غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری، درجنوں فلسطینی ہلاک
12 مئی 2021
اسرائیل نے غزہ کے علاقے میں ایک بار پھر فضائی حملے کیے ہیں۔ اب تک ان حملوں میں کم از کم 35 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ حماس کے راکٹ حملوں سے چار اسرائیلوں کی موت ہو گئی۔
تصویر: Mohamed Abed/AFP/Getty Images
اشتہار
اسرائیل نے حماس کے راکٹ حملوں کے جواب میں مزید متعدد فضائی حملے کیے ہیں جس میں ایک تیرہ منزلہ اور دوسری نو منزلہ رہائشی عمارت تباہ ہو گئی ہے۔ اس کے جواب میں حماس نے اسرائیل پر سو سے زائد راکٹ داغنے کا دعوی کیا ہے۔
حکام کے مطابق ان حملوں میں اب تک کم سے کم 35 فلسطینی شہری اور چار اسرائیلی ہلاک ہو چکے۔ ہلاک ہونے والوں میں کم سے ایک درجن بچے شامل ہیں۔ اسرائیلی فضائی حملوں میں ڈیڑھ سو سے زیادہ فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اسرائیل میں حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے ایک اور شخص کی بھی راکٹ حملے میں موت ہوئی ہے تاہم وہ اسرائیلی نہیں بلکہ بھارتی شہری تھیں جو وہاں کام کرتی تھیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق 12 مئی بدھ کی صبح اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ میں ایک بلند ترین عمارت پر بمباری کی۔ اطلاعات کے مطابق اس نو منزلہ عمارت میں کئی رہائشی اپارٹمنٹ، دوا ساز کمپنیاں اور ایک ڈینٹل کلینک بھی تھی۔ یہ عمارت پوری طرح سے تباہ ہو گئی ہے تاہم ابھی پوری طرح سے یہ واضح نہیں ہے کہ اس میں جانی اور مالی نقصان کتنا ہوا۔
تصویر: Hatem Moussa/AP Photo/picture alliance
یہ فضائی حملہ اس قدر ہولناک تھا کہ اس عمارت سے کئی سو میٹر دور تک اس کا ملبہ ٹوٹ کر پہنچا جبکہ وہاں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔ اس سے قبل منگل کو اسرائیل نے ایک تیرہ منزلہ عمارت پر بمباری کر کے اسے زمیں بوس کر دیا تھا۔
منگل کو اسی تیرہ منزلہ عمارت پر حملے کے بعد حماس نے جواباً تیل ابیب کو بھی نشانہ بنانا شروع کیا اور رات کے دوران اس نے سو سے زیادہ راکٹ اسرائیل میں داغنے کا دعوی کیا ہے۔ حماس کے مطابق پیر کے روز جب سے فریقین کے درمیان لڑائی شروع ہوئی اس وقت سے اب تک اس نے تین سو سے زائد راکٹ اسرائیل کے خلاف داغے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے غزہ کے علاقے پر 150 اہداف کو نشانہ بنایا اور حماس کے متعدد ارکان کو ہلاک کیا ہے۔ اس نے اپنے بعض شہریوں کے ہلاک ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔
تصویر: Nir Elias/REUTERS
ہنگامی حالات کا نفاذ
اس دوران اسرائیل نے منگل کو لد کے ان علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں عربوں اور یہودیوں کی آبادی مشترک ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق ایسے بعض علاقوں میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے لد کے علاقے کا دورہ بھی کیا ہے۔
مکمل جنگ چھڑنے کا خدشہ
مشرقی وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر ٹور وینس لینڈ نے فوری طور پر تشدد روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ تمام واقعات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ کہیں یہ مکمل جنگ کی صورت نہ اختیار کر لے۔
اقوام متحدہ نے مغربی کنارے اور غزہ میں تازہ تشدد کی لہر پر تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔ جنیوا میں ادارے کے ایک ترجمان روپرٹ کول ولے کا کہنا تھا، ''ہم تشدد، نسلی تقسیم اور اشتعال انگیزی کے مقصد کے لیے ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔''
غزہ کے عوام تاریکی میں رہنے پر مجبور
02:36
This browser does not support the video element.
