1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتروس

’غیر دوستانہ‘ ممالک روسی گیس کی روبل میں ادائیگی کریں، پوٹن

24 مارچ 2022

صدر ولادیمیر پوٹن نے مغربی پابندیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک بعض ممالک کو روسی گیس صرف ملکی کرنسی میں ہی فروخت کرے گا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی ماسکو اسٹاک ایکسچینج میں روبل کی قدر میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔

Russland Putin
تصویر: Mikhail Klimentyev/Sputnik Kremlin/AP Photo/picture alliance

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز کہا ہے کہ 'غیر دوستانہ‘ ممالک کو روسی گیس کی قیمت اب صرف ملکی کرنسی روبل میں ہی ادا کرنا ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ممالک کی طرف سے روس کے اثاثوں کو منجمد کرنے سے ماسکو حکومت کا ان پر اعتماد ختم ہو گیا ہے۔

ستائیس جنوری کو جاری ہونے والی معلومات کے مطابق روسی گیس کمپنی 'گیس پروم‘ کی یورپ اور دیگر ممالک کو قدرتی گیس کی فروخت کا تقریباً 58 فیصد کاروبار یورو میں ہوتا ہے۔ گزشتہ سال کی تیسری سہ ماہی میں تقریبا 39 فیصد کاروبار امریکی ڈالر میں تھا۔

صدر پوٹن نے بدھ کو اعلیٰ حکومتی وزراء کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ملاقات میں کہا، ''بلاشبہ روس حجم اور قیمتوں کے مطابق قدرتی گیس کی فراہمی جاری رکھے گا۔ بالکل ویسے ہی، جیسا ماضی کے معاہدوں میں طے پایا تھا۔‘‘ روسی صدر کا مزید کہنا تھا، ''تبدیلیاں صرف ادائیگی کی کرنسی کو متاثر کریں گی اور یہ کرنسی روسی روبل ہو گی۔‘‘

روسی صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب مغربی ممالک نے روس پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں تاکہ روس کو یوکرین سے پسپا ہونے پر مجبور کیا جا سکے۔ اس اعلان کے فوراﹰ بعد ہی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں روسی روبل کی قدر میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا تھا۔

پوٹن کے اعلان کے فوراً بعد ہی روسی خلائی ایجنسی 'روسکوسموس‘ نے اعلان کیا کہ وہ مستقبل کے تمام بین الاقوامی معاہدے روبل میں کرے گی۔ رواں ماہ کے آغاز پر روسی حکومت نے 48 ممالک کو 'غیر دوستانہ‘ قرار دے دیا تھا۔ ان میں یورپی یونین کے تمام ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ، جاپان، سوئٹزرلینڈ اور ناروے کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

اب کیا ہو گا؟

اعلان کردہ اقدام سے روسی کرنسی کو مشکلات میں مدد مل سکتی ہے۔ کیوں کہ جرمنی کی طرح متعدد یورپی ممالک کا انحصار روسی گیس پر ہے۔ یوکرین پر حملے کے بعد ہی روبل کی قدر کم ہونا شروع ہو گئی تھی جبکہ سوِفٹ پابندیوں کے بعد اس کی قدر انتہائی نیچے گر گئی تھی۔

صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ حکومت اور مرکزی بینک کے پاس ابھی ایک ہفتہ ہے۔ اس دوران یہ جائزہ لیا جائے گا کہ گیس فروخت کرنے کے آپریشن کو روسی کرنسی میں کیسے منتقل کیا جائے اور پھر ریاست کے زیر کنٹرول توانائی کے بڑے ادارے 'گیس پروم‘ کو اس کے مطابق معاہدوں کو تبدیل کرنے کا حکم دیا جائے گا۔

سن 2021ء میں روس نے تقریبا 55.5 ارب ڈالر مالیت کی گیس بیرونی ممالک کو فروخت کی تھی۔

جرمنی کا ردعمل

جرمنی نے مستقبل میں گیس کی ادائیگیوں کے حوالے سے اپنے اتحادیوں سے مشورہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جرمنی کے وزیر تجارت روبرٹ ہابیک کا کہنا تھا، ''روبل میں ادائیگی کا اعلان معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ اب ہم اپنے یورپی شراکت داروں سے بات کریں گے کہ ہم نے اس پر کیسا ردعمل ظاہر کرنا ہے۔‘‘

یوکرین پر حملے سے پہلے جرمنی روس سے اپنی ضروریات کی 55 فیصد گیس درآمد کر رہا تھا۔ آسٹریا کی انرجی کمپنی او ایم وی نے کہا ہے کہ اس کا روبل میں ادائیگی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس کمپنی نے کہا ہے کہ موجودہ معاہدے کے مطابق ادائیگی یورو میں کی جانا ہے۔ آسٹریا میں 80 فیصد گیس روس سے درآمد کی جاتی ہے۔

ا ا / ب ج (اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں