۔
اسرائيل اور فلسطينيوں کے مابين تازہ کشيدگی گزشتہ جمعے سے جاری ہے۔ اسرائيل اور فلسطين کی سرحد پر جمعے کو ہفتہ وار احتجاج پر اسرائيلی فوج کی کارروائی کے نتيجے ميں چار فلسطينی ہلاک ہو گئے تھے۔ پھر گزشتہ روز غزہ ميں سرگرم جنگجوؤں نے اسرائيلی علاقوں کی جانب راکٹ برسانا شروع کيے، جس کے رد عمل ميں اسرائيل نے جوابی فضائی کارروائی کی۔
اسرائيلی فوج کے مطابق جوابی حملوں ميں اب تک غزہ پٹی ميں دو سو سے زائد اہداف کو نشانہ بنايا جا چکا ہے۔ ان ميں اسلامک جہاد کی ايک ايسی سرنگ بھی شامل تھی، جو جنوبی غزہ سے اسرائيلی حدود تک جڑی ہوئی تھی اور حملوں کے ليے استعمال کی جاتی رہی تھی۔ غزہ ميں کئی منزلوں پر مشتمل ايک عمارت کو بھی منہدم کر ديا گيا جس کے بارے ميں اسرائيل کا دعوی ہے کہ اس ميں حماس و اسلامک جہاد کے دفاتر تھے۔ اسی عمارت ميں ترک نيوز ايجنسی انادولو کا دفتر بھی تھا، جس کی تباہی پر انقرہ حکومت نے حملے کی مذمت کی ہے۔
دريں اثناء غزہ ميں وزارت صحت کے مطابق اسرائيلی فضائی حملوں ميں کل چار افراد ہلاک ہوئے ہيں، جن ميں ايک چودہ ماہ کی بچی اور اس کی حاملہ ماں بھی شامل ہيں۔ چاليس فلسطينی زخمی بھی ہو چکے ہيں۔ اسرائيلی فوجی ترجمان کا البتہ کہنا ہے کہ حاملہ عورت اور چھوٹے بچے کی ہلاکت فلسطينی فائرنگ کے نتيجے ميں ہوئی۔ بيان کے مطابق اسرائيل نے صرف عسکری تنصيبات کو نشانہ بنايا ہے۔ وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے اتوار کو جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں بتايا ہے کہ انہوں نے فوج کو جوابی فضائی حملے جاری رکھنے کی ہدايت دی ہے۔
يہ کشيدگی ايک ايسے وقت میں بڑھ رہی ہے جب حال ہی ميں اسرائيل ميں منعقدہ انتخابات کے بعد وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو حکومت سازی کے ليے مذاکرات ميں مصروف ہيں۔ نيتن ياہو نے تازہ صورتحال پر اپنے سلامتی سے متعلق مشیروں سے گزشتہ روز مشاورت بھی کی تاہم اس کی تفصيلات فی الحال جاری نہيں کی گئی ہيں۔
اسرائیل کے خلاف غزہ کے فلسطینیوں کے احتجاج میں شدت
اس علاقے میں تنازعے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ رواں برس کے دوران غزہ کی سرحد پر اسرائیل اور فلسطینی عوام کے درمیان کشیدگی انتہائی شدید ہو گئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Cohen
فروری سن 2018: سرحد پر بم
رواں برس سترہ فروری کو اسرائیل کی سرحد پر ایک بارودی ڈیوائس کے پھٹنے سے چار اسرائیلی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کے مختلف مقامات پر فضائی حملے کیے۔
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa
اقوام متحدہ کی امدادی سپلائی
غزہ پٹی کی نصف سے زائد آبادی کا انحصار اقوام متحدہ کے خصوصی امدادی ادارے UNRWA کی جانب سے ضروریات زندگی کے سامان کی فراہمی اور امداد پر ہے۔ اس ادارے نے پچیس فروری کو عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ غزہ میں قحط کی صورت حال پیدا ہونے کا امکان ہے۔ امریکا نے فلسطینی لیڈروں کے اسرائیل سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے دباؤ بڑھانے کی خاطر امداد کو روک رکھا ہے۔ ادارے کے مطابق وہ جولائی تک امداد فراہم کر سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/S. Jarar'Ah
فلسطینی وزیراعظم پر حملہ
فلسطینی علاقے ویسٹ بینک کے الفتح سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم رامی حمداللہ جب تیرہ مارچ کو غزہ پہنچے، تو ان کے قافلے کو ایک بم سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ فلسطینی اتھارٹی نے اس کی ذمہ داری حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم کو مناسب سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی تھی۔ رامی حمداللہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa
اسرائیل کی فضائی حملے
غزہ پٹی کی اسرائیلی سرحد پر ایک اور بارودی ڈیوائس ضرور پھٹی لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیل نے اٹھارہ مارچ کو غزہ پٹی پر فضائی حملے کیے اور حماس کی تیار کردہ ایک سرنگ کو تباہ کر دیا۔
تصویر: Reuters/I. A. Mustafa
سرحد پر مظاہرے کرنے کا اعلان
غزہ پٹی کے فلسطینیوں نے اسرائیلی سرحد پر پرامن مظاہرے کرنے کا اعلان کیا۔ اس مظاہرے کا مقصد اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں واپسی بتائی گئی۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کے واپسی کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
تیس مارچ سن 2018 کو تیس ہزار فلسطینی سن 1976 کے احتجاجی سلسلے کے تحت اسرائیلی سرحد کے قریب مظاہرے کے لیے پہنچے۔ بعض مظاہرین نے سرحد عبور کرنے کی کوشش کی اور یہ کوشش خاصی جان لیوا رہی۔ کم از کم سولہ فلسطینی مظاہرین اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے۔ کئی زخمی بعد میں جانبر نہیں ہو سکے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hams
سرحد پر مظاہرے کا دوسرا راؤنڈ
چھ اپریل کو ایک مرتبہ پھر فلسطینیوں نے اسرائیلی سرحد پر احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے دوران بھی اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کی۔ ایک صحافی کے علاوہ نو فلسطینی ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters/I. A. Mustafa
انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا، نیتن یاہو
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ کے قریب اسرائیلی قصبے سدورت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی پالیسی واضح ہے کہ جو کوئی حملے کی نیت سے آگے بڑھے، اُس پر جوابی وار کیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ غزہ سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسا کرنے والوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Tibbon
اسرائیل کے خلاف مظاہروں کا تیسرا دور
مظاہروں کے تیسرے دور یعنی 13 اپریل کا آغاز منتظمین کے اس اعلان سے شروع ہوا کہ مظاہرین سرحد کے قریب احتجاج کے مقام پر رکھے اسرائیلی پرچم کے اپنے قدموں تلے روندتے ہوئے گزریں۔
تصویر: Reuters/M. Salem
مظاہرین زخمی
13 اپریل کے مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے ایک شخص کو اٹھانے کے لیے فلسطینی دوڑ رہے ہیں۔ سرحدی محافظوں پر پتھر پھینکنے کے رد عمل میں اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔ 30 مارچ سے اب تک کم از کم 33 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے۔