غزہ کی صورتحال ایک ’ڈراؤنی فلم‘ جیسی ہے، جان ایگلینڈ
16 نومبر 2024غزہ پٹی کا دورہ کر کے لوٹنے والے نارویجن رفیوجی کونسل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امدادی سامان لوٹے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اسرائیلی فوجی گزشتہ ماہ شمالی غزہ میں دوبارہ شروع کیے گئے آپریشن میں تیزی لائے ہیں۔
نارویجن رفیوجی کونسل (این آر سی) کے سربراہ نے شمالی غزہ کی صورت حال کو ایک ''ڈسٹوپیئن ہارر فلم‘‘ یعنی جابرانہ دور کی ایک ڈراؤنی فلم قرار دیا ہے، جو ان کے بقول حال ہی میں مزید خراب ہو گئی ہے۔ جان ایگلینڈ نے بتایا کہ وہ شمالی غزہ پٹی کے ایک حالیہ دورے کے دوران ''مکمل طور پر تباہ شدہ مکانات والے لامتناہی علاقوں‘‘سے گزرے۔
انہوں نے جرمنی کی سائٹ آن لائن نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ اس کے باوجود لوگ اب بھی وہاں پر ٹھہرے ہوئے ہیں۔ غزہ کی ساحلی پٹی کے جنوب میں رفح قصبے کے قریب واقع کریم شالوم بارڈر کراسنگ پر خود اس کا مشاہدہ کرنے والے ایگلینڈ نے کہا کہ امداد کی ترسیل اکثر لوٹ لی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا، ''شاید ایک سو آدمی وہاں لاٹھیاں لیے کھڑے تھے اور وہ ہمارے پیچھے آنے والے ٹرکوں کو روکنے اور ان پر کودنے کا انتظار کر رہے تھے۔‘‘
آج بروز ہفتہ شائع ہونے والا ایگلینڈ کا یہ تبصرہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب اسرائیلی افواج غزہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے خلاف اپنی کارروائی کو وسعت دے رہی ہیں۔ اسرائیلی فوجی حکام نے بتایا کہ رفح اور شمال میں جبالیہ اور بیت لاہیہ کے علاقوں میں ''متعدد دہشت گرد‘‘ مارے گئے ہیں اور ان کے ٹھکانوں اور ہتھیاروں کے ذخیروں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام فلسطینی مرکز اطلاعات کے مطابق اسرائیلی حملوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کم از کم 35 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ابتدائی طور پر دونوں طرف سے فراہم کردہ معلومات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
اسرائیلی فوجیوں نے گزشتہ ماہ شمالی غزہ میں دوبارہ فوجی آپریشن میں تیزی لانے کے بعد سے وہاں کے دسیوں ہزار لوگوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ اس علاقے سے حماس کا صفایا کرنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں جبالیہ، بیت لاہیہ اور بیت حنون کے قصبوں کے ارد گرد فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔
نارویجن رفیوجی کونسل کے سربراہ کا یہ بیان انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ کے دو روز بعد سامنے آیا ہے، جس میں انسانی حقوق کی اس عالمی تنظیم نے اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا تھا۔ ایچ آر ڈبلیو کی جمعرات کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکام نے غزہ میں فلسطینیوں کو، جس حد تک جبری نقل مکانی پر مجبور کیا ہے، وہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
یہ رپورٹ امدادی گروپوں اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے غزہ کی محصور پٹی میں خوفناک انسانی صورت حال کے بارے میں خبردار کرنے والے سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''ہیومن رائٹس واچ نے پایا ہے کہ جبری نقل مکانی بڑے پیمانے پر ہوئی ہے اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ منظم اور ریاستی پالیسی کا حصہ ہے۔ اس طرح کی کارروائیاں انسانیت کے خلاف جرائم بھی بنتی ہیں۔‘‘
ش ر⁄ ا ا، ع ت (ڈی پی اے، اے ایف پی)