1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 32 فلسطینی ہلاک

30 نومبر 2024

فلسطینی علاقے غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے نتیجے میں کم از کم 32 فلسطینی مارے گئے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے سات اکتوبر کے حملے میں کردار ادا کرنے والے ایک فلسطینی کو ہلاک کر دیا ہے۔

رواں برس مارچ میں خان یونس میں اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق کہ اس جنگ میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 105,142 ہے۔تصویر: Ismael Mohamad/UPI Photo/IMAGO

اسرائیلی فوج کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس فلسطینی کے امدادی تنظیم 'ورلڈ سنٹرل کچن‘ کے ساتھ تعلق کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔ ورلڈ سنٹرل کچن کی طرف سے اس پر ابھی تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام نے خبر رساں ادرے روئٹرز کو بتایا کہ اس ساحلی پٹی میں گزشتہ شب اور ہفتے کی صبح اسرائیلی فوجی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 32 فلسطینی مارے گئے اور زیادہ تر ہلاکتیں غزہ پٹی کے شمالی علاقوں میں ہوئی ہیں۔

لبنان میں جنگ بندی لیکن غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری

شام کو جنگ میں نہ گھسیٹا جائے، اقوام متحدہ کا مطالبہ

غزہ کی سول ڈیفنس اور فلسطینی نیوز ایجنسی وفا کے مطابق 32 ہلاکتوں میں وہ کم از کم سات افراد بھی شامل ہیں، جو غزہ سٹی میں ایک مکان پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

غزہ  میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک  افسر غزہ کے شمالی علاقے جبالیہ میں ہونے والے ایک اسرائیلی حملے میں مارا گیا ہے۔ اس طرح سات اکتوبر 2023ء سے جاری اس جنگ میں غزہ کے سول ڈینفنس کے ہلاک ہونے والے ورکرز کی تعداد 88 تک پہنچ گئی ہے۔

 غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023ء سے جاری جنگ میں غزہ پٹی میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 44,382 تک پہنچ گئی ہے۔تصویر: Ahmad Hasaballah/Getty Images

قبل ازیں فلسطینی نیوز ایجنسی وفا کی طرف سے رپورٹ کیا گیا کہ ورلڈ سنٹرل کچن کے تین اہلکار غزہ کے شمالی شہر خان یونس میں ایک سویلین گاڑی پر اسرائیلی حملے میں مارے گئے ہیں۔ ورلڈ سنٹرل کچن امریکہ سے تعلق رکھنے والی ایک غیر سرکاری امدادی تنظیم ہے۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 44 ہزار سے متجاوز

 غزہ کی وزارت صحت کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء سے جاری جنگ کے 13 ماہ میں غزہ پٹی میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 44,382 تک پہنچ گئی ہے۔

وزارت کی طرف سے جاری کردہ اعداد وشمار میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس جنگ میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 105,142 ہے۔

غزہ جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 کے قریب افراد مارے گئے تھے۔ جبکہ دو سو سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا تھا جن میں اب بھی درجنوں افراد حماس کے قبضے میں ہیں۔

شامی سرحد پر حزب اللہ کے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے مقام کونشانہ بنایا ہے، اسرائیل

اسرائیلی طیاروں نے شام اور لبنان کی سرحد پر حزب اللہ کے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ بات اسرائیلی فوج کی طرف سے آج ہفتہ 30 نومبر کو کہی گئی ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے ان مقامات کو نشانہ بنایا ہے جو جنگ بندی معاہدے کے بعد شام سے لبنان میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔ فوج کے مطابق یہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی تھی۔

حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کو چھڑانے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے اسرائیل میں ہفتہ وار مظاہرے کیے جاتے ہیں،۔ تصویر: Ronen Zvulun/REUTERS

اس کارروائی کے بارے میں شامی فوج یا پھر شامی خانہ جنگی پرنظر رکھنے والے کارکنان کی طرف سے کوئی معلومات یا ردعمل سامنے نہیں آیا۔

یرغمالیوں کو چھڑانے کے لیے ہزاروں افراد کا اسرائیلی پارلیمان کے باہر مظاہرہ

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق ہزاروں افراد نے، جن میں زیادہ تر خواتین شامل تھیں، حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی شہریوں کو چھڑانے کے لیے جمعہ کے روز ایک بڑا مظاہرہ کیا اور اسرائیلی پارلیمان 'کنیسٹ‘ کی طرف جانے والی سڑک کو بلاک کر دیا۔

اسرائیل میں ان یرغمالیوں کو چھڑانے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہفتہ وار مظاہرے کیے جاتے ہیں تاہم عام طور پر یہ مظاہرہ ہفتے کی شام کو کیا جاتا ہے جب یہودیوں کے مقدس دن سبت کا اختتام ہوتا ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جمعہ کا مظاہرہ شفٹ 101 نامی گروپ کی طرف ترتیب دیا گیا تھا، جس نے پیر کے روز سے اسرائیلی پارلیمان کے باہر دھرنے دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

ڈی پی اے کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتو یاہو اپنی حکومت بچانے کے لیے انتہائی دائیں بازو کی اور انتہائی مذہبی اتحادی جماعتوں کے زیر اثر ہیں جو حماس کے ساتھ کسی معاہدے کے خلاف ہیں۔تصویر: Uncredited/Israeli Government Press Office/AP/dpa/picture alliance

یروشلم پوسٹ میں اس گروپ کی طرف سے چھپنے والے ایک بیان کے مطابق، ''ہم یرغمالیوں کی والدائیں اور خاندان کے ارکان پورے ملک کے والدوں، خواتین اور مردوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اختلافات بھلا کر ہمارے ساتھ اس مقصد میں شامل ہوں اور یرغمالیوں کی واپسی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہم امید قائم رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

ڈی پی اے کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتو یاہو اپنی حکومت بچانے کے لیے انتہائی دائیں بازو کی اور انتہائی مذہبی اتحادی جماعتوں کے زیر اثر ہیں جو حماس کے ساتھ کسی معاہدے کے خلاف ہیں۔

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟

01:16

This browser does not support the video element.

ا ب ا/ک م، ش ر (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں