’غیرقانونی مہاجرت روکنے کی خاطر اصلاحات کی ضرورت ہے‘
16 مئی 2018
ایک اعلیٰ یورپی اہلکار نے زور دیا ہے کہ یورپ میں مہاجرین کی غیرقانونی آمد کا سلسلہ بند کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں بہتری لائی جائے۔ شورش اور جنگ زدہ علاقوں سے لوگوں کا یورپ کی طرف مہاجرت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے یورپی یونین کے کمشنر برائے امیگریشن دیمیترس آوراموپولوس کے حوالے سے بتایا ہے کہ مہاجرت کے بحران کے نتیجے میں صورتحال ابھی بھی کنٹرول میں نہیں آئی ہے۔
سولہ مئی بروز بدھ دیمیترس نے کہا، ’’ہمارا کام ابھی ختم نہیں ہوا۔ صورتحال اب بھی ابتر ہی ہے۔‘‘ انہوں نے زور دیا ہے کہ بالخصوص یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کے تحفظ اور مؤثر نگرانی کی خاطر ابھی مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
پاکستانی تارک وطن، جسے یورپ نے دوسری مرتبہ بھی مایوس کیا
02:30
سن دو ہزار پندرہ میں ایک ملین سے زائد مہاجرین کی یورپ آمد کے بعد یورپی یونین کے حکام نے مہاجرت کے اس سلسلے کو روکنے کی خاطر کئی اقدامات اٹھائے۔
ان کوششوں کے باوجود بالخصوص ترکی کے راستے یورپ آنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد میں خاطر خواہ کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ خاص کر گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران بحیرہ ایجیئن سے ترکی کے راستے یونان جانے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
یورپی یونین کے کمشنر برائے امیگریشن دیمیترس آوراموپولوس نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ اس بلاک میں پناہ دیے جانے کے قوانین میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے خبردار کیا، ’’اب ہمارے پاس مزید وقت نہیں ہے۔‘‘
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت آئی او ایم کا بھی کہنا ہے کہ غیرقانونی مہاجرت کی روک تھام کے لیے یورپی یونین کو اپنے امیگریشن کے موجود قوانین میں ترامیم کر کے اسے سہل بنانا ہو گا۔
دیمیترس آوراموپولوس کے مطابق اگرچہ یورپی یونین اور ترکی کے مابین مہاجرین سے متعلق ڈیل طے پانے کے بعد ترکی سے یورپ آنے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی ہوئی ہے لیکن یہ سلسلہ تھما نہیں ہے۔
رواں برس کے دوران ترکی سے یونان آنے والے مہاجرین کی تعداد پندرہ ہزار کے قریب ہے۔ سن دو ہزار سترہ کے مقابلے میں اب ترکی کے خشک راستوں سے یونان آنے والے مہاجرین کی تعداد میں نو گنا اضافہ ہوا ہے۔
یورپی رہنما جون میں ہونے والی سربراہی سمٹ میں پناہ دینے سے متعلق موجودہ قوانین میں مجوزہ تبدیلیوں پر بحث کریں گے۔ تاہم یورپی یونین کے رکن ممالک میں مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کے معاملے پر کچھ یورپی ممالک کی طرف سے شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔
ان میں ہنگری اور پولینڈ سرفہرست ہیں۔ اس تناظر میں کسی بھی قانون کی حتمی منظوری کی خاطر یورپی یونین کے رکن ممالک کی حکومتوں کی طرف سے اجازت دی جانا لازمی ہے۔
ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے
مہاجر کیمپوں میں رمضان
دنیا بھر میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کا آغاز ہو چکا ہے۔ یونان کے ایک مرکز میں پناہ لیے ہوئے آٹھ سو مہاجرین کے پاس اس مہینے کے استقبال کے لیے زیادہ چیزیں نہیں تھیں۔ ان افراد کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
صوم و صلواۃ کا مہینہ
افغانستان سے تعلق رکھنے والی فریدہ افطار سے قبل اس ننھے سے قرآن کی تلاوت کر رہی ہے۔ اکثر مسلمان روزہ کھولنے سے قبل مختلف قسم کی عبادات میں مصروف رہتے ہیں۔ فریدہ اپنے گھر والوں کے ساتھ ایتھنز کے قریب لگائے گئے اس مہاجر کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہے۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
افطار کی تیاریاں
ایکو 100 نامی ایک فلاحی ادارہ خصوصی طور پر ماہ رمضان کے دوران روزداروں کی مدد کر رہا ہے۔ اس ادارے کی اسٹیفینی پوپ سلیمان جنید نامی ایک پناہ گزین کے ہمراہ تھیلوں میں کھجوریں ڈال رہی ہے۔ سلیمان کا تعلق دمشق سے ہے۔ روایتی طور پر مسلمان کھجور اور پانی کے ساتھ افطار کرتے ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
امدادی سامان کی اچانک ترسیل
شام سے تعلق رکھنے والے دو بچے متحدہ عرب امارات کی جانب سے رمضان کے موقع پر خصوصی طور پر دیا جانے والا امدادی سامان گاڑی سے اتار رہے ہیں۔ رٹسونا مہاجر کیمپ کے لیے ایک سو کلو کجھوریں بھیجی گئی ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
اشیاء کی تقسیم
کھانے کے ایک گودام میں رضاکار جمع ہیں اور انہیں رمضان کے دوران شوق سے نوش کی جانے والی اشیاء کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔ ان میں انار کا شربت، نمکیں لسی اور کھجوریں شامل ہیں۔ یہ اشیاء عام طور پر تقسیم کیے جانے والے کھانے کے ساتھ اضافی طور پر دی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
آسمان تلے باورچی خانہ
مہاجرین کے اکثر مراکز میں باقاعدہ طور پر کوئی باورچی خانہ موجود نہیں ہے۔ شامی شہری نجہ حورو ایک دیگچی میں چاول پکا رہی ہیں۔ نجہ حورو اپنے خاندان کے نو افراد کے ساتھ اس کیمپ میں رہائش پذیر ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
بچوں کے ساتھ
نجہ کے داماد حسن رسول بھی اسی کیمپ میں موجود ہیں۔ ان کے چار بیٹے ہیں۔ مرکز کے ایک قریبی خیمے سے موسیقی کی دھن پر وہ اپنے بیٹے رسول کے ساتھ رقص کر رہے ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
افطار
نجہ اپنے خاندان والوں کے ساتھ افطار کے لیے دستر خوان پر بیٹھی ہیں۔ یہ لوگ چاول، سوپ اور سلاد کے ساتھ روزہ کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس دستر خوان پر موجود بینگن یونانی حکومت کی جانب سے مہیا کیے گئے ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
عبادت کا وقت
’رٹسونا‘ کا یہ مہاجر کیمپ ایتھنر کے قریب واقع ہے۔ یہاں پر ایک تباہ شدہ عمارت بھی ہے، جسے مہاجرین نے عارضی طور پر ایک مسجد میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہاں لوگ قرآن کی تلاوت بھی کرتے ہیں اور دیگرعبادات بھی ادا کی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
دن کا اختتام
افطار کے فوری بعد مغرب کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ رٹسونا کے کیمپ میں ایک شخص اپنے خیمے کے باہر نماز پڑھ رہا ہے۔