غیر ازدواجی جنسی تعلقات جرم: انڈونیشی طلبہ بغاوت پر اتر آئے
25 ستمبر 2019
دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں نوجوان شہری اس مجوزہ قانون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، جس کے تحت غیر ازدواجی جنسی تعلقات پر اب سزائے قید ہو سکے گی۔ جکارتہ میں بدامنی کے دوران تین سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
اشتہار
انڈونیشیا میں نوجوان نسل، خاص کر طلبہ جس مجوزہ قانون کے خلاف سماجی بغاوت پر اتر آئے ہیں، اس کے تحت اب بغیر شادی کے آپس میں جنسی روابط قائم کرنے والے شہریوں کو سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ اسی بارے میں جکارتہ میں ہونے والے مظاہرے تو اتنے پرتشدد ہو گئے کہ گلیوں میں اور سڑکوں پر مظاہرین اور پولیس کے مابین تصادم کے باعث صورت حال واضح طور پر بدامنی کا شکار ہو گئی اور مجموعی طور پر 300 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں اس نئے قانون کے مطابق اب غیر ازدواجی جنسی رابطے ثابت ہو جانے پر ایسے کسی بھی جسمانی تعلق میں ملوث افراد کو چھ ماہ تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ یہ سزا اب تک مروجہ قانون کے مقابلے میں بہت سخت ہے۔
غیر طبی اسقاط حمل بھی قابل سزا
اسی قانون کے تحت اب مناسب طبی وجوہات کے بغیر اسقاط حمل کرانے پر بھی چار سال تک سزائے قید سنائی جا سکے گی۔ مزید یہ کہ ملکی صدر کی توہین کرنا بھی آئندہ قانوناﹰ ایک ایسا جرم ہو گا، جس کے مرتکب افراد کو جیل بھیجا جا سکے گا۔
جکارتہ میں آج بدھ 25 ستمبر کو اس مجوزہ قانون کے خلاف ملکی پارلیمان کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں تین ہزار سے زائد طلبہ نے حصہ لیا۔ جب مظاہرین بدامنی پر اتر آئے، تو پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
جکارتہ میں دیوار برلن
جرمن دارالحکومت برلن سے قریب 11 ہزار کلومیٹر دور جکارتہ کے ایک پارک میں دیوار برلن کے کچھ حصے رکھے گئے ہیں۔ لیکن سرد جنگ کے دور کی نظریاتی تقسیم کی اس علامت کا انڈونیشیا کے ساتھ کیا لینا دینا ہے؟
تصویر: Privat
سرحدوں سے ماورا
ٹیگوہ آسٹینرک کو ’’اسکلپچر بیونڈ باؤنڈریز‘‘ یا سرحدوں سے ماورا سنگ تراشی نامی اپنے آرٹ ورک کے لیے مناسب جگہ تلاش کرنے میں 27 برس کا طویل انتظار کرنا پڑا۔ انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے اس پینٹر نے اپنے اس پراجیکٹ کی نمائش کے لیے جکارتہ کے کالیجوڈو پبلک پارک کو منتخب کیا۔
تصویر: Privat
تاریخ کے حصے کی انڈونیشیا آمد
آسٹینرک 1988ء میں انڈونیشیا واپس لوٹنے سے قبل 10 برس تک برلن کے مغربی حصے میں رہائش پذیر رہے تھے۔ جرمن کے اتحاد کے دو ہفتے بعد وہ دوبارہ جرمنی گئے تاکہ تاریخ کے ایک حصے کو خرید سکیں۔ انہوں نے دیوار برلن کے چار حصے خریدے اور انہیں 1990ء میں جکارتہ لے آئے۔
تصویر: Gino Franki Hadi
غیر مرئی دیواریں
جب آسٹینرک برلن میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انڈونیشیا واپس آئے تو انہوں نے محسوس کیا کہ ان کا ملک نسلی اور مذہبی حوالوں سے تقسیم کا شکار ہے۔ انڈونیشیا کے قبائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آسٹینرک کا کہنا تھا، ’’ہمارے ملک میں جیوانی اور سوڈانی لوگوں کے درمیان ایک غیر مرئی دیوار ہے۔ باتاک لوگوں کے لیے بھی ’دیوار برلن‘ موجود ہے۔‘‘
تصویر: Privat
الفاظ اور تصاویر کا امتزاج
آسٹینرک نے آرٹس کی تعلیم جرمنی سے حاصل کی۔ 1980ء کی دہائی میں برلن میں اپنی رہائش کے دوران وہ دیوار برلن پر اکثر گرافٹی بنایا کرتے تھے۔ جرمنی سے انڈونیشیا لائے گئے دیوار برلن کے ان چار بڑے حصوں پر الفاظ اور تصاویر کا ایک خوشگوار امتزاج موجود ہے اور یہ بچوں کے اس پارک کے حوالے سے بالکل موزوں رکھتا ہے۔
تصویر: Privat
انسانی روح
برلن میں موجود اصل دیوار کی شکل میں ان حصوں کو جوڑنے کی بجائے آسٹینرک نے ان کے ارد گرد اسٹیل کے 14 مجسمے رکھے ہیں۔ یہ مجسمے ایک آئرن مین یا لوہے سے بنے ایک شخص کی نمائندگی کرتے ہیں، جو اس آرٹسٹ کے مطابق ایک انسانی روح کی طرح ہے۔ آسٹینرک کے مطابق، ’’انسانی روح اسی قدر مضبوط ہے جتنا لوہا اور ہم اپنے درمیان موجود اس دیوار کو گرا سکتے ہیں جو تقسیم کرتی ہے۔‘‘
تصویر: Privat
دیوار برلن گرائے جانے کے دن افتتاح
’’اسکلپچر بیونڈ باؤنڈریز‘‘ کا افتتاح رواں برس تین اکتوبر کو کیا گیا تھا۔ یہ وہی تاریخ تھی جب دیوار برلن گرائی گئی تھی۔
تصویر: Privat
6 تصاویر1 | 6
جکارتہ پولیس کے سربراہ پرامونو کے مطابق امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی اس کارروائی کے دوران 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ان میں سے کم از کم 254 طلبہ تھے، جنہیں علاج کے لیے مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا۔ پولیس چیف پرامونو کے مطابق بدامنی کے ان واقعات کے دوران کم از کم 39 پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔
دیگر شہروں میں بھی مظاہرے
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق انڈونیشیا میں اسی نئے قانون کے خلاف عوامی مظاہرے دارالحکومت جکارتہ کے علاوہ کئی دیگر شہروں اور ملکی جزائر پر بھی دیکھنے میں آئے۔ حکومت کے ابتدائی ارادوں کے مطابق ملکی پارلیمان کو اس نئے قانون کے مسودے کی منظوری کل منگل چوبیس ستمبر کو دینا تھی، لیکن پھر ملکی صدر جوکو ویدودو کی درخواست پر یہ پارلیمانی رائے شماری مؤخر کر دی گئی تھی۔
ملک میں طلبہ مظاہروں کی تاریخ
انڈونیشیا میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے، طلبہ مظاہروں کی بھی اپنی ہی ایک تاریخ ہے۔ 1998ء میں ایسے ہی طلبہ مظاہروں کے بعد 1967ء سے برسراقتدار صدر محمد سوہارتو کو صدارتی عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔ مجموعہ جزائر پر مشتمل ریاست انڈونیشیا کی کُل آبادی 260 ملین سے زائد ہے اور انڈونیشی عوام میں سے 90 فیصد مسلمان ہیں۔
م م / ع ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)
بہترین دارالحکومت کی تلاش
انڈونیشی حکومت عرصے سے ملکی دارالحکومت جکارتہ سے باہر منتقل کرنا چاہتی ہے۔ جکارتہ میں ٹریفک مستقل بدنظم رہتی ہے اور یہ شہر سمندر میں ڈوبتا جا رہا ہے۔ اسے سے قبل کئی ممالک اپنے دارالحکومت دوسرے شہروں میں منتقل کر چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/B. Ismoyo
نائجیریا، گرمی سے فرار
کئی ملین کی آبادی والا شہر لاگوس 1991ء تک نائجیریا کا دارالحکومت تھا۔ لیکن اس شہر کی آبادی اس کی بساط سے بہت زیادہ ہو چکی ہے، وہاں کا ماحول بہت گرم اور حبس کا شکار ہے اور ٹریفک کا نظام تو ’قاتلانہ‘ قرار دیا جاتا ہے۔ نیا دارالحکومت آبوجہ، دائیں، لاگوس سے 300 کلومیٹر دور اور کافی اونچائی پر واقع ہے، جہاں آب و ہوا بھی بہت بہتر ہے۔
کینبرا، ایک مصالحتی حل
انیسویں صدی میں آسٹریلیا کے دو سب سے بڑے شہروں سڈنی اور میلبورن کے درمیان مقابلہ اس بارے میں تھا کہ ملکی دارالحکومت کس شہر کو ہونا چاہیے۔ لیکن حکومت نے اس مسئلے کا ایک مصالحتی حل نکالا تھا اور ملک کے جنوب مشرق میں واقع کینبرا کو نیا دارالحکومت بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ کینبرا سڈنی اور میلبورن کے تقریباﹰ درمیان میں واقع ہے۔
تصویر: picture-alliance
برازیلیہ، کامیاب منتقلی
داخلی سطح پر طویل مذاکرات کے بعد 1960ء میں برازیلیہ، تصویر میں دائیں، کو ریو ڈی جنیرو کے بجائے برازیل کا نیا دارالحکومت بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کی وجہ بھی یہی تھی کہ ریو کی آبادی بہت زیادہ ہو چکی تھی اور یہ شہر ملک کے بالکل ایک سرے پر واقع تھا۔ یہ منصوبہ اتنا کامیاب رہا تھا کہ اسے بعد میں کئی دیگر ممالک نے اپنے اپنے دارالحکومت دوسرے شہروں میں منتقل کرنے کے لیے ایک مثال بنا لیا تھا۔
میانمار، ایک عظیم تر منصوبہ
2005ء میں میانمار کا دارالحکومت ینگون سے ملک کے وسطی حصے میں واقع نیپیادیو میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ یوں فوجی حکمرانوں نے بھی اس ملک میں ہر دور میں نئے دارالحکومت کی بنیاد رکھنے کی روایت جاری رکھی۔ یہ شہر بہت بڑا ہے، رقبے میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے 70 گنا بڑا۔ وہاں کسی ایک سرکاری محکمے کی عمارت سے دوسری میں جانے کے لیے کبھی کبھی تو بالکل خالی سڑکوں پر تقریباﹰ آدھ گھنٹے تک سفر کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان، معشیت کے بجائے فوج
1959ء میں پاکستانی حکومت نے فیصلہ کیا کہ دارالحکومت کراچی، بائیں، سے اسلام آباد، دائیں، منتقل کر دیا جائے گا۔ اس کا ایک مقصد کراچی کے امیر طبقے کا ملکی سیاست پر اثر کم کرنا بھی تھا۔ اسلام آباد راولپنڈی کے قریب ایک جڑواں شہر کے طور پر بسایا گیا، جہاں ملکی فوج کے جنرل ہیڈکوارٹرز بھی ہیں جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کا متنازعہ اور منقسم خطہ بھی اسلام آباد سے زیادہ دور نہیں ہے۔
نور سلطان، ایک حکمران کی علامت
آستانہ، دائیں، بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت آباد کیا گیا تھا۔ اہم کاروباری مرکز الماتی، بائیں، سے دارالحکومت کی آستانہ منتقلی 1997ء میں عمل میں آئی اور اس شہر کا فیوچرسٹ نقشہ جاپانی ماہر تعمیرات کیشو کُوروکاوا نے تیار کیا تھا۔ 2019ء میں اس شہر کا نام بدل کر نور سلطان رکھ دیا گیا، جس کا مقصد سابق سربراہ مملکت اور طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے صدر نور سلطان نذربائیف کے لیے اظہار عقیدت تھا۔
ماسکو، پرانے دارالحکومت کا ظہور
بالشویک انقلاب کے نتیجے میں (سابق) سوویت یونین کے قیام کے بعد 1918ء میں روسی دارالحکومت بھی سینٹ پیٹرزبرگ سے ماسکو منتقل کر دیا گیا تھا۔ ماسکو اس سے بہت پہلے کے دور میں بھی روس کا دارالحکومت رہا تھا لیکن پھر زار پیٹر اعظم نے اپنی ریاست کا دارالحکومت ماسکو کے بجائے سینٹ پیٹرزبرگ کو بنا لیا تھا۔
جرمنی، دوبارہ اتحاد کا دارالحکومت
دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمنی تقسیم ہو گیا تھا۔ مغربی جرمن ریاست کا دارالحکومت بون، بائیں، تھا اور برلن، دائیں، مشرقی حصے پر مشتمل جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک کا دارالحکومت۔ لیکن مغربی حصے پر مشتمل وفاقی جرمن ریاست کے آئین میں لکھا گیا تھا کہ جرمنی کا دوبارہ اتحاد ہوا، تو دارالحکومت پھر برلن ہی ہو گا۔ اسی لیے 1990ء میں دونوں جرمن ریاستوں کے اتحاد کے بعد متحدہ جرمنی کا دارالحکومت ایک بار پھر برلن ہی بنا۔