غزہ پر فضائی حملے: جہاد اسلامی کے تین کمانڈر، دس شہری ہلاک
9 مئی 2023
غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے پر اچانک کیے گئے اسرائیلی فضائی حملوں میں عسکریت پسند تنظیم جہاد اسلامی کے تین سرکردہ کمانڈر اور دس عام فلسطینی شہری مارے گئے۔ یہ فضائی حملے اسرائیل پر کیے گئے راکٹ حملوں کے جواب میں کیے گئے۔
اشتہار
غزہ پٹی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق فلسطینی حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی طرف سے یہ فضائی حملے منگل نو مئی کے روز کیے گئے۔ ان حملوں کے بعد جہاد اسلامی نے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے جبکہ مصر نے، جس نے ماضی میں اس فلسطینی علاقے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ فائر بندی میں ثالثی کی تھی، ان نئے اسرائیلی حملوں پر کڑی تنقید کی ہے۔
اشتہار
اسرائیلی شہریوں کو گھروں پر رہنے کی ہدایت
خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے کہ اسرائیل نے جہاد اسلامی کی طرف سے جوابی حملوں اور کشیدگی میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر غزہ پٹی کے قریبی اسرائیلی قصبوں میں تمام سڑکیں بند کر کے وہاں کے رہائشی باشندوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے گھروں ہی میں اور بم دھماکوں کے دوران سلامتی کو یقینی بنانے والی پناہ گاہوں کے قریب ہی رہیں۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے اپنے کچھ ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ اسرائیلی فوجی آئرن ڈوم نامی فضائی دفاعی نظام میں استعمال کے لیے راکٹوں کی بیٹریاں ٹرکوں پر لاد رہے تھے۔
غزہ سٹی سے ملنے والی دیگر خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق غزہ پٹی میں فلسطینی عسکریت پسندوں اور اسرائیل کے مابین اس تازہ کشیدگی میں مزید شدت کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ آیا اس کشیدگی میں اس فلسطینی علاقے پر حکمران اور مغربی دنیا کی طرف سے دہشت گرد قرار دی گئی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس بھی ویسے ہی شامل ہو جاتی ہے، جیسا اس نے 2021ء کی جنگ میں کیا تھا۔
اسرائیل کے ساتھ جہاد اسلامی کے اس جھگڑے میں حماس شامل نہ ہو، اپنی طرف سے اس حوالے سے حماس کو تنبیہ کرتے ہوئے اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے وزیر کاٹز نے تل ابیب کے ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن کو بتایا کہ حماس کی قیادت کو بھی ممکنہ طور پر ہدف بنا کر ہلاک کیا جا سکتا ہے۔
مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے اور یروشلم میں تو گزشتہ ایک سال کے دوران کافی زیادہ بدامنی دیکھنے میں آتی رہی ہے، تاہم اب غزہ پٹی کے علاقے سے سرحد پار اسرائیلی علاقے میں راکٹ فائر کیے جانے کے واقعات بھی کافی زیادہ ہو چکے ہیں۔
غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملوں میں خاص طور پر گزشتہ ہفتے اس وقت سے مزید تیزی آ چکی ہے، جب اسرائیلی حراست میں جہاد اسلامی کے ایک رہنما کی بھوک ہڑتال کے بعد موت واقع ہو گئی تھی۔
جہاد اسلامی نے منگل کے روز بتایا کہ اس کے جو تین کمانڈر تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے، وہ جہاد غنام، خلیل البہتینی اور طارق عزالدین تھے۔ یہ تینوں جہاد اسلامی نامی اس فلسطینی عسکریت پسند تنظیم کے سینیئر کمانڈر تھے، جسے ایران کا تعاون حاصل ہے اور جسے مغربی دنیا کی طرف سے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔
طبی ذرائع کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں میں جہاد اسلامی کے ان تین کمانڈروں کے علاوہ مارے جانے والے دس عام فلسطینی شہریوں میں چار بچے اور پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ شہری ہلاکتیں اس لیے ہوئیں کہ اسرائیلی حملوں کی زد میں غزہ کے عام رہائشی علاقے بھی آ گئے تھے۔
طویل عرصے سے ہر طرف سے مسلسل ناکہ بندی کا شکار غزہ پٹی کے فلسطینی علاقہ ایک ایسا انتہائی گنجان آباد خطہ ہے جہاں صرف 365 مربع کلومیٹر یا 140 مربع میل رقبے پر 2.3 ملین فلسطینی رہتے ہیں۔
م م / ع ا، ش ر (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)