ایک ایسے وقت میں کہ جب کابل حکومت کو مذاکرات میں شامل کیے بغیر امریکا اور طالبان کے درمیان امن ڈیل ہونے کو ہے، افغان صدر اشرف غنی نے غیرملکی مداخلت کو مسترد کر دیا ہے۔
اشتہار
عید الاضحیٰ کے موقع اپنے بیان میں اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان کا مستقبل افغانستان کے باہر طے نہیں ہو سکتا۔ ''ہمارا مستقبل افغانستان سے باہر طے نہیں کیا جا سکتا چاہے وہ ہمارے دوست ممالکوں کے دارالحکومت ہوں یا ہمارے ہمسائے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات جاری ہیں اور توقعات ظاہر کی جا رہی ہیں کہ فریقین جلد ہی کسی امن معاہدے پر اتفاق کر سکتے ہیں۔ تاہم طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں کابل حکومت ایک طرح سے غیرفعال رہی ہے۔
عیدالضحیٰ کی نماز کے بعد گفتگو میں غنی نے اصرار کیا کہ اگلے ماہ ملک میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد افغانستان کے صدر کو یہ طاقت ہو گی کہ وہ ملک کے مستقبل کی بابت فیصلے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان نہیں چاہتا کہ دیگر ممالک اس کے داخلی امور میں مداخلت کریں۔
دنیا کے سب سے مثبت اور سب سے منفی ممالک
گیلیپ کے ایک سروے میں دنیا کے 140 ممالک کے قریب ڈیڑھ لاکھ شہریوں کے انٹرویو کیے گئے۔ مقصد یہ جاننا تھا کہ کس ملک کے شہری زیادہ مثبت اور کس ملک کے شہری زیادہ منفی تجربات کا سامنا کرتے ہیں۔
تصویر: Roma Rizvi
مثبت تجربات
اس سروے کے مطابق لوگوں سے ان کے مثبت تجربات جاننے کے لیے پوچھا گیا کہ سروے سے ایک روز قبل کیا وہ آرام دہ تھے، کیا ان کے ساتھ عزت سے پیش آیا گیا تھا ؟ کیا وہ مسکرائے یا کھلکھلا کر ہنسے تھے ؟ کیا انہوں نے کچھ نیا سیکھا اور کیا انہوں نے کسی چیز کو بہت انجوائے کیا ؟
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Bugany
کسی چیز کو انجوائے کیا
اس سروے سے پتا چلا کہ ہر دس میں سے سات افراد نے سروے سے ایک روز قبل کسی چیز کو انجوائے کیا تھا، وہ تھکے ہوئے نہیں تھے اور ہر دس میں سے آٹھ نے کہا کہ ان کے ساتھ عزت سے پیش آیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/P. Faith
مثبت تجربات رکھنے والے ممالک
مثبت تجربات رکھنے والے ممالک کی فہرست میں پہلی پوزیشن پر پیراگوئے، نمبر دو پر پاناما، تیسری پوزیشن پر گوائٹےمالا، چوتھے نمبر پر میکسیکو اور پھر ایل سیلواڈر، انڈونیشیا، ہونڈورس، ایکوڈور، کوسٹا ریکا اور کولمیبا بھی تھے۔
تصویر: Reuters/J. Adorno
افغانستان سب سے کم مثبت ملک
اس سروے کے نتائج سے یہ بھی پتا چلا کہ افغانستان سب سے کم مثبت ملک ہے۔ 2018ء میں کرائے گئے سروے کے مطابق افغانستان ماضی کے مقابلے میں مثبت رجحانات میں مزید گرا ہے۔
تصویر: DW/H. Hamraz
دنیا کے کم ترین مثبت ممالک
بیلاروس، یمن، ترکی، لتھوانیا، نیپال، شمالی قبرض، بنگلہ دیش، چاڈ اور مصر کا شمار بھی دنیا کے کم ترین مثبت ممالک میں ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters
منفی تجربات
کس ملک کے شہری منفی تجربات رکھتے ہیں یہ جاننے کے لیے شہریوں سے پوچھا گیا کہ سروے سے ایک روز سے قبل کیا انہیں کوئی جسمانی تکلیف محسوس ہوئی، کیا انہیں کسی پریشانی کا سامنا تھا، کیا وہ غمگین تھے، کیا وہ کسی ذہنی تناؤ کا شکار تھے یا پھر انہیں کسی پر غصہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Wuestenhagen
چاڈ کا شمار دنیا کے سب سے منفی تجربات کا سامنا کرنے والےممالک میں
اس سروے کے نتائج نے ظاہر کیا کہ چاڈ کا شمار دنیا کے سب سے منفی تجربات کا سامنا کرنے والےممالک میں ہوتا ہے۔ چاڈ بھی کئی سالوں سے اندرونی تنازعات سے نبرد آزما ہے۔ 72 فیصد شہریوں کا کہنا تھا کہ ان کو خوراک کے لیے ایک سال میں کم از کم ایک مرتبہ پیسوں کی کمی کا سامنا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Marin
منفی تجربات کا سامنا
چاڈ کے علا وہ نائجر، سیرا لیون، عراق، ایران، بینین، لائبیریا، گنی، فلسطین، کانگو، مراکش، ٹوگو اور یوگینڈا کے شہریوں کو بھی کو بھی منفی تجربات کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Schumann
سب سے کم منفی ممالک
سب سے کم منفی تجربات رکھنے والے شہریوں کا تعلق آذر بائیجان، کرغزستان، لیٹویا، ایسٹونیا، منگولیا، پولینڈ، ترکمانستان، ویت نام، قزاقستان، سنگاپور اور تائیوان سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/Fischer
دنیا کے سب سے زیادہ جذباتی لوگ
مجموعی طور پر دنیا کے سب سے زیادہ جذباتی لوگ نائیجر، فلپائن، ایکواڈور، لائبیریا، کوسٹا ریکا، سرالیون، گینی، پیرو، نکاراگوا، ہونڈورس، سری لنکا اور گوئٹے مالا کے شہری ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/R. Francis
10 تصاویر1 | 10
امریکی مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کی کوشش ہے کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے کو یکم ستمبر تک حتمی شکل دے دی جائے، تاکہ افغانستان میں صدارتی انتخابات سے قبل امن کا ماحول قائم ہو۔ فریقین کو توقع ہے کہ وہ افغانستان سے قریب بیس ہزار نیٹو اور امریکی فوجیوں کے انخلا سے متعلق امور پر اتفاق رائے کر لیں گے، جب کہ اس کے عوض طالبان سے ضمانت لی جائے گی کہ وہ دیگر شدت پسند گروہوں کو اپنے ہاں جگہ نہیں بنانے دے گا۔
قطر میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ مذاکراتی دور کے خاتمے پر ایک امن معاہدے کی توقع کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے عید کے روز اپنے پیغام میں اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ عیدیں 'اسلامی نظام‘ کے تحت منائی جائیں گی، جو مستقل امن اور اتحاد سے عبارت ہو گا۔