نیتن یاہو کی دھمکی
اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے شدت پسندوں کو اس کے لیے ایک بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی اور فوجی آپریشن میں ابھی وقت لگے گا۔ وزیر دفاع بینی گینٹز کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا، ''ہم بہت ہی بڑی مہم کی ابھی بلندی پر ہیں۔''
وزیر دفاع بینی گینٹز کا کہنا تھا اسرائیل کے پاس ابھی غزہ میں، ''بہت سارے بڑے اہداف ہیں '' جہاں وہ حملہ کر سکتا ہے۔''یہ تو بس آغاز ہے۔''
ادھر حماس نے مزید فضائی حملوں کا جواب دینے کا عہد کیا ہے۔ حماس کے رہنما اسماعیل ہانیۂ نے منگل کے روز کہا تھا کہ حماس نے یروشلم کا دفاع کیا ہے۔
امکان ہے کہ 12 مئی بدھ کے روز یروشلم کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہو جس میں اس تشدد پر ایک بار پھر بحث کی توقع ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)
2014ء: مشرق وسطیٰ کے لیے ناقابل فراموش سال
شام کی خانہ جنگی، اسلامک اسٹیٹ کا پھیلاؤ اور غزہ جنگ۔ رواں برس مشرق وسطیٰ میں پیش آنے والے واقعات نے پوری دنیا کے میڈیا کی توجہ حاصل کی اور مسلسل شہ سرخیوں کا سبب بنے رہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Mohammed Zaatari
آئی ایس کی پیش قدمی
انتہا پسند تنظیم آئی ایس 2013ء ہی میں شام کے شہر رقعہ میں اپنے قدم جما چکی تھی۔ جنوری میں یہ تنظیم عراقی شہر فلوجہ پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اب یہ تنظیم عراقی صوبہ انبار تک پہنچ چکی ہے اور بغداد پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
تصویر: Reuters
ایران کا جوہری تنازعہ
ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بعد جنوری میں امریکا اور یورپی یونین نے تہران حکومت کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا تھا۔ کئی معاملات پر اتفاق کے باوجود مغربی ممالک اور ایران نتیجہ خیز مذاکرات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ مذاکرات آئندہ برس بھی جاری رہیں گے۔
تصویر: Kazem Ghane/AFP/Getty Images
مصر میں بڑے پیمانے پر سزائیں
رواں برس مصری عدلیہ نے ملک کی سیاسی اور مذہبی جماعت اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ سنایا۔ اس کے فوراﹰ بعد اخوان المسلمون کے 529 کارکنوں کو سزائے موت سنا دی گئی۔ اسی طرح اپریل میں ایک اور عدالتی فیصلے کے تحت مزید 683 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی۔ بعدازاں ان میں سے زیادہ تر کی سزائیں عمر قید میں تبدیل کر دی گئیں۔
تصویر: Ahmed Gamil/AFP/Getty Images
عراق میں اقتدار کی تبدیلی
عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد پہلی مرتبہ اپریل میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہوا۔ اگست میں نوری المالکی کی جگہ انہی کی جماعت کے حیدر العبادی نے سنبھالی۔ المالکی کی حکومت میں ملک کے سُنیوں اور شیعیوں کے مابین اختلافات عروج پر پہنچ گئے تھے۔
تصویر: Reuters/Hadi Mizban
شام کی خانہ جنگی
امن کے لیے مسلسل دو برس کوششیں کرنے کے بعد اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی لخضر براہیمی نے مئی میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے فوراﹰ بعد صدر بشار الاسد نے صدارتی انتخابات کا اعلان کیا اور انہیں تقریباﹰ 89 فیصد ووٹ ملنے کی تصدیق کی گئی۔ تاہم ووٹ صرف انہی علاقوں میں ڈالے گئے، جو حکومتی فوجیوں کے زیر کنٹرول تھے۔
تصویر: Reuters
مصر میں فوج کی واپسی
سابق آرمی چیف عبد الفتاح السیسی نے صدارتی انتخابات بڑی اکثریت کے ساتھ جیتنے کا دعویٰ کیا۔ ان کے واحد حریف امیدوار حمدین صباحی کو صرف تین فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔ جون میں السیسی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ مصر کے پہلے جمہوری اور معزول صدر محمد مرسی ابھی تک جیل میں قید ہیں۔
تصویر: Reuters
الفتح اور حماس کا اتحاد
سن 2007ء میں الفتح اور حماس کے مابین علیحدگی کے بعد پہلی مرتبہ دونوں جماعتوں نے متحدہ حکومت کے قیام پر اتفاق کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسرائیل نے صدر محمود عباس پر امن مذاکرات کی بجائے حماس سے شراکت داری کو ترجیح دینے کا الزام عائد کیا۔
تصویر: DW/K. Shuttleworth
جنگ کے 50 دن
اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان صورت حال کشیدہ رہی۔ آٹھ جولائی کو اسرائیل نے غزہ پر حملوں کا نیا سلسلہ شروع کیا۔ اسرائیل نے اس کا مقصد حماس کی طرف سے راکٹ فائر ہونے کے سلسلے کا خاتمہ کرنا بتایا۔ اس پچاس دن کی جنگ میں 2100 سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ تقریبا 70 اسرائیلی مارے گئے۔ غزہ میں کئی منزلہ تقریبا 20 ہزار رہائشی گھر تباہ کر دیے گئے۔
تصویر: Reuters
لیبیا دلدل میں
رواں برس لیبیا میں حریف گروپوں کی لڑائی نے ایک مرتبہ پھر لیبیا کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ طرابلس کے مد مقابل تبروک شہر میں ایک نئی پارلیمان کا وجود سامنے آیا۔ تب سے دونوں پارلیمانوں میں سیاسی خود مختاری کی جنگ جاری ہے۔ تاہم طرابلس کی پرانی پارلیمان نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
تیونس میں اقتدار
تیونس میں ہونے والے پارلیمانی انتخابت میں سیکولر قوتیں مذہبی جماعتوں کو شکست دینے میں کامیاب رہی۔ سیکولر جماعتوں کے اتحاد نے 217 میں سے 85 سیٹیں حاصل کیں جبکہ مذہبی جماعت النہدہ کو 69 نشستیں ملیں۔ سیکولر اتحاد نے ان انتخابات میں کامیابی کا دعویٰ کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/Zoubeir Souissi
اپنی بقاء کی جنگ
موت اور تباہی کے خوف سے نقل مکانی کرنے والے شامی مہاجرین اپنی زندگی کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اب یہ مہاجرین موسم سرما ایسے ایک نئے امتحان کے سامنے کھڑے ہیں۔ شام کے تیس لاکھ مہاجرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