1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

’ بغیر اطلاع کے امریکی حملہ غیر قانونی تھا‘

30 اگست 2021

طالبان کے ترجمان نے کابل پر تازہ ترین امریکی حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی سرزمین پر امریکا کی یہ کارروائی غیر قانونی تھی۔

Afghanistan Kabul | US-Raketenangriff
تصویر: Khwaja Tawfiq Sediqi/AP Photo/picture alliance

 

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے چین کے سرکاری ٹیلی وژن سی جی ٹی این کو پیر کے روز ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے کسی قسم کی پیشگی اطلاع دیے بغیر کابل میں اتوار کو جو ڈرون حملہ کیا ہے وہ ایک غیر قانونی کارروائی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر سرزمین پر، کسی دوسرے کے ملک میں بغیر کسی اطلاع کے حملے کرنا غیر قانونی ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ طالبان کے ترجمان کے ان بیانات سے قبل پینٹاگون نے کہا تھا کہ اتوار کے روزداعش خراسان سے تعلق رکھنے والے بعض شدت پسند کابل ایئر پورٹ پر ایک اور خود کش حملے کی تیاری کر رہے تھے جس کو روکنے کے لیے امریکا نے ڈرون حملے کیے۔ امریکا نے اس کے لیے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جو اطلاعات کے مطابق دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی تھی۔

افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ کا خطرہ کس حد تک

سیٹیلائٹ سے لی گئی کابل ایئرپورٹ کی تصویرتصویر: Planet Labs Inc./AP/picture alliance

 

ذبیح اللہ مجاہد کا بیان

پیر کو چین کے ٹیلی وژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں سات شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ امریکی کارروائی کو غیر ملکی سرزمین پر ایک غیر قانونی عمل قرار دیتے ہوئے کہا،'' اگر افغانستان میں کسی ممکنہ حملے کے خطرات تھے تو اُس کی اطلاع سب سے پہلے ہمیں دی جانی چاہیے تھی نہ کہ ایک صوابدیدی حملہ کیا جانا چاہیے تھا، جو شہریوں کی ہلاکتوں کا سبب بنا۔‘‘ ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بیانات چینی ٹیلی وژن کو تحریری طور پر دیے تھے۔

اُدھر پینٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ایک خود کُش کار بم حملے کی اطلاع تھی جس کا ہدف کابل کا ہوائی اڈہ تھا جہاں امریکی فوجی دستے افغانستان سے انخلا کے حتمی مراحل میں ہیں۔ امریکی ذرائع کے مطابق اس علاقے میں حملے کی منصوبہ بندی اسلامک اسٹیٹ کی ایک علاقائی شاخ آئی ایس آئی ایس خراساں کی جانب سے کی گئی تھی۔    

’کابل ہوائی اڈے کے تمام دروازے خطرات سے دوچار ہیں‘

کابل میں راکٹ حملے سے تباہ ہونے والی عمارتتصویر: Saifurahman Safi/Xinhua/imago images

 

شہری ہلاکتوں کی چھان بین

امریکی سینٹرل کمان نے کہا ہے کہ اتوار کے روز کابل میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں کی رپورٹوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ سینٹرل کمان کے بیان میں مزید کہا گیا ،'' ہمیں اس بات کا علم ہے کہ وہاں دھماکہ خیز مواد سے لدی گاڑی کی وجہ سے کافی طاقتور دھماکے ہوئے ہیں جو اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس گاڑی میں کتنی بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔ اسی سبب اس میں انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔‘‘

دریں اثناء طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتے کے روز امریکا کی طرف سے افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہار میں کیے گئے ایسے ہی ایک دیگر حملے کی بھی مذمت کی ہے جس میں اسلامک اسٹیٹ کے دو جنگجو ہلاک ہوئے تھے۔ مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ ننگر ہار میں امریکی حملے میں دو خواتین اور ایک بچہ زخمی بھی ہوئے تھے۔

داعش کو کابل حملوں کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، صدر بائیڈن

دھماکہ خیز مواد سے لدی گاڑی، راکٹ نشانہ بننے کے بعدتصویر: Saifurahman Safi/Xinhua/imago images

یاد رہے کہ جمعرات 26 اگست کو کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے حملوں میں کم از کم 169 افغان شہری اور امریکی سروسز کے 13 اراکین ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد طالبان ذرائع نے خبررساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا تھا کہ امریکی فوجی کابل ایئرپورٹ کا انتظام جلد از جلد طالبان کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ طالبان عہدیدار کا کہنا تھا، ''ہم کابل ایئرپورٹ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے اپنی عمل داری میں لینے کے لیے امریکا کی حتمی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ طالبان کے اس عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ اس گروپ کے پاس تکنیکی ماہرین اور انجینیئرز کی ایک ٹیم موجود ہے جو کابل ہوائی اڈے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔

 

ک م/  ع ح ) روئٹرز، اے ایف پی(  

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں