غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے عمان کے طویل المدتی رہائشی ویزے
23 جون 2021
خلیجی ریاست عمان اپنے ہاں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو طویل المدتی رہائشی ویزے جاری کرنا شروع کر دے گی۔ یہ عرب ملک بہت مقروض ہے اور سرکاری میڈیا کے مطابق پانچ یا دس سالہ مدت کے یہ رہائشی ویزے قابل تجدید ہوں گے۔
اشتہار
عمان کے سرکاری میڈیا نے آج بدھ تیئیس جون کے روز بتایا کہ ملکی حکومت نے یہ پروگرام متعارف کرانے کا فیصلہ ان وسیع تر اصلاحات کے ایک حصے کے طور پر کیا ہے، جن کا مقصد اس خلیجی ریاست کی مالی حالت بہتر بنانا ہے۔
عمان سے پہلے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پانچ یا دس سال تک کے قابل تجدید رہائشی ویزے جاری کرنے کا منصوبہ اس عرب ریاست کا ہمسایہ ملک متحدہ عرب امارات بھی حالیہ برسوں میں متعارف کرا چکا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں تو مخصوص شرائط کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں اور پیشہ ور ماہرین کے لیے اس ریاست کی شہریت کا حصول بھی ممکن ہے۔
اقتصادی تنوع کی جدوجہد
خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی تنظیم خلیجی تعاون کونسل یا جی سی سی کے رکن چھ ممالک میں غیر ملکیوں اور تارکین وطن کارکنوں کو عام طور پر صرف چند سال کے لیے ہی رہائشی ویزے جاری کیے جاتے ہیں اور ان کی تجدید بھی ایسے غیر ملکیوں کے وہاں برسر روزگار ہونے کی شرط پر کی جاتی ہے۔
دوسری طرف ایک ایسے دور میں جب عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں مسلسل بہت کم ہیں، اپنی آمدنی کے لیے زیادہ تر خام تیل یا گیس کی برآمد پر انحصار کرنے والے یہ ممالک اپنے ہاں اقتصادی تنوع کی جدوجہد اور آمدنی کے دیگر ممکنہ ذرائع کی تلاش میں ہیں۔
اسی لیے ان ممالک کی حکومتوں کی کوشش ہے کہ وہاں رہنے والے غیر مقامی باشندے اپنے اپنے اہل خانہ کے ساتھ آئندہ بھی وہیں مقیم رہیں اور مقامی معیشتوں کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔
اشتہار
عمل درآمد ستمبر سے
مسقط میں عمان کی حکومت نے اب جو منصوبہ بنایا ہے، اس پر عمل درآمد اس سال ستمبر سے شروع ہو جائے گا۔ اس پروگرام کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں اور پینشن یافتہ شہریوں کو اس سلطنت میں طویل مدت تک قیام کا حق دے دیا جائے گا۔
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
اقتصادی اور مالیاتی حوالوں سے عمان کو ایسے کسی پروگرام کی ضرورت اس لیے بھی تھی کہ مالی طور پر عمان خلیجی تعاون کونسل کے تیل سے مالا مال ممالک میں سے سب سے کمزور ملک ہے۔
خسارے کی شرح 80 فیصد
2014ء میں جب سے عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں انتہائی کم ہوئی ہیں، تب سے عمان پر ریاستی قرضوں کے بوجھ میں مسلسل اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ 2105ء میں اس خسارے کی شرح مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے تقریباﹰ 15 فیصد کے برابر تھی مگر گزشتہ برس تک یہ بہت زیادہ ہو کر 80 فیصد ہو چکی تھی۔
اسی وجہ سے مسقط حکومت کو گزشتہ برس ریاستی اخراجات میں کمی کے لیے بہت سے نئے اقدامات کا اعلان بھی کرنا پڑ گیا تھا۔ اس کے علاوہ گزشتہ ماہ تو مقامی شہریوں کی طرف سے ملک کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔ یہ مظاہرین اپنے لیے روزگار کا مطالبہ کر رہے تھے۔
دنیا کی بہترین سڑکیں رکھنے والے ٹاپ 20 ممالک
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات دنیا میں سب سے بہترین سڑکیں رکھنے والا ملک ہے۔ اس مقصد کے لیے ان ممالک میں موجود روڈ نیٹ ورک کو ایک سے سات تک کا اسکور دیا گیا۔ سات بہترین جبکہ ایک کم ترین اسکور ہے۔
تصویر: picture-alliance/J. Schwenkenbecher
1۔ متحدہ عرب امارات 6.4
تصویر: picture-alliance/Construction/Copix
2۔ سنگاپور 6.3
تصویر: picture-alliance/Sergi Reboredo
3۔ سوئٹزرلینڈ 6.3
تصویر: Dietz Schwiesau
4۔ ہانگ کانگ 6.2
تصویر: picture alliance/dpa/Blanches/Imaginechina
5۔ ہالینڈ 6.1
تصویر: picture alliance/dpa
6۔ جاپان 6.1
تصویر: picture-alliance/dpa/Jhphoto
7۔ فرانس 6.0
تصویر: Reuters/C. Platiau
8۔ پُرتگال 6.0
تصویر: DW/João Carlos
9۔ آسٹریا 6.0
تصویر: Fotolia/JFL Photography
10۔ امریکا 5.7
تصویر: picture-alliance/dpa
11۔ تائیوان 5.6
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/R. B. Tongo
12۔ جنوبی کوریا 5.6
تصویر: Reuters/K.Hong-Ji
13۔ ڈنمارک
تصویر: dapd
14۔ عمان 5.5
تصویر: S. Töniges
15۔ جرمنی 5.5
تصویر: Getty Images/S. Gallup
16۔ اسپین 5.5
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Ragel
17۔ قطر 5.5
تصویر: picture-alliance/Anka Agency/E. Nathan
18۔ سویڈن 5.5
تصویر: picture-alliance/dpa
19۔ کروشیا 5.5
تصویر: Ognjen Alujevic
20۔ لکسمبرگ 5.5
تصویر: imago/imagebroker
20 تصاویر1 | 20
مجموعی آبادی صرف پانچ ملین
عمان کا شمار خلیج کی بہت کم آبادی والی ریاستوں میں ہوتا ہے۔ اس ملک کی مجموعی آبادی صرف پانچ ملین ہے، جس میں غیر ملکی کارکنوں کا تناسب تقریباﹰ 42 فیصد بنتا ہے۔
مسقط حکومت اس کوشش میں بھی ہے کہ مقامی شہریوں کے لیے روزگار کی ملکی منڈی میں زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کیے جا سکیں۔
اس عرب ریاست میں کام کرنے والے تارکین وطن کی تعداد 2018ء میں ہی کم ہونا شروع ہو گئی تھی اور یہ تعداد اب کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے بھی مزید کم ہو چکی ہے۔
م م / ک م (روئٹرز)
عرب ممالک میں شادیوں کی متنوع رسومات
عرب دنیا کے ممالک میں کئی مماثلتیں بھی ہیں لیکن بیشتر ممالک کی اپنی اپنی الگ پہچان اور ثقافت بھی ہیں۔ شادی کا جشن بھی مختلف عرب ممالک میں مختلف انداز میں منایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance / dpa/dpaweb
مراکش
مراکش کے شہری شادی کے موقع پر اپنا روایتی لباس پہننے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ تصویر شاہ محمد چہارم کی شادی کی ہے، جنہوں نے مراکشی جلبہ پہن رکھا ہے۔ ان کی دلہن لالہ سلمیٰ کے لباس کو القفطان کہا جاتا ہے۔
تصویر: Picture-alliance/epa/Palast
تیونس
تیونس کا شمار ایسے عرب ملکوں میں ہوتا ہے، جہاں شادی کا جشن انتہائی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ توجہ دلہن کے عروسی لباس پر دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance / dpa/dpaweb
لیبیا
لیبیا کے باشندے شادی کے موقع پر اپنے اجداد کی مانند روایتی لباس پہنتے ہیں۔ لباس پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ دلہن کے لیے سونے کے زیورات بھی انتہائی اہم سمجھے جاتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/Mohamed Messara
اردن
کچھ عرب ممالک میں شادیوں کے موقع پر روایتی اور مغربی لباس ایک ساتھ دکھائی دیتے ہیں، جیسا کہ اردن میں۔ اس تصویر میں دلہا اور دلہن مغربی لباس پہنے ہوئے ہیں لیکن ان کے اوپر انہوں نے روایتی ملبوس بھی اوڑھ رکھے ہیں۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/dpaweb
فلسطین
فلسطینی شہری شادی کے موقع پر مغربی لباس پہننے کو ترجیح دیتے ہیں۔ لیکن اس موقع پر بھی وہ اپنی فلسطینی شناخت ضرور ظاہر کرتے ہیں۔ جیسے کہ اس تصویر میں دلہن نے پھولوں کے گلدستے کے بجائے ایک فلسطینی علامت تھام رکھی ہے۔ فلسطینی پرچم کو بھی شادیوں میں بہت نمایاں رکھا جاتا ہے۔
تصویر: Picture-alliance/epa/Alaa Badarneh
یمن
یمن میں ہونے والی شادیوں میں دلہن کے روایتی لباس القنبع کو مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ عروسی لباس میں سنہرا، گلابی، سرخ اور کئی دیگر شوخ رنگ ہوتے ہیں اور اس لباس پر کشیدہ کاری بھی کی گئی ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab
صرف نکاح ہی کافی؟
مختلف عرب ممالک میں شادیوں سے متعلق رسم و رواج تو مختلف ہیں ہی، لیکن شادی کا طریقہ کار اور قوانین بھی مختلف ہیں۔ کچھ ممالک میں نکاح خواں کی طرف سے نکاح پڑھا دینا ہی کافی ہوتا ہے تو دیگر ممالک میں کوئی بھی شادی صرف متعلقہ سرکاری محکمے کے کسی اہلکار کی موجودگی اور نگرانی ہی میں ہو سکتی ہے۔
تصویر: LIB
دلہن اور انگوٹھی
یوں تو زیوارت کے حوالے سے بھی عرب ممالک میں مختلف رجحانات پائے جاتے ہیں لیکن عام طور پر کسی بھی عرب ملک کی دلہن ہیرے کی انگوٹھی ملنے پر بہت خوش ہوتی ہے۔
تصویر: Fotolia/Stefan Gräf
سونا بھی تو لازم ہے
کئی عرب ممالک میں سونے کے زیورات بھی بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ لڑکا اور اس کے اہل خانہ اگر سونے سے بنا بہت سا زیور لے کر رشتہ مانگنے جائے تو دلہن کے گھر والے اکثر باآسانی رشتے طے کرنے پر رضا مند ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/Wolfgang Thieme
حنا سے رنگے ہاتھ
بیشتر عرب ممالک میں بھی پاکستان اور بھارت کی طرح شادی کے دن سے پہلے ہی دلہن کے ہاتھ حنا سے رنگ دیے جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
رقص و موسیقی بھی ضروری!
عرب ممالک میں شادی کا کوئی جشن ہو تو ممکن ہی نہیں کہ رقص و موسیقی کا اہتمام نہ کیا گیا ہو۔ زیادہ تر ممالک میں مقامی روایتی موسیقی اور رقص کو ترجیح دی جاتی ہے۔ یہ تصویر مراکش میں ایک شادی کی تقریب کی ہے، جس میں روایتی ساز بجائے جا رہے ہیں۔
تصویر: Abdelhak Senna/AFP/Getty Images
پیشہ ور رقاصائیں
مصر جیسے چند عرب ممالک میں پیشہ ور رقاصاؤں کو بھی شادی کی تقریبات میں بلایا جاتا ہے، جن کے رقص سے شرکاء لطف لیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
شادی کا کیک
شادی کی تقریب میں کیک کا کاٹا جانا یوں تو ایک مغربی روایت ہے لیکن اب اکثر عرب ممالک میں بھی شادی کی کسی تقریب میں جب تک دلہا اور دلہن ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر کیک نہ کاٹیں، ایسی کوئی تقریب ادھوری ہی سمجھی جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa Themendienst
کھانے کے بغیر شادی کیسے ممکن ہے؟
عرب ممالک میں بھی شادی کی تقریب میں شریک مہمانوں کے لیے کھانے کا اہتمام ضروری سمجھا جاتا ہے۔ الجزائر، تیونس اور مراکش جیسے مغربی افریقی ممالک میں کسکُس کی روایتی ڈش شادیوں کی تقریبات میں ضرور رکھی جاتی ہے۔
تصویر: DW/Nabil Driouch
کچھ میٹھا بھی ہو جائے!
بیشتر عرب ممالک میں بقلاوہ اور مقامی مٹھائیاں بھی شادی کی تقریبات میں لازمی طور پر رکھی جاتی ہیں۔