1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں مزید اڑتالیس فلسطینی ہلاک

28 دسمبر 2024

اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں کام کرنے والے آخری بڑے ہسپتال کمال عدوان کو جبری طور پر بند کر دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس سہولت کی بندش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اس ہسپتال کے سربراہ کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

کمال عدوان ہسپتال شمالی غزہ میں فعال آخری بڑا ہسپتال تھا
کمال عدوان ہسپتال شمالی غزہ میں فعال آخری بڑا ہسپتال تھاتصویر: Khalil Ramzi Alkahlut/Anadolu/picture alliance

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے آج بروز ہفتہ کہا کہ اس ساحلی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کیے گئے اسرائیلی حملوں میں مزید 48 افراد مارے گئے ہیں۔ يوں گزشتہ سال اکتوبر سے جاری اس جنگ میں اب تک فلسطينی علاقوں ميں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 45,484 ہو گئی ہے۔

 وزارت نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان چودہ ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں کم از کم 108,090 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے جنوبی اسرائیل پر ایک دہشت گردانہ حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں بارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

کمال عدوان ہسپتال کے احاطے میں اسرائیلی بمباری کے بعد کی صورتحال تصویر: Khalil Ramzi Alkahlut/Anadolu/picture alliance

حملہ آور جنگجو واپسی پر اڑھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ لے گئے تھے، جن میں سے خیال کیا جاتا ہے کہ ایک سو اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔

کمال عدوان ہسپتال کی جبری بندش

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور غزہ میں صحت کے شعبے سے وابستہ اہلکاروں نے ہفتے کے روز کہا کہ حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی فوجی کارروائی  نے شمالی غزہ کے ایک بڑے ہسپتال کو بندش پر مجبور کر دیا ہے اور اس کے ڈائریکٹر کو بھی اسرائیلی فوج نے حراست میں لے لیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے حکام نے کہا کہ کمال عدوان ہسپتال پر حملے نے اس طبی سہولت کو 'بے کار‘ بنا دیا ہے، جس سے غزہ میں صحت کا شدید بحران مزید خراب ہو گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، ''کمال عدوان ہسپتال پر آج صبح کے چھاپے نے شمالی غزہ میں صحت کی اس آخری بڑی سہولت کو بند کر دیا ہے۔

ابتدائی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ چھاپے کے دوران کچھ اہم شعبے بری طرح جل گئے اور تباہ ہو گئے۔‘‘ اسرائیلی آپریشن کا آغاز جمعے کی صبح شروع ہوا تھا۔

اسرائیل نے گزشتہ چھ اکتوبر سے شمالی غزہ میں اپنی کارروائیوں میں تیزی لائی ہےتصویر: Omar AL-QATTAA/AFP

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ 60 ہیلتھ ورکرز اور انتہائی تشویشناک حالت میں تقریباً پچیس، مریض جن میں کچھ وینٹی لیٹرز پر ہیں، مبینہ طور پر ہسپتال میں موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کے صحت کے ذیلی ادارے کا کہنا تھا کہ ہر طرح کے مریضوں کو تباہ شدہ اور غیر فعال انڈونیشیا اسپتال میں منتقل ہونے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او حکام نے مزید کہا، ''ان کی حفاظت کے لیے گہری تشویش ہے۔‘‘ غزہ کی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کو طبی عملے کے کئی ارکان کے ساتھ حراست میں لے لیا۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ ان کے شمالی غزہ میں سربراہ احمد حسن الکہلوت اور ابو صفیہ کو ایک ساتھ رکھا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ان گرفتاریوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

جبالیہ کیمپ میں اسرائیلی حملے کے بعد تباہی کے مناظر تصویر: Omar AL-QATTAA/AFP

اس چھاپے سے پہلے کے دنوں میں ابو صفیہ نے ہسپتال کی نازک صورتحال کے بارے میں بارہا خبردار کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ اسرائیلی افواج اس طبی سہولت کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے پیر کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ہسپتال کو ''یہاں موجود لوگوں کو مارنے اور زبردستی بے گھر کرنے کے ارادے سے‘‘ نشانہ بنا رہی ہيں۔

جمعرات کو ابو صفیہ نے کہا کہ ہسپتال کے قریب اسرائیلی حملے میں عملے کے پانچ ارکان ہلاک ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ چھ اکتوبر سے شمالی غزہ میں اپنی زمینی اور فضائی کارروائی کو یہ کہتے ہوئے تیز کر دیا ہے کہ اس کا مقصد حماس کے عسکریت پسندوں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔

ش ر⁄ ر ب، ع س (اے ایف پی)

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟

01:16

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں