غزہ میں دیرپا فائر بندی کے لئے یورپی کوششیں
20 جنوری 2009وفاقی جرمن وزیرخارجہ فرانک والٹرشٹائن مائر نےیورپی یونین کی رضامندی سے طے پانے والے ایک ایسے پانچ نکاتی منصوبے کی تفصیلات جاری کردی ہیں جس میں فوری اقدام کے طور پر فلسطینی خود مختارعلاقوں کے عوام کے لئے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
اسی دوران یورپی یونین کے کئی رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ نے علاقے کی ریاستوں میں اپنے ہم منصب وزراء کے ساتھ ملاقاتوں کا اعلان بھی کیا ہے۔
دریں اثناء اتوار کے روز اسرائیل اور حماس کی جانب سے فائر بندی کے اعلان کے بعد سے فریقین ایک دوسرے پر حملوں سے اجتناب کئے ہوئے ہیں اور پیر کے دن سے اسرائیل نےغزہ پٹی کے علاقے اپنا فوجی انخلاء بھی شروع کررکھا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمیرٹ کے مطابق ان کی حکومت کی خواہش ہے کہ یہ انخلاء جلد از جلد مکمل ہو جائے۔
اسی بارے میں اسرائیلی حکومتی ذرائع کے تازہ ترین بیانات میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی کے علاقے اسرائیلی فوجی انخلاء غالبا آج منگل کی شام تک پورا ہو جانے گا۔
ایہود اولمیرٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء کے لئے مستقل اور پائیدار جنگ بندی کا معاہدہ ناگزیر ہے جبکہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے بھی اپنی طرف سے ایک ہفتے کے لئے جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی افواج ایک ہفتہ کے اندر اندر غزہ پٹی کا علاقہ مکمل طور پر خالی کردیں اور غزہ پٹی کی ناکہ بندی بھی ختم کی جائے۔
اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کےمابین تین ہفتوں تک جاری رہنے والی جنگ میں، جو 27 دسمبر کی رات غزہ پٹی کے علاقے پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے فضائی حملوں سے شروع ہوئی، سینکڑوں عورتوں اور بچوں سمیت کم ازکم 1300 فلسطینی اور 10 فوجیوں سمیت کل 13 تیرہ اسرائیلی ہلاک ہوئے۔