غیر قانونی افغان مہاجرین اسلام آباد چھوڑ دیں: پاکستان
23 اکتوبر 2009پاکستانی فوج گزشتہ کچھ عرصے سے طالبان کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے۔ پہلے یہ کارروائیاں مالاکنڈ ڈویژن میں جاری تھیں اور اب ان کا مرکز جنوبی وزیرستان کا علاقہ ہے، جسے پاکستانی طالبان کا گڑھ تصور کیا جاتا ہےتاہم شدت پسندوں کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں سمیت دارالحکومت میں پرتشّدد کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب حکومت نے غیرقانونی افغان مہاجرین کو اسلام آباد چھوڑنے کا نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد میں دہشت گردی کے ایک تازہ حملے میں جمعرات کو موٹرسائیکل پر سوار دو مسلح حملہ آوروں نےبریگیڈیئر جنرل احمد معین الدین کی گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ اور ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا۔
جنرل معین الدین سوڈان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے ڈپٹی فورس کمانڈر تھے۔ وہ ان دنوں چھٹی پر پاکستان آئے ہوئے تھے۔ ان پر یہ حملہ اسلام آباد کے سیکٹر گیارہ کے قریب ہوا، جو غیرقانونی افغان شہریوں کی ایک بستی کے قریب ہے۔
وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ غیرقانونی افغان تارکین وطن 72 گھنٹوں میں شہر چھوڑ دیں۔ انہوں نے دارالحکومت کے پانچ رہائشی علاقوں میں گھرگھر تلاشی کے احکامات بھی جاری کئے ہیں، جس کا مقصد غیرقانونی افغان مہاجرین اور مشتبہ دہشت گردوں کا سراغ لگانا ہے۔
پاکستانی وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ بعض ملکی ایکسچینج ایجنسیاں اور ان کے بیرونی ذرائع دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ملوث ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایسی خبروں کو سنجیدگی سے لیا ہے اور تفتیشی ادارے FIA کو تحقیقات کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ رحمان ملک نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کا الزام ثابت ہونے کی صورت میں انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمے چلائے جائیں گے۔
اُدھر پاکستانی فوج ملک کے شمال مغربی قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں طالبان کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے۔ یہ آپریشن ہفتہ کو شروع ہوا۔ تاہم اس سے پہلے اور بعد دیگر شہروں سمیت اسلام آباد میں بھی دہشت گردانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں سے بیشتر کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی وزیرستان آپریشن میں اب تک 137 طالبان مارے جا چکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 18 ہے۔
گزشتہ دنوں شدت پسندوں نے دارالحکومت سے ملحقہ شہر راولپنڈی میں فوجی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کر دیا تھا۔ جنوبی وزیر ستان میں آپریشن کے بعد اسلام آباد میں ایک یونیورسٹی میں بھی بم دھماکے ہوئے۔
پاکستان نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملک میں فی الحال تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ اسی دوران پاکستانی پولیس نے جمعرات کو اسلام آباد میں دو مشتبہ خودکُش بمباروں کی گرفتاری کا دعویٰ بھی کیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: گوہر نذیر