1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فارمولا ون: جرمن گراں پری میں لوئیس ہیملٹن کی فتح

24 جولائی 2011

فارمولا ون موٹر ریسنگ کی اس سال کی عالمی چیمپئن شپ کی آج اتوار کو ہونے والی جرمن گراں پری ریس برطانوی ڈرائیور لوئیس ہیملٹن نے جیت لی۔ ہیملٹن میکلارین ٹیم کی گاڑی چلا رہے تھے۔

جرمن گراں پری ریس برطانوی ڈرائیور لوئیس ہیملٹن نے جیت لیتصویر: picture alliance / Sven Simon

جرمنی میں نیورنمبرگ رنگ کے مقام پر ہونے والی اس ریس میں ہسپانوی ڈرائیور فیرنانڈو الانسو دوسرے اور آسٹریلوی ڈرائیور مارک ویبر تیسرے نمر پر رہے۔ ریڈ بل ٹیم کے چوبیس سالہ جرمن ڈرائیور سباستیان فیٹل نے اس ریس میں چوتھی پوزیشن حاصل کی۔

فارمولا ون کی عالمی چیمپئن شپ کے موجودہ سیزن میں اس سال کے دوران اب تک بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے جرمن ڈرائیور فیٹل کے لیے گیارہ گراں پری مقابلوں کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ وہ پہلی دو پوزیشنوں میں سے کوئی پوزیشن حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

ہسپانوی ڈرائیور فیرنانڈو الانسو دوسرے نمبر پر رہےتصویر: dapd

سباستیان فیٹل کی اس سال کے دوران پوائنٹس کے حوالے سے مارک ویبر پر مجموعی برتری اب بھی 77 پوائنٹس بنتی ہے۔ آج کی ریس میں فیٹل کے علاوہ تین دیگر جرمن ڈرائیور بھی پہلی دس پوزیشنوں میں سے کوئی نہ کوئی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

فورس انڈیا مرسیڈیز ٹیم کے ڈرائیور آڈریان سوٹیل چھٹے نمبر پر رہے۔ اس طرح انہوں نے آٹھ پوائنٹ حاصل کیے، جو دو ہزار گیارہ کی عالمی چیمپئن شپ میں اب تک ان کی بہترین کارکردگی بنتی ہے۔ مرسیڈیز ٹیم کے جرمنی سے تعلق رکھنے والے ڈرائیور نیکو روزبرگ نے جرمن گراں پری میں ساتویں پوزیشن حاصل کی جبکہ ان کے ہموطن، مرسیڈیز ٹیم کے دوسرے ڈرائیور اور ماضی میں کئی مرتبہ عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کرنے والے میشائیل شوماخر آٹھویں نمبر پر رہے۔

مارک ویبر تیسرے نمبر پر رہےتصویر: dapd

ایک اور جرمن ڈرائیور ٹیمو کلوک نے 17 ویں پوزیشن حاصل کی۔ وہ Virgin-Cosworth ٹیم کی گاڑی چلا رہے تھے۔ اس ریس میں شامل جرمن ڈرائیور نک ہائیڈ فیلڈ یہ ریس مکمل نہ کر سکے۔ وہ سوئٹزرلینڈ کے ڈرائیور بیومی کی گاڑی کے ساتھ ٹکر کے نتیجے میں اس ریس کے شروع کے مراحل میں ہی اس مقابلے سے خارج ہو گئے تھے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں