غلطی سے ملک بدر کیے گئے افغان مہاجر کی جلد جرمنی واپسی
4 اگست 2018
جرمنی سے گزشتہ ماہ ملک بدر کیے گئے ایک بیس سالہ افغان مہاجر کو جرمنی واپس لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس مہاجر نے اپنی ملک بدری کے خلاف اپیل کی تھی جس کے بعد بی اے ایم ایف نے ملک بدری کے فیصلے کو غلط قرار دیا تھا۔
اشتہار
بیس سالہ افغان شہری کی شناخت نصیب اللہ ایس کے نام سے کی گئی ہے۔ گزشتہ ماہ نصیب اللہ بھی ان انہتر تارکین وطن میں شامل تھا جنہیں جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی انہترویں سالگرہ کے موقع پر ایک خصوصی پرواز کے ذریعے جرمنی سے ملک بدر کر کے کابل پہنچا دیا گیا تھا۔ ملک بدر کیے گئے ایک افغان مہاجر نے کابل واپسی کے بعد خودکشی بھی کر لی تھی۔
نصیب اللہ ایس سن 2015 میں جرمنی پہنچا تھا اور سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے کے بعد سے لے کر ملک بدر کر دیے جانے تک وہ جرمنی کے مشرق میں واقع وفاقی ریاست میکلنبرگ فورپومیرن میں مقیم تھا۔
جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت و تارکین وطن (بی اے ایم ایف) نے بعد ازاں تسلیم کیا تھا کہ نصیب اللہ کو ملک بدر کیے جانے کا فیصلہ غلط تھا۔ اس افغان مہاجر کی سیاسی پناہ کی درخواست ابتدائی فیصلے میں مسترد کر دی گئی تھی تاہم اس نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کر رکھی تھی۔ اپیل کی سماعت کے لیے اس عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن اس تاریخ سے ایک ہفتہ قبل ہی حکام نے اسے ملک بدر کر کے کابل واپس بھیج دیا تھا۔
جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل نے حکام کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اب اس افغان شہری کو جرمنی واپس لانے کے لیے تیاریاں کی جا رہی ہیں اور اس حوالے سے درکار کاغذی کارروائی بھی مکمل کی جا چکی ہے۔ اس جریدے نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ نصیب اللہ ایس کابل سے اسلام آباد جائے گا اور وہاں قائم جرمن سفارت خانے سے ویزا حاصل کرنے کے بعد وہ واپس جرمنی آ جائے گا۔ اس عمل پر اٹھنے والے تمام اخراجات جرمن حکومت ادا کرے گی۔ عالمی ادارہ مہاجرت بھی جرمنی واپسی کے عمل میں اس افغان شہری کی معاونت کر رہا ہے۔
ش ح/ع ب (روئٹرز)
جرمنی سے پاکستانیوں کی ملک بدریاں: کب، کتنے، کس قیمت پر؟
گزشتہ برس جرمنی سے بائیس ہزار افراد کو ملک بدر کیا گیا جن میں سے قریب نو ہزار کو خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس بھیجا گیا۔ ان میں کتنے پاکستانی تھے اور انہیں کب اور کس قیمت پر ملک بدر کیا گیا؟ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Seeger
26 جنوری 2017
اس دن جرمن شہر ہینوور کے ہوائی اڈے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے سات پاکستانی تارکین وطن کو واپس پاکستان بھیجا گیا۔ اس فلائٹ میں چوبیس جرمن اہلکار بھی پاکستانی تارکین وطن کے ہمراہ تھے اور پرواز پر قریب سینتالیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Maurer
7 مارچ 2017
ہینوور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اس روز خصوصی پرواز کے ذریعے چودہ پاکستانی ملک بدر ہوئے۔ ان کے ہمراہ وفاقی جرمن پولیس اور دیگر وفاقی اداروں کے اٹھائیس اہلکار بھی تھے جب کہ ملک بدری کے لیے اس فلائٹ کا خرچہ پینتالیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: Imago/epd
29 مارچ 2017
یونانی حکومت کے زیر انتظام ملک بدری کی یہ خصوصی پرواز بھی ہینوور ہی سے روانہ ہوئی جس کے ذریعے پانچ پاکستانی شہریوں کو وطن واپس بھیجا گیا۔ اس پرواز میں اٹھارہ جرمن اہلکار بھی سوار تھے اور فلائٹ کا خرچہ ساڑھے بیالیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
25 اپریل 2017
اس روز بھی خصوصی پرواز ہینوور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہوئی جس کے ذریعے تین پاکستانی تارکین وطن کو ملک واپس بھیجا گیا۔ ان تارکین وطن کے ساتھ وفاقی جرمن پولیس کے گیارہ اہلکار بھی پاکستان گئے اور پرواز پر خرچہ اڑتیس ہزار یورو آیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P.Seeger
7 جون 2017
جرمن دارالحکومت برلن کے شونے فیلڈ ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی اس خصوصی پرواز کے ذریعے چودہ پاکستانی تارکین وطن ملک بدر کیے گئے۔ پرواز میں 37 جرمن اہلکار بھی موجود تھے اور خرچہ تیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/B. Wüstneck
19 جولائی 2017
تارکین وطن کی اجتماعی ملک بدری کی اس خصوصی پرواز کا انتظام بھی ایتھنز حکومت نے کیا تھا اور اس کے ذریعے نو پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔ ہینوور ہی سے اکیس اہلکاروں اور نو تارکین وطن کو پاکستان لے جانے والی اس فلائٹ پر برلن حکومت کے ساڑھے سینتیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
5 ستمبر 2017
آسٹرین حکومت کے زیر انتظام یہ پرواز ہینوور کے ہوائی اڈے سے ایک پاکستانی شہری کو وطن واپس لے گئی جس کے ہمراہ چار جرمن اہلکار بھی تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/S. Willnow
20 ستمبر 2017
اسی ماہ کی بیس تاریخ کو ہینوور ہی سے ایک خصوصی پرواز گیارہ تارکین وطن کو واپس پاکستان لے گئی اور ان کے ہمراہ بیس جرمن اہلکار بھی تھے۔ اس پرواز کے لیے جرمن حکومت نے ساڑھے سینتیس ہزار یور خرچ کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
7 نومبر 2017
اس روز بھی آسٹرین حکومت کے زیر انتظام ایک خصوصی پرواز میں جرمن شہر ہینوور سے پانچ پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ بیس جرمن اہلکار بھی ان کے ساتھ تھے اور پرواز پر خرچہ تیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/M.Balk
6 دسمبر 2017
برلن سے روانہ ہونے والی اس خصوصی پرواز کے ذریعے 22 پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔ وفاقی جرمن پولیس کے 83 اہلکار انہیں پاکستان تک پہنچانے گئے۔ پرواز کا انتظام برلن حکومت نے کیا تھا جس پر ڈیڑھ لاکھ یورو خرچ ہوئے۔