جنگ بندی کے اعلان کے بعد غزہ کے شہری گھروں سے باہر نکل رہے ہیں۔ ایک طرف جنگ بندی کی خوشی ہے لیکن دوسری طرف شہر کی تباہی ان کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں۔
اشتہار
ایک چودہ منزلہ تباہ شدہ عمارت کے قریب کھڑے ابو علی کہتے ہیں، ''یہ سونامی کی طرح ہے، دنیا اپنے آپ کو کیسے تہذیب یافتہ کہہ سکتی ہے۔ یہ جنگی جرائم ہیں۔''
دو ملین کی آبادی پر مشتمل غزہ پٹی میں کئی کمرشل عمارتیں، رہائشی فلیٹس اور گھر بمباری میں ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ اب جمعے کو حماس اور اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں حماس کے جنگجو تھے۔ اسرائیل کے مطابق ان عمارتوں پر بمباری سے قبل عام شہریوں کو خبردار کیا جاتا تھا۔
غزہ کی وزارت برائے ہاؤسنگ کے مطابق اس حالیہ کشیدگی میں سولہ ہزار آٹھ سو گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ ان میں یہ اٹھارہ سو ایسے ہیں جو رہائش کے قابل نہیں رہے جبکہ ایک ہزار گھر ایسے ہیں جو مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ غزہ کے طبی عملے کے مطابق قریب ڈھائی سو افراد اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کے مطابق حماس کے راکٹوں کے باعث اسرائیل میں تیرہ افراد ہلاک ہوئے۔
اپنے دو منزلہ گھر کھونے والی سمیرا عبداللہ نصیر کہتی ہیں،''ہم تباہی کی طرف لوٹ رہے ہیں، کوئی جگہ نہیں ہے جہاں بیٹھا جاسکے، نہ بجلی ہے، نہ پانی اور نہ ہی آرام کرنے کی کوئی جگہ۔''
تعمیر نو کے لیے رقم کہاں سے آئے گی؟
غزہ کو اب تعمیر نو کے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ ایک تاجر عماد جوادت کہتے ہیں،'' اب تک بہت سے لوگوں کو سن 2014 کی تباہی کی رقم نہیں مل سکی۔اور یہ بھی ایک مسئلہ ہے کہ رقم دے گا کون ؟ حماس یا فلسطینی اتھارٹی؟
غزہ میں تعمیر نو اس لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہےکیوں کہ اس کی سرحد پر کسی بھی طرح کی تجارت اسرائیلی نگرانی میں ہی ہو سکتی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ سرحد پر تجارت کی پابندی اس لیے عائد ہے تاکہ غزہ میں اسلحے کو آنے سے روکا جا سکے۔ لیکن فلسطینی شہری اسے اسرائیلیوں کی طرف سے فلسطینیوں کو دی جانے والی سزا کہتے ہیں۔
اب تک فلسطینیوں کو تعمیر نو کے لیے مصر، جس کی جانب سے جنگ بندی کرانے میں اہم کرادر ادا کیا گیا، پانچ سو ملین ڈالر کی رقم دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ذریعے غزہ کی مدد کرے گا۔
غزہ میں حکام کا کہنا ہے کہ اس حالیہ جنگ سے معیشت کو کئی ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)