فارک باغیوں کے رہنما جوجوئے ہلاک
24 ستمبر 2010اٹارنی جنرل گیولیرمو مینڈوزا نے بتایا کہ اس آپریشن میں فوج کی چار برانچز نے حصہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ فوجیوں کو جوجوئے کی لاش بھی مل گئی ہے۔ وزارت دفاع کے حکام نے خبررساں ادارے AFP کو بتایا کہ اس کارروائی میں 20 دیگر باغی بھی ہلاک ہوئے۔
بتایا جاتا ہے کہ وہ ماکارینا کے علاقے میں فوج کے فضائی حملے کا نشانہ بنے، جو فارک باغیوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ کولمبیا کے صدر مانوئیل سانتوس نے جوجوئے کی موت کو باغی تحریک کی تاریخ کا زبردست دھچکا قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’کولمبیا میں دہشت گردی کی علامت کو مسمار کر دیا گیا ہے۔‘ انہوں نے باغیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’ہم تمھارے پیچھے آ رہے ہیں۔‘
امریکہ نے جوجوئے کی گرفتاری میں معاونت فراہم کرنے والے کے لئے 50 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے جوجوئے کی ہلاکت کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے کولمبیا کے لئے ایک اہم فتح قرار دیا ہے۔
وہ باغی گروپ میں سینئر عسکری کمانڈر تھے۔ ان کا اصل نام Jorge Briceno تھا، تاہم انہیں مونوجوجوئے کے نام سے جانا جاتا رہا۔ ابھی کچھ ہی دِن پہلےگوریلا فارک کمانڈر سکسٹو کابانا بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ ایکواڈور کی سرحد کے ساتھ اس کارروائی کے دوران 27 دیگر باغی بھی مارے گئے تھے۔
مارکسسٹ فارک باغی 1960ء کی دہائی سے کولمبیا کے حکام سے لڑائی کر رہے ہیں۔ فارک باغیوں کی باگ ڈور سات رکنی کونسل کے ہاتھ ہے، جسے سیکریٹیریٹ کہا جاتا ہے جبکہ کولمبیا کی فوج اس کونسل کے متعدد ارکان کو نشانہ بنا چکی ہے۔
باغی قبل ازیں تنازعے کے سیاسی حل پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے صدر سانتوس سے مذاکرات کی اپیل بھی کر چکے تھے۔ لیکن دوسری طرف انہوں نے پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ بھی کر دیا تھا۔ صدر سانتوس کی جانب سے سات اگست کو عہدہ سنبھالنے سے اب تک باغی 40 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر چکے ہیں۔
صدر سانتوس کا کہنا ہے کہ کسی بھی طرح کے مذاکرات سے قبل باغیوں کو ہتھیار ڈالنا ہوں گے اور تمام مغویوں کو رہا کرنا ہوگا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