فارمولا ون: ڈرائیور صرف ’فائر پروف انڈرویئر‘ پہن سکتے ہیں
8 مئی 2022
فارمولا ون کے ڈرائیور دورانِ ریس اپنے کان میں بالی، انگلی میں انگوٹھی اور گلے میں چین جیسی دیگر مصنوعات استعمال نہیں کرسکتے۔ اس کے علاوہ انہیں آگ سے غیرمحفوظ زیر جامہ پہننے کی اجازت بھی نہیں ہے۔
اشتہار
فارمولا ون نے یہ نئے اقدامات حفاظتی وجوہات کے بنا پر کیے ہیں۔ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے فارمولا وَن کے چیمپئن ڈرائیور لوئس ہیملٹن نے اس بارے میں کہا کہ وہ یہ حفاظتی اقدامات سمجھنے سے قاصر ہیں۔ ان کے بقول، ''مجھے یہ نامنظور ہے، ایسی چھوٹی چھوٹی چیزوں پر کیوں دھیان دیا جارہا ہے۔‘‘
میامی میں فارمولا ون ریس سے قبل ڈرائیورز کو دوران ریس کسی قسم کی پیئرسنگ مصنوعات، جیسے کہ کان میں بالیاں، انگوٹھی اور چین وغیرہ پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔ واضح رہے یہ ضوابط نئے نہیں بلکہ سن 2005 سے نافذالعمل ہیں۔ تاہم ان پر ٹھیک طریقے سے عملدرآمد نہیں کیا جاسکا۔
جرمنی سے تعلق رکھنے والے فارمولا ون ریس کے ڈائریکٹر نیلس وِٹیچ اس سیزن سے اس رجحان کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان ضوابط کی باقاعدہ چیکنگ کی جانی چاہیے۔ اس بات کا اعلان گزشتہ ماہ اپریل کے وسط میں آسٹریلوی گراں پری کے موقع پر کیا گیا تھا۔
ہیملٹن: 'پیئرسنگ جاری رہے گی‘
سات مرتبہ فارمولا ون کے چیمپئن لوئس ہیملٹن نے میلبورن میں ان حفاظتی اقدامات کے جواب میں کہا، ''میرا اپنے زیورات اتارنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ یہ ذاتی چیزیں ہیں۔ آپ کو ویسا ہی ہونا چاہیے، جیسے آپ ہیں۔‘‘ ہیملٹن نے مزید کہا کہ ان کے دائیں کان میں موجود بالیوں کو نکالنے کے لیے انہیں کاٹنا پڑے گا۔ '' لہٰذا یہ یہیں موجود رہے گی۔‘‘
میشائل شوماخر: فارمولا وَن لیجنڈ پچاس برس کے ہو گئے
میشیائل شوماخر کو فارمولان وَن کار ریسنگ کا بہترین ڈرائیور تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ فارمولا ون میں سات ڈرائیور چیمپئن شپ جیتنے کا ریکارڈ اور اعزاز رکھتے ہیں۔ وہ پچاس برس کے ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Melchert
کیرئر کی ابتدا
میشائیل شوماخر جرمن شہر کولون کے نواح میں تین جنوری سن 1969 کو پیدا ہوئے۔ دوسرے ڈرائیورز کی طرح انہوں نے بھی فارمولا وَن کار ریسنگ کی ابتدا ’کارٹ ریسنگ‘ سے کی۔ شوماخر نے بارہ برس کی عمر میں کارٹ ریسنگ کا لائسنس حاصل کیا۔ وہ جرمنی اور یورپ کی کارٹ ریسنگ چیمپئن شپ بھی جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ اس تصویر میں وہ اپنے بھائی رالف شوماخر کے ساتھ ہیں۔ شوماخر فیملی کیرپن میں کارٹ سینٹر بھی رکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/BREUEL-BILD/ABB
فارمولا وَن کی شروعات
شوماخر نے سن 1991 میں فارمولا وَن کار ریسنگ کی ابتداء کی۔ اُن کی ٹیم میں ایڈی جورڈن تھے۔ تصویر میں ایڈی جورڈن بائیں جانب ہیں۔ یہ تصویر بیلجین گراں پری کے وقت لی گئی تھی۔ شوماخر سن 1991 میں کار ریسنگ کے پہلے راؤنڈ میں گاڑی کی تکنیکی خرابی پر دستبردار ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Panimages
بینیٹن کا انتخاب
شوماخر نے سن 1991 میں فارمولا ون کی پہلی ریس سے دستبرداری کے بعد پانچ اور مقابلوں میں حصہ لیا۔ اُس کے بعد انہوں نے کیمل بینیٹن فورڈ کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔ پہلے برس وہ ڈرائیورز چیمپئن شپ میں صرف چار پوائنٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ اس طرح وہ پوائنٹس ٹیبل پر چودہویں پوزیشن حاصل کر سکے۔
تصویر: picture alliance / dpa
اولین گراں پری کی فتح
