1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ کے ہسپتال زخمیوں کی بڑھتی تعداد کا بوجھ اٹھانے سے قاصر

18 جنوری 2024

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر کو وہاں جنگ کے آغاز کے بعد سے وہاں اب تک ساٹھ ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق غزہ کے 36 میں سے اب صرف 15 ہسپتال کام کر رہے ہیں۔

Nahostkonflikt - Schifa-Krankenhaus
تصویر: Khader Al Zanoun/AFP

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ہنگامی خدمات مہیا  کرنے والے شعبے سے وابستہ ایک ماہر نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے باقی ماندہ ہسپتال اب وہاں زخمیوں کی تعداد کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ عسکریت پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں وزارت صحت کے اندازے کے مطابق سات اکتوبر کو وہاں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 60,000 سے زیادہ لوگ زخمی ہو چکے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں مزید زخمی ہو رہے ہیں۔

قطر اور فرانس کی ثالثی کے بعد امدادی سامان لے کر غزہ میں داخل ہونے والے ٹرکتصویر: Abed Rahim Khatib/dpa/picture alliance


غزہ میں حالیہ جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا، جس میں بارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریبا ڈھائی سو افراد کو حماس نے یرغمالی بنا لیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری کارروائیوں میں اب تک چوبیس ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ساٹح ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔  

تل دھرنے کی جگہ نہیں

ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی میڈیکل ٹیم کے رابطہ کار شان کیسی نے کہا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں اوسطاﹰ پانچ یا چھ ڈاکٹر یا نرسیں روزانہ سینکڑوں مریضوں کو دیکھ رہی ہیں۔ حال ہی میں جنگ زدہ اس  فلسطینی علاقے میں پانچ ہفتے گزارے کر لوٹنے والے شان کیسی نے مزید کہا کہ وہاں کے ہسپتالوں میں "فرش پر اتنے مریض تھے کہ آپ کسی کے ہاتھ یا پاؤں پر قدم رکھے بغیر بمشکل حرکت کر سکتے تھے۔"
انہوں نے کہا کہ الشفاء ہسپتال، جو کبھی غزہ میں 700 بستروں پر مشتمل ایک معروف ہسپتال تھا، اب صرف ایمرجنسی ٹراما کے شعبے میں آنے والے مریضوں کا علاج کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ الشفاء ایسے ہزاروں افراد سے بھرا ہوا ہے، جو پناہ کی تلاش میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر وہاں کے آپریشن تھیڑوں، راہداریوں اور سیڑھیوں پہ رہ رہے ہیں۔

 
کیسی نے کہا کہ غزہ میں تاریخی طور پر 36 ہسپتالوں، 25,000 ہیلتھ ورکرز، اور بہت سے ماہرین کے ساتھ ایک مضبوط صحت کا نظام کام کرتا رہا ہے لیکن اب اس علاقے کے 2.3 ملین افراد میں سے 85 فیصد بے گھر ہو چکے ہیں اور ان میں صحت عامہ کے شعبے سے وابستہ کارکن، ڈاکٹر، نرسیں، سرجن اور انتظامی عملہ بھی شامل ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق غزہ کے 36 میں سے اب صرف 15 ہسپتال کام کر رہے ہیں اور یہ سب بھی صرف جزوی طور پر فعال ہیں۔

غزہ کے ہسپتالوں میں شدید بحرانی کیفیت پیدا ہو چکی ہےتصویر: Fatima Shbair/AP/picture alliance

'دعا' ہے کہ  دوائیں یرغمالیوں تک پہنچ جائیں، اسرائیلی صدر

دوسری طرف اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے کہا ہے کہ اسرائیل دعا کر رہا ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر قطر اور فرانس کی ثالثی میں کرائی گئی ایک ڈیل کے تحت  غزہ میں حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں تک ادویات پہنچ سکیں۔ ادویات کی یہ  ہنگامی کھیپ بدھ کی شب مصر کے راستے غزہ پہنچائی گئی تھی۔ اس کے ایک دن بعد جمعرات کو ڈیووس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی صدر نے کہا، "ہم دعا کر رہے ہیں کہ تمام ادویات ان تک (یرغمالیوں) تک پہنچ جائیں۔"

حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے لواحقین نتین یاہو حکومت پر دباؤ بنا کر رکھے ہوئے ہیں کہ وہ ان کے پیاروں کی با حفاظت واپسی کو یقینی بنائیںتصویر: Debbie Hill/UPI/IMAGO

اسرائیلی فوج کا ساٹھ عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے آج ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے فوجیوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں جھڑپوں کے دوران تقریباً 60 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے، جن میں سے 40 جنوبی شہر خان یونس میں مارے گئے۔
 اسرائیل کا مقصد حماس کی قیادت کو ختم کرنا ہے اور اسرائیلی فوج کو شبہ ہے کہ حماس کے عسکریت پسند  غزہ شہر کے نیچے سرنگوں کے وسیع نیٹ ورک میں چھپے ہوئے ہیں۔ سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے جواب میں شروع ہونے والے اسرائیلی فوجی آپریشن کی توجہ اب غزہ پٹی کے جنوبی حصے پر ہے۔ اسرائیلی وزارت دفاع  شمالی غزہ  میں حماس کے خلاف شدت والی فوجی کارروائیاں ختم کرنے کا  اعلان کرچکی ہیں
تاہم اسرائیل کے اس دعوے کی آزادانہ طور پر اب تک  تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ 

ش ر⁄ ر ب ، م ا(اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

02:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں