غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کا سلسلہ دوسرے دن بھی جاری
18 جون 2021
حماس کے آتشی غباروں کے جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ کے علاقوں پر پھر بمباری کی ہے اور تازہ کشیدگی سے گزشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے خطرے میں پڑنے کا خدشہ ہے۔
اشتہار
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے 17 جون جمعرات کی دیر رات، ''حماس کی جانب سے ہونے والے آتشی غباروں کے حملوں کے جواب میں '' غزہ پر فضائی بمباری کی ہے۔ اسرائیلی حملے اتنے زوردار تھے کہ غزہ سٹی میں بھی ان کی آوازیں سنی گئیں تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو پا یا ہے کہ اس حملے میں جانی و مالی نقصان کتنا ہوا ہے۔
اسرائیلی جنگی طیاروں نے بدھ کے روز بھی علی الصبح غزہ شہر اور خان یونس کے جنوبی علاقوں کو نشانہ بنایا تھا اور مسلسل دوسرے روز بھی رات میں بمباری کا سلسلہ جاری رہا۔ گزشتہ ماہ فریقین کے درمیان گیارہ روز کی لڑائی کے بعد جنگ بندی ایک معاہدہ طے پایا تھا تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
جنگ بندی معاہدہ خطرے میں کیوں؟
مئی کے مہینے میں حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی محدود پیمانے کی جنگ میں درجنوں کم سن بچوں اور خواتین سمیت تقریباً ڈھائی سو فلسطینی ہلاک ہوئے تھے جبکہ 13 افراد اسرائیل میں مارے گئے تھے۔ پھر مصر کی ثالثی کے بعد جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔
اشتہار
تاہم اب یہ کہا جا رہا کہ حماس نے غزہ میں بہت سے ایسے کارکنان کو جمع کر لیا ہے جو گزشتہ چند روز سے آگ بھڑکانے والے غبارے اسرائیل میں مسلسل بھیج رہے ہیں اور اسرائیل اس کا جواب فضائی حملوں سے دے رہا ہے اور انہیں جاری رکھنے کی بات بھی کہی ہے۔ اس کی وجہ سے جنگ بندی کا معاہدہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
حماس کے فوجی کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا
اسرائیل فوج نے تازہ حملوں سے متعلق ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ، ''کئی روز سے غزہ پٹی کے علاقے سے اسرائیل میں آتشی غبارے بھیجے جاتے رہے ہیں۔ اس کے جواب میں جنگی طیاروں نے حماس سے وابستہ فوجی کمپاؤنڈز اور راکٹ لانچ کرنے والے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے۔''
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے، ''مختلف اسباب کے پیش نظر اپنی تیاری میں اضافہ کیا ہے اور غزہ میں حماس کے شدت پسند ٹھکانوں پر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے گا۔''
اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکا کی مکمل حمایت
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے نئے اسرائیلی ہم منصب یائر لیپید سے فون پر بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم نے اسرائیل کی سلامتی کے بارے میں امریکا کے پختہ عزم، اپنے دو طرفہ تعلقات، اور مستقبل میں در پیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا۔''
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیس پرائیڈ کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے، ''اسرائیل اور فلسطین کے تعلقات کو عملی طریقوں سے بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔'' تاہم انہوں نے اپنے بیان میں غزہ پر اسرائیلی بمباری کا ذکر تک نہیں کیا۔
غزہ پر تازہ فضائی حملے اور اسرائیل کی سر زمین پر آتشی غباروں کو بھیجے جانے کے واقعات ایک ایسے وقت پیش آ رہے ہیں جب مصر اس جنگی بندی معاہدے کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش میں لگا ہے جو گزشتہ ماہ طے پا یا تھا۔
ص ز/ ج ب (اے ایف پی، اے پی)
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)