1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

'غزہ کا مسئلہ حل ہونے پر ہی اسرائیل کو تسلیم کیا جائے گا'

17 جنوری 2024

سعودی عرب کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی میں علاقائی امن ایک ایسی چیز ہے، جس پر وہ امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ حالانکہ امریکہ کی قیادت میں اسرائیل اور فلسطین کے مذاکرات ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے ٹھپ پڑے ہیں۔

شہزادہ فیصل بن فرحان
شہزادہ فیصل نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے علاقائی امن کو یقینی بنانا ''ایک ایسی چیز ہے، جس پر سعودی عرب امریکی انتظامیہ کے ساتھ کام کر رہا ہے تصویر: Hadi Mizban/AP Photo/picture alliance

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے منگل کے روز کہا کہ اگر ایسا ایک جامع معاہدہ طے پا جائے، جس میں فلسطینیوں کے لیے آزاد ریاست کا درجہ شامل ہو، تو مملکت سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر سکتی ہے۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے ڈاؤوس میں عالمی اقتصادی فورم کے ایک پینل سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ہم اس بات پر متفق ہیں کہ علاقائی امن میں اسرائیل کا امن بھی شامل ہے، تاہم یہ صرف فلسطینیوں کے امن کے ذریعے اور فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔''

ان سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا اس صورت میں ایک وسیع سیاسی معاہدے کے حصے کے طور سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر لے گا، تو انہوں کہا،''یقیناً کر لے گا۔''

شہزادہ فیصل نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے علاقائی امن کو یقینی بنانا ''ایک ایسی چیز ہے، جس پر ہم امریکی انتظامیہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور غزہ کے تناظر میں یہ زیادہ اہم ہے۔''

شہزادہ فیصل بن فرحان نے ڈاؤوس میں عالمی اقتصادی فورم کے ایک پینل سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ہم اس بات پر متفق ہیں کہ علاقائی امن میں اسرائیل کا امن بھی شامل ہےتصویر: Jacquelyn Martin/Pool/REUTERS

سعودی اسرائیل مذاکرات میں سرد مہری

اسرائیل متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر چکا ہے اور اگر تیل ابیب سعودی عرب کے ساتھ بھی معمول کے سفارتی تعلقات کا معاہدہ حاصل کر لے، تو اس کے لیے یہ ایک بڑی سفارتی جیت ہو سکتی ہے اور اس سے مشرق وسطیٰ کی جغرافیائی سیاست کے تبدیل ہونے کا بھی امکان ہے۔

گزشتہ برس سعودی عرب اور اسرائیل میں تعلقات کی بحالی کی بات چیت کافی تیزی سے جاری بھی تھی۔ تاہم برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ریاض کے دو ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ اکتوبر میں غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکی حمایت یافتہ منصوبوں کو روک دیا۔

دونوں ذرائع نے روئٹرز کو یہ بھی بتایا کہ سعودی اسرائیل تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں امریکی حمایت یافتہ بات چیت میں اب کچھ تاخیر ہو گی۔

مملکت سعودی عرب ان منصوبوں کو اپنے لیے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھ رہی ہے، کیونکہ اس کے بدلے میں وہ امریکہ کے ساتھ ایک اہم دفاعی معاہدہ کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، نیوز ایجنسیاں)

غزہ کی جنگ کے سعودی اسرائیلی روابط پر اثرات

03:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں