1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

فائر بندی کے بعد ہزاروں لبنانی شہریوں کی وطن واپسی

28 نومبر 2024

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بدھ کے روز فائربندی معاہدے کے بعد جنوبی لبنان اور دیگر علاقوں کے رہائشی اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت اسرائیلی افواج نے لبنانی علاقے خالی کر دیے ہیں۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری لڑائی کے دوران لبنان میں تقریباً  1.2 ملین افراد بے گھر ہوئے
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری لڑائی کے دوران لبنان میں تقریباً  1.2 ملین افراد بے گھر ہوئےتصویر: ANWAR AMRO/AFP/Getty Images

اس فائربندی کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری لڑائی فی ال‍حال تھم گئی ہے۔ اس لڑائی کے دوران لبنان میں تقریباً 3,700 افراد ہلاک جبکہ  1.2 ملین بے گھر ہوئے۔ اس کے علاوہ 50 ہزار اسرائیلیوں کو  بھی محفوظ علاقوں میں منتقل ہونا پڑا تھا۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان فائربندی شروع

اس سے قبل لبنانی پارلیمان کے اسپیکر نبیہ بیری نے بے گھر ہونے والے لبنانی شہریوں سے اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کی اپیل کی تھی۔ حزب اللہ کے اتحادی بیری نے ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی اپنی تقریر میں کہا، ''ہم ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے بے گھر ہونے والوں کا ہمدردی اور یکجہتی کے ساتھ خیرمقدم کیا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''اپنی سرزمین پر واپس آجائیں، چاہے آپ کو ملبے کے اوپر ہی کیوں نہ رہنا پڑے۔‘‘

غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملے، متعدد افراد ہلاک اور زخمی

حزب اللہ کی طرف سے اپنی فلسطینی اتحادی تنظیم حماس کی حمایت میں شروع کی گئی سرحد پار فائرنگ کے تقریباً ایک سال بعد ستمبر میں لڑائی میں شدت آ گئی تھی۔

فائربندی کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری لڑائی فی ال‍حال تھم گئی ہےتصویر: Hussein Malla/AP Photo/picture alliance

بعض اسرائیلی الجھن میں

اسرائیل اور لبنان کے درمیان فائر بندی معاہدے کے بعد، شمالی اسرائیل کے بہت سے رہائشیوں کو اپنے ان گھروں میں واپس آنے کی امید ہے، جو انہوں نے تقریباً 14 ماہ قبل خالی کیے تھے۔ وہ لبنان کے ساتھ سرحد کے نزدیک نام نہاد بلیو لائن کے قریب واقع کمیونٹیز میں رہتے ہیں۔ انہوں نے سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اپنے گھر چھوڑ دیے تھے۔ بلیو لائن لبنان اور اسرائیل کے درمیان اقوام متحدہ کی طرف سے قائم کردہ حد بندی ہے۔

لبنان میں ساٹھ روزہ فائربندی کے لیے امریکی کوششیں

لبنان کے قریب ایک کمیونٹی میں مقیم، افتاخ سے تعلق رکھنے والی انات زیسووچ نے کہا کہ وہ ابھی تک یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہیں کہ معاہدے کے بعد کیا کرنا ہے۔ وہ مزید تفصیلات جاننا چاہتی ہیں۔ زیسووچ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہمارے پاس کمیونٹیز میں رہنے والی ماؤں کا ایک واٹس ایپ گروپ ہے، جس پر پیغامات موصول ہوئے۔ میں خوش ہوں لیکن میں الجھن میں بھی ہوں۔ میں گھر جانا چاہتی ہوں، لیکن میں پراعتماد نہیں ہوں۔‘‘

زیسووچ سات  اکتوبر کے بعد سے دریائے گلیلی کے قریب اپنے خاندان کے ساتھ ایک ہوٹل کے ایک کمرے میں رہ رہی ہیں۔ ان کے بقول وہ محسوس کرتی ہیں کہ حکومت نے شمال سے نکالے گئے لوگوں کی مدد کے لیے مناسب انت‍طامات نہیں کیے، ''کسی نے نہیں بتایا کہ ہمیں کب واپس جانا ہے یا ہم واپس جا پائیں گے یا نہیں۔  ہمارے سامنے بہت سے مسائل بھی ہیں، مثلاﹰ بچوں کی تعلیم وغیرہ۔‘‘

زیسووچ نے کہا کہ وہ امن پر یقین رکھتی ہیں، ’’مجھے لگتا ہے کہ میں لبنان پر بھروسہ کر سکتی ہوں، لیکن حزب اللہ پر نہیں۔ میرے خیال میں یہ فرق ہے۔ آپ حزب اللہ کے ساتھ صلح نہیں کر سکتے، ان کا مقصد ہمیں تباہ کرنا ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ فائر بندی بہت اہمیت کا حامل لمحہ ہےتصویر: Pedro Nunes/REUTERS

فائر بندی 'امید کی پہلی کرن،‘ گوٹیرش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی علاقائی تنازعے میں مہینوں کے بعد امید کی ایک کرن  ہے، ''یہ بہت اہمیت کا حامل لمحہ ہے، خاص طور پر عام شہریوں کے لیے، جو اس بڑھتے ہوئے تنازعے کی بھاری قیمت ادا کر رہے تھے۔‘‘ گوٹیرش نے یہ بات اپنے آبائی شہر لزبن میں ٹیلی وژن پر اپنے ایک مختصر خطاب کے دوران کہی، جہاں انہوں نے پرتگال کے وزیر اعظم لوئس مونٹی نیگرو سے ملاقات بھی کی۔

ج ا ⁄ ع ا، م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں