1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

'اسرائیل کا غزہ جنگ میں اے آئی کا استعمال تشویشناک ہے'

5 اپریل 2024

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ میں گنجان آباد علاقوں میں بمباری کے لیے اے آئی کے استعمال سے شہری ہلاکتوں کی تعداد بڑھی ہے۔ اُدھر اسرائیل نے امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر اپنے دو فوجی افسران معطل کر دیے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرشتصویر: Karim Jaafar/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ان اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ اسرائیل غزہ میں اہداف کی شناخت کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہا ہے۔ آج جمعے کے روز  گوٹیرش کا کہنا تھا، وہ "ان رپورٹس سے سخت پریشان ہیں کہ اسرائیلی فوج کی بمباری کی مہم میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو اہداف کی شناخت میں ایک آلے کے طور پر شامل کیا گیا ہے، خاص طور پر گنجان آباد رہائشی علاقوں میں، جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں بلند سطح پر پہنچ گئیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "زندگی اور موت کے فیصلوں کا کوئی حصہ جو پورے خاندانوں کو متاثر کرتا ہے، اے آئی کے الگورتھم کے سرد حساب کتاب کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے۔"

غیرملکی امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر دو اسرائیلی فوجی افسر برطرف

اس سےقبل جمعے ہی کے روز اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ غزہ میں ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کےامدادی کارکنوں پر مہلک حملے میں ملوث دو افسران کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس حملے میں فوڈ ڈیلیوری مشن پر مامور سات کارکن مارے گئے تھے۔ پیر کو ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے اہم معلومات کو غلط طریقے سے استعمال کیا اور فوج کی جانب سے حملے کی شرائط کی خلاف ورزی کی۔ حملے کا حکم دینے والے ایک کرنل اور ایک میجر کو برطرف کر دیا گیا، جبکہ سینئر کمانڈروں کی بھی باقاعدہ سرزنش کی گئی۔

ان ہلاکتوں کے بعد اسرائیل پر اُس کے دیرینہ اتحادی امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو شدید تنقید اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل اتنا مشکل کیوں؟

15:09

This browser does not support the video element.

ش ر/ ک م (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں