1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں صحت عامہ کا نظام ’تباہی کے دہانے‘ پر، اقوام متحدہ

11 نومبر 2023

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں جاری بمباری کی وجہ سے ہیلتھ سسٹم ’اپنے گھٹنوں پر‘ آ چکا ہے۔ غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق الشفاء ہسپتال میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے آپریشن معطل کر دیے ۔گئے ہیں

Gazastreifen Gaza | Al-Schifa Krankenhaus
تصویر: Khader Al Zanoun/AFP/Getty Images

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اسرائیل اور عسکریت پسند گروہ حماس کے مابین جنگ کے دوران غزہ پٹی میں صحت عامہ کا نظام 'اپنے گھٹنوں‘ پر آ چکا ہے۔ ڈبلیو ایچ اوکی ترجمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ غزہ پٹی میں صحت عامہ کے نظام  پر 'بے مثال‘ پیمانے پر حملے ہوئے ہیں۔ مارگریٹ ہیرس نے کہا کہ الشفاء ہسپتال کا 'خوف زدہ‘ عملہ بے سر و سامانی کے عالم میں بڑی تعداد میں زخمیوں کا علاج کر رہا ہے۔

ہیرس نے کہا کہ ہسپتال میں بستر کافی نہیں ہیں اور لوگ  عمارت کے فرش یا راہداریوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہسپتال کا عملہ 'دوسری زندگیوں کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی جان کے خوف میں بھی ہے۔‘ یہ سوال پوچھے جانے پر کہ کیا اسرائیلی فوج کی طرف سے ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہیرس نے کہا،  ''ہم کسی الزام کی نشاندہی یا تفویض نہیں کرتے ہیں لیکن ہم نے ان چار ہفتوں کے عرصے کے دوران ہیلتھ سسٹم  پر اتنے زیادہ حملے دیکھے، جن کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔‘‘

غزہ کے ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے بستروں کی گنجائش ختم ہو چکی ہےتصویر: DW

انہوں نے کہا کہ  بین الاقوامی قانون کے تحت بالکل واضح ہے کہ ہیلتھ سسٹم کبھی بھی ہدف نہیں ہو سکتا۔ انسانی ہمدردی کے تحت جنگ میں وقفوں کا حوالہ دیتے ہوئے ہیرس نے کہا، ’’ہم نے کوئی فرق نہیں دیکھا جو امداد کی فراہمی ممکن بنائے، جو ہمیں فراہم کیے جانے کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،''ہمیں امدادی ٹیموں کو اندر لانے، سامان لانے اور لوگوں کو باہر نکالنے کے لیے انسانی بنیادوں پر مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے، ایسا نہیں ہو رہا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او منگل کو الشفاء ہسپتال کو کچھ طبی سامان پہنچانے میں کامیاب ہوا، لیکن اس سامان میں کوئی خوراک، پانی یا ایندھن نہیں تھا۔

اسرائیل کو فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے دباؤ کا سامنا

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادانوم گیبریئسس کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صحت عامہ کا نظام ''گھٹنوں پر ہے۔‘‘ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کی گئی اپنی ایک ویڈیو میں دسیوں ہزار لوگوں کو ہسپتالوں اور اسکولوں میں پناہ دینے، کھانے اور پانی تک مناسب رسائی نہ ہونے کی بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ فلسطینی سرزمین کے 36 ہسپتالوں میں سے نصف اب کام نہیں کر رہے ہیں۔

ادھر فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ پر بمباری بند کرے۔ انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ بچے، یہ خواتین، یہ بوڑھے لوگ بمباری میں مارے جا رہے ہیں، اس کی کوئی وجہ اور کوئی جواز نہیں ہے۔ اس لیے ہم اسرائیل پر زور دیتے ہیں کہ وہ بمباری روک دے۔‘‘ اپنے انٹرویو میں فرانسیسی رہنما نے کہا کہ  پیرس حکومت حماس کے دہشت گردانہ حملوں کی ''واضح طور پر مذمت‘‘ کرتی ہے اور اسرائیل کے تحفظ کے حق کو بھی تسلیم کرتی ہے لیکن ''ہم ان سے غزہ میں بمباری بند کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ دوسرے رہنما جنگ بندی کی اپیل میں ان کا ساتھ دیں گے۔

اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے اندر داخل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کو محاصرے میں بھی لے رکھا ہےتصویر: Israel Defense Forces/Xinhua/picture alliance

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی غزہ پٹی میں شہریوں کی حالت زار پر بات کی۔ انہوں نے جمعے کو بھارت کے دورے کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا،''پچھلے چند ہفتوں میں بہت زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور بہت سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔‘‘ تاہم ساتھ ہی انہوں نے اسرائیلی حملوں کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو مزید ''دہشت گردی شروع کرنے کے پلیٹ فارم کے طور پر‘‘ استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

لندن مارچ میں فلسطین کی حمایت میں ایک لاکھ افراد کی شرکت متوقع

برطانوی دارالحکومت لندن کی پولیس نے کہا  ہےکہ تقریباً 2,000 پولیس اہلکار آج ہفتے کے روز شہر میں فلسطینیوں کی حمایت میں مارچ کے دوران ڈیوٹی پر ہوں گے۔ مظاہرے میں تقریباً ایک لاکھ  افراد کی شرکت متوقع ہے۔ آج ہفتے کے روز یہ  مارچ پہلی عالمی جنگ کے بعد سے جنگوں میں مرنے والوں کی یاد میں منائے جانے والے ''آرمسٹیس ڈے‘‘ کے موقع پر کیا جا رہا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے مظاہرین پر زور دیا ہے کہ وہ پرامن رہیں۔ سوناک نے جمعے کو رات گئے اپنے ایک بیان میں کہا، ''جو لوگ احتجاج کرنا چاہتے ہیں، وہ ایسا کر سکتے ہیں۔ لیکن انہیں ایسا احترام کے ساتھ اور پرامن طریقے سے کرنا چاہیے۔‘‘ میٹروپولیٹن پولیس کے ڈپٹی کمشنر لارنس ٹیلر نے کہا کہ اہم یادگاروں پر مشتمل علاقوں کے ارد گرد دھاتی رکاوٹیں لگائی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس وہاں جمع ہونے والے مظاہرین میں سے قوانین کی خلاف ورزی پر کسی کو بھی گرفتار کر سکے گی۔

ش ر⁄ م م، ع س ( اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

غزہ پٹی میں پھنسے کینسر کے فلسطینی مریض

02:32

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں