غیر یورپی افراد ملازمت کے لیے جرمنی کا رخ کرتے ہوئے
15 اپریل 2019
جرمنی کے وفاقی ادارہ برائے شماریات کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ملک میں یورپی یونین کی رکن ریاستوں کی بجائے دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اشتہار
پیر کے روز جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی میں ملازمتیں حاصل کرنے والوں میں مسلسل تیسرے برس امریکا، چین اور بھارت سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔
ان اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین کے باہر سے جرمنی آ کر نوکری کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں بڑھوتی ہوئی ہے۔ رپورٹ میں تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ تعداد جرمنی کی دس اعشاریہ نو ملین کی مجموعی ’غیر ملکی ورک فورسز‘ کے اعتبار سے اب بھی نہایت قلیل ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں ورک پرمٹ حاصل کرنے والے غیر یورپی افراد کی تعداد سن 2017ء میں دو لاکھ سترہ ہزار تھی جو سن 2018ء میں دو لاکھ چھیاسٹھ ہزار ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق سن 2018 غیر یورپی افراد کی جرمنی میں ملازمت میں اضافے کا تیسرا مسلسل برس تھا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہےکہ ان غیر یورپی افراد میں سے اکثریت کا تعلق بھارت سے ہے، جو اس تعداد کا 12 فیصد بنتا ہے۔ اس کے بعد چین کا نمبر آتا ہے، جہاں کے شہری جرمن ورک پرمٹ کے حامل مجموعی افراد کا نو فیصد ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی میں آنے اور کام کرنے والے غیریورپی افراد کی اوسط عمر 35 برس ہے، جب کہ ان کی دو تہائی افراد مردوں پر مشتمل ہے۔ وفاقی دفتر شماریات کے اعداد و شمار میں بھی بتایا گیا ہے کہ ان میں سے 80 فیصد سے زائد کے پاس جرمنی کا عارضی ورک پرمٹ ہے جب کہ صرف 17 فیصد افراد ایسے ہیں، جو جرمنی میں غیرمعینہ مدت کے لیے رہ اور کام کر سکتے ہیں۔
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے؟
وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق جرمنی میں کام کرنے والے بارہ فیصد افراد غیر ملکی ہیں۔ گزشتہ برس نومبر تک ملک میں چالیس لاکھ اٹھاون ہزار غیر ملکی شہری برسر روزگار تھے۔ ان ممالک پر ایک نظر اس پکچر گیلری میں:
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
1۔ ترکی
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں میں سے سب سے زیادہ افراد کا تعلق ترکی سے ہے۔ ایسے ترک باشندوں کی تعداد 5 لاکھ 47 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
2۔ پولینڈ
یورپی ملک پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 4 لاکھ 33 ہزار افراد گزشتہ برس نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
3۔ رومانیہ
رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 3 لاکھ 66 ہزار افراد جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ اٹلی
یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے بھی 2 لاکھ 68 ہزار شہری جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTO
5۔ کروشیا
یورپی ملک کروشیا کے قریب 1 لاکھ 87 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Gerten
6۔ یونان
یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے قریب 1 لاکھ 49 ہزار باشندے جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
7۔ بلغاریہ
جرمنی میں ملازمت کرنے والے بلغاریہ کے شہریوں کی تعداد بھی 1 لاکھ 34 ہزار کے قریب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
8۔ شام
شامی شہریوں کی بڑی تعداد حالیہ برسوں کے دوران بطور مہاجر جرمنی پہنچی تھی۔ ان میں سے قریب 1 لاکھ 7 ہزار شامی باشندے اب روزگار کی جرمن منڈی تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kögel
9۔ ہنگری
مہاجرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ملک ہنگری کے 1 لاکھ 6 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
جرمنی میں کام کرنے والے روسی شہریوں کی تعداد 84 ہزار ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
17۔ افغانستان
شامی مہاجرین کے بعد پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والوں میں افغان شہری سب سے نمایاں ہیں۔ جرمنی میں کام کرنے والے افغان شہریوں کی مجموعی تعداد 56 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-U. Koch
19۔ بھارت
بھارتی شہری اس اعتبار سے انیسویں نمبر پر ہیں اور جرمنی میں کام کرنے والے بھارتیوں کی مجموعی تعداد 46 ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: Bundesverband Deutsche Startups e.V.
27۔ پاکستان
نومبر 2018 تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار پاکستانی شہریوں کی تعداد 22435 بنتی ہے۔ ان پاکستانی شہریوں میں قریب دو ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Reinders
13 تصاویر1 | 13
اعداد و شمار کے مطابق البانیہ، مونٹینیگرو، کوسووو، مقدونیہ، سربیا اور بوسنیا ہرزیگووینا کی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد جرمنی میں کام کرنے والے یورپی یونین کی غیر رکن ریاستوں کے ملازمین کا 25 فیصد ہیں، جب کہ یہ تعداد 2015 میں فقط نو فیصد تھی۔