1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ کی جنگ کا ایک سال مکمل، حماس کے اسرائیل پر راکٹ حملے

7 اکتوبر 2024

اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سے کئی راکٹ فائر کیے جانے کے بعد پیر کو وسطی اسرائیل میں فضائی حملے کے انتباہی سائرن فعال کر دیے گئے۔ امریکی صدر بائیڈن کے بقول سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ فلسطینیوں کے لیے بھی ’سیاہ دن‘ تھا۔

Israel | Raketenbeschuss aus Gazastreifen auf Kfar Chabad Tel Aviv
تصویر: /AP Photo/picture alliance

اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کو کیے گئےدہشت گردانہ حملوں کا ایک سال مکمل ہونے پر اس فلسطینی عسکریت پسند گروپ نے اسرائیلی شہر تل ابیب کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ے ایف پی نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کے تجارتی مرکز تل ابیب میں کئی راکٹوں کے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

عزالدین القسام بریگیڈز کے نام سے جانے جانے والے حماس کے مسلح ونگ  نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے ''اسرائیلی علاقے میں گہرائی تک حملہ کیا ہے، تل ابیب شہر کو M90 میزائلوں کے ایک بیراج سے نشانہ بنایا ہے، اور یہ جاری جنگ کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔‘‘

غزہ سے فائر کیا گیا راکٹ تل ابیب میں گرنے کے بعد آگ بجھانے والے عملے کے افراد جائے وقوعہ پرتصویر: /AP Photo/picture alliance

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے کئی راکٹ فائر کیے جانے کے بعد پیر کو وسطی اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن فعال کر دیے گئے۔ فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے فائر کیے گئے راکٹوں کی وجہ سے وسطی اسرائیل میں سائرن بجائے گئے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیلی فوج کی طرف سے پوسٹ کیے گئے ایک نقشے میں جنوبی تل ابیب کے وہ علاقے دکھائے گئے تھے جہاں سائرن بجائے گئے تھے۔

سات اکتوبر فلسطینیوں کے لیے  بھی 'سیاہ دن‘، بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے آج بروز پیر کہا کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم  حماس کی طرف سے اسرائیل پر گزشتہ برس سات اکتوبر کوکیے گئے دہشت گردانہ حملے فلسطینیوں کے لیے بھی ایک ''سیاہ دن‘‘ تھے۔ بائیڈن نے ایک بیان میں کہا، ''مجھے یقین ہے کہ تاریخ  میں سات اکتوبر کو فلسطینی عوام کے لیے ایک سیاہ دن کے طور پر بھی یاد رکھا جائے گا  کیونکہ اس دن حماس نے تنازعہ شروع کیا تھا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''اس ایک سال میں اس تنازعے کے دوران بہت سے عام شہریوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔‘‘ صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے اور اسرائیل کو ''حماس، ایران اور دیگر‘‘ کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

بڑی تعداد میں اسرائیلیوں نے سات اکتوبر کو اس مقام کا دورہ کیا جہاں گزشتہ برس اسی دن حماس نے نوا میوزک فیسٹیول کے دوران حملہ کیا تھاتصویر: Ronen Zvulun/REUTERS

انہوں نے مزید کہا، ''ایک سال بعد، نائب صدر (کملا) ہیرس اور میں یہودی لوگوں کی حفاظت، اسرائیل کی سلامتی اور اس کے وجود کے حق کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔‘‘ اپنی طرف سے کملا ہیرس نے بھی، جو اس سال کے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار ہیں، صدر بائیڈن کے جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے اپنا ایک بیان جاری کیا۔

ان کا کہنا تھا، ''حماس نے اس دن جو کچھ کیا وہ خالص برائی تھی،  یہ سفاکانہ اور بیمار کردینے والا عمل تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کے پیمانے پر میں دل شکستہ ہوں۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ''بے گناہ لوگوں کے مصائب کو ختم کرنے کے لیے یرغمالیوں اور جنگ بندی کے معاہدے کے لیے اب تک بہت زیادہ وقت بیت چکا ہے۔‘‘

مشرق وسطیٰ کے تنازعات ختم کرنے میں 'شرمناک نااہلی‘ کی پوپ کی طرف سے مذمت

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر اس تنازعے کے خاتمے کے لیے عالمی طاقتوں کی 'شرمناک نااہلی‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں کیتھولک مسیحیوں کے نام ایک کھلے خط میں کہا، ''ایک سال قبل، نفرت کا پودا لگایا گیا جو نفرت کا ایک تناور درخت بن گیا۔ بین الاقوامی برادری اور طاقتور ترین ممالک کی جانب سے ہتھیاروں کو خاموش کرانے اور اس جنگ کے سانحے کو ختم کرنے میں شرمناک نااہلی کی وجہ سے اب بھی خون  اور آنسو بہائے جا رہے ہیں۔‘‘

غزہ میں ایک سال سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائی میں اکتالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Majdi Fathi/NurPhoto/IMAGO

پوپ کا مزید کہنا تھا، ''غصہ بڑھ رہا ہے، انتقام کی خواہش کے ساتھ، جبکہ ایسا لگتا ہے کہ بہت کم لوگ اس بات کی پرواہ کرتے ہیں کہ کس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور کیا سب سے زیادہ مطلوب ہے: بات چیت اور امن۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''مشرق وسطیٰ میں جنگ کے پاگل پن کا شکار ہر مذہب کے خواتین و حضرات، میں آپ کے قریب ہوں، میں آپ کے ساتھ ہوں۔‘‘

'اسرائیل کے لیے خطے میں کوئی جگہ نہیں،‘ حزب اللہ

لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کے شہر حیفہ کے شمال میں واقع علاقوں پر میزائلوں سے حملہ کیا۔ پیر کو کیا گیا یہ دوسرا حملہ تھا، اس سے قبل بھی اس عسکریت پسند گروپ نے اسی شمالی اسرائیلی بندرگاہی شہر پر راکٹ داغے تھے۔

اسرائیل نے حالیہ دنوں تقریباﹰ روزانہ کی بنیاد پر حزب اللہ کے ارکان اور ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہےتصویر: Amr Abdallah Dalsh/REUTERS

اسی دوران لبنانی شیعہ ملیشیا نے پیر کو غزہ میں جنگ کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کے لیے ''خطے میں کوئی جگہ نہیں۔‘‘

حماس کی جانب سے اسرائیل پر سات اکتوبر 2023 کے  حملوں کے نتیجے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے جب کہ 250 سے زیادہ یرغمال بھی بنا لیے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی عسکری کارروائیوں میں غزہ پٹی میں 41,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ش ر / ک م، م م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں