غلط فیصلے کی بھینٹ چڑھنے والے سابق باکسر کارٹر انتقال کر گئے
21 اپریل 2014رُوبِن ہریکین کارٹر کے ایک پرانے دوست اور ان کی دیکھ بھال کرنے والے جان آرٹس نے بتایا کہ ہریکین کارٹر کا انتقال ٹورانٹو میں ان کے گھر پر ہوا اور انتقال کے وقت وہ آرام کر رہے تھے۔ وہ گزشتہ تین برسوں سے مثانے کے سرطان سے جنگ کر رہے تھے۔ آرٹس ان کے وہی دوست ہیں، جنہیں قتل کے مقدمے میں کارٹر کے ساتھ سزا سنائی گئی تھی۔
کارٹر 1960ء کی دہائی کے وسط میں ایک اسٹار باکسر ہوا کرتے تھے۔ 1966ء میں جب باکسنگ کا ان کا کیریئر عروج پر تھا تو انہیں نیو جرسی میں تین افراد کے قتل کے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس واقعے میں دو سیاہ فام افراد نے دو سفید فام مردوں اور ایک خاتون کو نیوجرسی کے ایک مے خانے میں قتل کر دیا تھا۔ کارٹر کو اس مقدمے میں دو مرتبہ قصور وار قرار دیا گیا اور انہیں 19 سال قید کی سزا سنائی گئی تاہم انہیں 1985ء میں بری کر دیا گیا۔ اس دوران وہ اپنے اوپر عائد کیے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے رہے۔
کارٹر اور ان کے دوست آرٹس کو سزا دینے والی عدالت کی جیوری کے تمام ارکان سفید فام تھے۔ اس کے علاوہ اس قتل کے دو اہم گواہان نے 1974ء میں اپنے بیان واپس لے لیے تھے، جس کے بعد یہ مقدمہ انتہائی اہمیت اختیار کر گیا۔ تاہم 1976ء میں دوبارہ اس مقدمے کی کارروائی شروع ہوئی اور کارٹر کو ایک مرتبہ پھر مجرم قرار دیا گیا۔
رہائی کے بعد وہ اپنا آبائی شہر نیو جرسی چھوڑ کر ٹورانٹو میں جا بسے تھے۔ کینیڈا پہنچ کر انہوں نے ان افراد کے لیے جدوجہد کرنا شروع کی جنہیں عدالتوں سے غلط سزائیں دی گئی تھیں۔ وہ جلد ہی اس حوالے سے قائم تنظیم ’ Association in Defense of the Wrongly Convicted ‘ کے سربراہ بھی بن گئے۔
ان کی کہانی نے باکسنگ کے سابق عالمی چیمپیئن محمد علی کو بھی متاثر کیا تھا۔ اس کے علاوہ کارٹر کے ساتھ ہونے والی نا انصافی مشہور گلوکار بوب ڈلن پر اس طرح سے اثر انداز ہوئی کہ انہوں نے 1975ء میں اپنے ایک گانے کو ہریکین کے نام سے منسوب کر دیا۔ اس کے علاوہ 1999ء میں ان پر ایک فلم بھی بنائی گئی، جس میں ڈینزل واشنگٹن نے مرکزی کردار ادا کیا تھا، جس پر انہیں آسکر اور گولڈن گلوب ایوراڈ کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔ تاہم چند ماہرین کا خیال ہے کہ اس فلم میں حقائق کو صحیح انداز میں پیش نہیں کیا گیا اور اسی وجہ سے اس فلم پر تنقید بھی کی گئی۔