ایک ہی سال بعد شوماخر نے پہلی گراں پری بیلجیم کے مقام اسٹیویلوٹ میں جیتی۔ وہ بیلجین گراں پری کے اسٹیویلوٹ ٹریک کو پسندیدہ ترین ٹریک قرار دیتے ہیں۔ سن 1992 میں شوماخر ڈرائیورز چیمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر تیسرا مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ تصویر میں وہ برطانوی ڈرائیور نائیجل مینسل کے ہمراہ چیمپئن شپ ٹرافی کے ساتھ ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA
پہلی ڈرائیورز چیمپئن شپ
شوماخر نے پہلی مرتبہ ڈرائیورز چیمپئن شپ سن 1994 میں جیتی۔ یہ سال فارمولا ون مقابلوں میں حصہ لینے والے دو ڈرائیوروں اییرٹن سینا اور رولینڈ راٹسنبیرگر کی ناگہانی اموات کا سال بھی ہے۔ یہ دونوں سان مورینو گراں پری کے دوران حادثے کا شکار ہوئے تھے۔ اس تصویر میں شوماخر آسٹریلوی شہر ایڈیلیڈ میں اپنی پہلی ڈرائیورز چیمپئن شپ ٹرافی کے ساتھ ہیں۔ وہ اگلے برس اس اعزاز کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Panimages
فراری کے ساتھ تعلق
مسلسل دو برسوں تک ڈرائیورز چیمپئن شپ جیتنے کے بعد شوماخر نے فراری کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔ فراری پر ہی انہوں نے سن 2000 سے سن 2004 تک مسلسل پانچ برسوں تک ڈرائیورز چیمپئن شپ جیتنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس تصویر میں سن 1996 میں ہسپانوی گراں پری جیتنے کے بعد وہ مسرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Melchert
کوئی فرشتہ نہیں
سن 1997 میں شوماخر ایک ریس کے دوران اپنے ٹریک سے باہر نکل گئے۔ وہ کینیڈن ڈرائیو ژاک ویلینوو کا راستے روکنے کی کوشش میں تھے اور نتیجہ کاروں کے ٹکراؤ نکلا۔ اس حادثے کے بعد فارمولا ون ریسنگ کی تنظیم نے جرمن ڈرائیور کو سن 1997 کے پورے سیزن میں شرکت سے باہر کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/ASA/LAT Photographic
آخری جیت
شوماخر نے اپنے فارمولا وَن کیریئر کا اکیانواں مقابلہ چینی شہر شنگھائی میں جیتا۔ یکم اکتوبر سن 2006 میں حاصل ہونے والی یہ کامیابی شوماخر کی آخری جیت تھی۔ انہوں نے فارمولا وَن کار ریسنگ سے ریٹائر منٹ لینے کا اعلان کر دیا۔ سن 2007 میں وہ فراری کار ساز ادارے کے مشیر مقرر کر دیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Breloer
فارمولان وَن کے ساتھ موٹر سائیکلنگ ریس
فارمولا وَن کار ریسنگ سے ریٹائرمنٹ کے بعد شوماخر نے موٹر سائیکلنگ میں دلچسپی بڑھا لی۔ وہ موٹر سائیکلنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے کی کوشش کرنے لگے۔ سن 2009 میں ایک ہزار سی سی کی ہنڈا موٹر سائیکل کی آزمائش کے دوران انہیں ایک حادثے کا بھی سامنا رہا۔ اس حادثے کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی، پسلیوں اور سر کے نچلے حصے میں چوٹیں آئیں۔
تصویر: Getty Images
ریٹائرمنٹ ختم اور فارمولا ون میں واپسی
سن 2010 میں شوماخر نے مرسیڈیز بینز کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت ریٹائرمنٹ ختم کرتے ہوئے فارمولا ون ریسنگ میں حصہ لینے کا دوبارہ اعلان کر دیا۔ واپسی کے دو برس بعد وہ یورپی گراں پری ویلنسیا میں تیسری پوزیشن حاصل کر سکے۔ وہ اس کامیابی پر سب سے عمر رسیدہ ڈرائیور بن گئے۔ شوماخر نے سن 2012 میں مسلسل اپنے نام سے کم کارکردگی دکھانے کے نتیجے میں ایک مرتبہ پھر ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
اسکیینگ کا حادثہ
انتیس دسمبر سن 2013 کو شوماخر اسکیینگ کرتے ہوئے اپنا کنٹرول کھو بیٹھے اور ایک سنگین حادثے کا شکار ہو کر رہ گئے۔ ہیلمٹ پہننے کے باوجود انہیں سر پر شدید چوٹیں آئیں کیونکہ وہ سر کے بَل ایک چٹان سے جا ٹکرائے تھے۔ وہ جون سن 2014 میں کومے سے باہر آ تو گئے لیکن بدستور سوئٹزرلینڈ کے شہر گالینڈ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر مقیم ہیں۔
تصویر: Getty Images
ایک اور شوماخر!
فارمولا ون کار ریسنگ میں شوماخر خاندان سے صرف میشائل ہی ٹریک پر نہیں اترے تھے بلکہ ان کے چھوٹے بھائی رالف بھی فارمولا ون مقابلوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ وہ کُل چھ مقابلے جیت سکے تھے۔ اب میشیائل کا بیٹا مِک فارمولان ریسنگ کے ٹریک پر اتر چکا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ مستقبل میں مِک شوماخر اپنے والد کی طرح کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ دیں۔
تصویر: picture-alliance/HOCH ZWEI/T. Suer
12 تصاویر1 | 12
لیکن اب فارمولا ون کے انتظامی حکام کی جانب سے اس حوالے سے سختی برتی جا رہی ہے اورریس میں شریک ٹیموں کو ایک ایسے دستاویز پر دستخط کر کے اس بات کو یقینی بنانا پڑے گا کہ اُن کے ڈرائیور ضوابط پر عمل کر رہے ہیں۔
نجی انڈرویئر پہننا بھی ممنوع
عالمی ایسوسی ایشن ایف آئی اے کے مطابق انگوٹھی، چین، یا پھر پیئرسنگ ہنگامی صورتحال میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کے لیے رکاوٹ پیدا کرسکتی ہیں۔
ایک اور خطرہ یہ بھی ہے کہ فارمولا ون کار کے حادثے کے نتیجے میں آگ بھڑکنے کی صورت میں فائر پروف لباس ہونے کے باوجود ڈرائیور کے زیورات کی وجہ سے اس کی چمڑی کو گرمائش سے بچانے کا اثر کم ہوجائے گا۔ ''اس سے جلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘‘
اس کے علاوہ حادثات کے دوران ڈرائیور کو پیئرسنگ مصنوعات کے سبب بھی چوٹیں لگ سکتی ہیں۔
نئے ضوابط کے مطابق ایف ون ڈرائیورز کو ریس کے دوران سادہ نجی انڈرویرئر پہننے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔ انہیں صرف ایسے معیاری اور مخصوص فائر پروف زیر جامہ پہننا ہوں گے، جسے فارمولا ون کی جانب سے منظور کیا گیا ہو۔
آندریاس اشٹینزیمونس / ع آ / ع ت
پاکستانی طالبات کی ڈیزائن کردہ ریسنگ کار اور انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلے
خواتین کسی شعبے میں مردوں سے پیچھے نہیں یہ بات پاکستانی طالبات کے ایک گروپ نے سچ کر دکھائی ہے، جو آئندہ ہفتے سے برطانیہ میں ہونے والے بین الاقوامی فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کرے گا۔
تصویر: Azka Athar
پاکستان میں پہلی بار
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستانی طالبات کا ایک گروپ ایسے مقابلوں میں حصہ لے رہا ہے۔ اس گروپ کو ’ٹیم اَوج‘ کا نام دیا گیا ہے جو نَسٹ یونیورسٹی کی طالبات پر مشتمل ہے۔
تصویر: Azka Athar
سوفٹ ویئر کی تیاری
ٹیم اوج کا کہنا ہے کہ انہیں کار ڈیزائن کرنے سے لے کر اسے بنانے تک کئی محنت طلب مراحل سے گزرنا پڑا جن میں سے ایک مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے سوفٹ وئیر پر مستقل کام کرنا تھا۔
تصویر: Azka Athar
مالی وسائل کی کمی
ٹیم اوج نے رواں برس فروری سے اس پراجیکٹ پر کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ لیکن مالی وسائل کی کمی کے باعث انہیں کام کو درمیان میں روکنا پڑا۔
تصویر: Azka Athar
سرکاری معاونت
ٹیم اوج کے مطابق اُس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی حکومت نے فارمولہ طرز کی کار کے لیے فنڈز فراہم کیے جس کے بعد اس پراجیکٹ کو تیزی سے مکمل کیا گیا۔
تصویر: Azka Athar
آخری مراحل
اب یہ ریس کار مکمل ہونے کے مرحلے میں تھی۔ طالبات نے دن رات کام کر کے اسے رواں سال جون میں مکمل کر لیا۔
تصویر: Azka Athar
انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلوں کے لیے موزوں
اب یہ ریس کار انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلوں کے معیار کے لحاظ سے بلکل موزوں اور تیار ہے۔
ریس میں حصہ لینے کے لیے ٹیم اوج کی رکن طالبات کو خصوصی تربیت بھی دی گئی ہے۔
تصویر: Aska Ather
ٹیم اوج پاکستانی خواتین کے لیے مثال
ٹیم اوج میں شامل ہر طالبہ برطانیہ میں ہونے والے اسٹوڈنٹ فارمولہ ریس مقابلوں میں حصہ لینے کے خیال سے بہت پُر جوش ہے۔ ان نوجوان طالبات کی اس کاوش سے موٹر اسپورٹس انڈسٹری میں پاکستانی خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
تصویر: Aska Ather
انگلینڈ جانے کی تیاری
فارمولہ ریس کار تیار ہے اور ٹیم اوج اپنے پراجیکٹ کو کامیابی سے مکمل کرنے پر بہت مسرور ہے۔ ان طالبات کو امید ہے کہ اپنی مہارت، جذبے اور شوق سے کام لیتے ہوئے برطانیہ میں یہ بین الاقوامی اسٹوڈنٹ فارمولہ ریس کے شائقین کے سامنے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گی۔