1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پٹی اور لبنان پر اسرائیل کے جوابی حملے

7 اپریل 2023

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ راکٹ حملوں کے جواب میں وہ حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس دوران اسرائیلی فوج کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک گاڑی پر فائرنگ کے واقعے میں دو اسرائیلی خواتین ہلاک اور ایک زخمی ہوگئیں۔

Libanon | Zerstörung nach israelischen Luftangriffen
تصویر: Mohammed Zaatari/AP Photo/picture alliance

اسرائیلی فوج نے بتایا کہ حملہ آوروں نے وادی اردن کے مغربی علاقے میں حمرا چوراہے پر فائرنگ کر دی، جس میں دو خواتین ہلاک ہو گئیں اور ایک تیسری بری طرح زخمی۔ فوج نے تاہم ہلاک ہونے والی خواتین کی شناخت نہیں ظاہر کی۔

طبی امدادی خدمات فراہم کرنے والی میگن ڈیوڈ ایڈم ایجنسی نے بتایا کہ اس نے ''دو خواتین کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن کی عمریں بیس برس کے قریب تھیں جب کہ ایک 40 سالہ خاتون کو طبی امداد کے لیے ہسپتال داخل کرایا گیا ہے، جن کی حالت نازک ہے۔‘‘

اسرائیلی فوج نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب اسرائیل نے غزہ اور لبنان کی طرف سے راکٹ داغے جانے کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے دونوں پر آج جمعہ سات اپریل کو علی الصبح فضائی حملے بھی کیے۔

یہ حملے لبنان میں عسکریت پسندوں کی جانب سے جمعرات کو اسرائیل پر تقریباً تین درجن راکٹ فائر کیے جانے کے بعد کیے گئے۔

مسجد الاقصیٰ سے ساڑھے تین سو سے زائد فلسطینی گرفتار

غزہ میں اسرائیلی حملوں کے بعد جمعہ کو علی الصبح وہاں سے بھی جنوبی اسرائیل کی جانب راکٹ فائر کیے گئے۔

یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس کی کارروائی کے بعد اس ہفتے جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اسلامی مہینے رمضان میں اور یہودی تہوار پاس اوور کی ایک ہفتہ طویل چھٹیوں کے ساتھ ہی سرحد پار سے ایک دوسرے پر حملوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

مسلمانوں کے لیے دنیا کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ کے ساتھ ہی یہودیوں کا مقدس ترین مقام ماؤنٹ ٹیمپل بھی ہے۔

دو برس قبل مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان گیارہ دنوں تک تصادم کا سلسلہمغربی کنارے ميں اسرائيلی فوج کی کارروائی، کم از کم نو افراد ہلاک جاری رہا تھا۔

جمعے کے روز اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی طرف سے فضائی حملوں میں لبنان کے جنوب میں عسکریت پسند گروپ حماس کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔ مقامی میڈیا نے لبنان کے بندرگاہی شہر طائر میں دھماکوں کی اطلاع دی ہے۔

امریکہ، یورپی یونین، جاپان اور کئی دیگر ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

جمعرات کو دیر گئے اپنی سکیورٹی کابینہ کے ساتھ میٹنگ کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا، ''آج رات اور اس کے بعد اسرائیل کے ردعمل سے ہمارے دشمنوں کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔‘‘

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ''کسی بھی فوجی کشیدگی کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔‘‘

اسرائیلی حملوں کے ردعمل میں حماس نے کہا کہ وہ علی الصبح ’’صور کے قریب لبنان کے خلاف جارحیت کی سخت مذمت‘‘ کرتی ہے۔

مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس کی کارروائی کے بعد اس ہفتے جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہےتصویر: Mostafa Alkharouf/AA/picture alliance

لبنان اور اسرائیل جنگ نہیں چاہتے، اقوام متحدہ

دریں اثنا لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس نے جمعے کے روز تمام فریقوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی۔ اقو ام متحدہ کے امن دستے دونوں ملکوں کے درمیان بفر فراہم کرنے والے جنوبی لبنان میں تعینات ہیں۔ انہوں نے سرحد کے دونوں جانب تمام فریقین سے ہر قسم کی کارروائیاں بند کرنے کی اپیل کی ہے۔

شام میں اسرائیلی فضائی حملے، ایرانی انقلابی گارڈز کے دو اہلکار ہلاک

لبنانی علاقے اور اسرائیل کے درمیان راکٹ فائرنگ کے تازہ ترین واقعات سن 2006ء کے بعد سے سرحد پر تشدد کے سب سے بڑے واقعات میں شمار کیے جا رہے ہیں۔ اس وقت اسرائیلی افواج اور نیم فوجی دستوں نے لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ 34 روزہ جنگ لڑی تھی۔

کیا اسرائیل میں بھی عرب بہار آ سکتی ہے؟

03:34

This browser does not support the video element.

ج ا / ا ب ا، م م (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں