غزہ، ویسٹ بینک اور یروشلم میں مظاہرے، دو فلسطینی ہلاک
9 دسمبر 2017صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چھ دسمبر کو یروشلم شہر کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا گیا تھا۔ اس امریکی اعلان کے بعد فلسطینی علاقے میں شدید عدم استحکام کی کیفیت پائی جاتی ہے۔
مشرقی یروشلم میں فلسطینی مظاہرین کی اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم دوافراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق مظاہروں میں ہزاروں فلسطینی شریک تھے اور ان جھڑپوں میں درجنوں زخمی بھی ہوئے۔ بعض رپورٹوں کے مطابق فلسطینی علاقوں میں ہونے والے مختلف مظاہروں میں زخمیوں کی تعداد سات سو کے لگ بھگ ہے۔
فلسطینیوں کی جانب سے ’یوم غضب‘، اسرائیل نمٹنے کے لیے تیار
’نریندر مودی فلسطین کا دورہ کریں گے‘
امریکی پالیسی میں تبدیلی ’اعلان جنگ‘ ہے، حماس
اسی دوران غزہ پٹی سے اسرائیلی سرزمین پر تین راکٹ بھی داغے گئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان راکٹوں کو دفاعی میزائل نظام کے ذریعے فضا ہی میں تباہ کر دیا گیا۔ اس کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں دو مختلف مقامات پر حملے بھی کیے۔ حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم چودہ فلسطینی زخمی ہوئے۔
غزہ میں فلسطینیوں کی انتہا پسند تنظیم حماس نے جمعہ آٹھ دسمبر کو یومِ غضب قرار دیا تھا۔ اس موقع پر تنظیم کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ آٹھ دسمبر سے فلسطینیوں کی جانب سے جدوجہد شروع کرنے کی نئی تحریک ’انتفادہ‘ کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔ غزہ اسرائیل کے بارڈر پر بھی ہزاروں فلسطینی مظاہرے میں شریک تھے۔
اسی طرح فلسطینی انتظامیہ کے زیرنگرانی مغربی کنارے یا ویسٹ بینک میں بھی اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں پینسٹھ فلسطینیوں کے زخمی ہونے کا بتایا گیا ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی حکام نے اٹھائیس فلسطینیوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔
عالمی سطح پر بھی امریکی فیصلے پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں سبھی رکن ملکوں نے امریکی اعلان پر نکتہ چینی کی۔ فلسطینی لیڈر محمود عباس نے عالمی ردعمل پر اقوام عالم کا خیر مقدم کیا ہے۔