فاٹا کا انضمام، مسودہ قانون پر صدارتی دستخط ہو گئے
31 مئی 2018![Pakistan Peschawar UNHCR Flüchtlingslager Impfung](https://static.dw.com/image/19513099_800.webp)
اس قانون کے تحت افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقوں پر مبنی فاٹا کے قریب پچاس لاکھ افراد کو اب دیگر پاکستانیوں جیسے حقوق حاصل ہوں گے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے یہ بل منظور ہونے کے بعد اسے صدر کے دستخط کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اس بل کو فاٹا کے شہریوں کے لیے امید کی کرن قرار دیا گیا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد سے فاٹا میں برطانوی سامراجی قانوانین کا نفاذ تھا۔ نہ ہی یہاں کے شہریوں کو عدالتی نظام تک رسائی حاصل تھی نہ ہی ان کے پاس پاکستانی شہریوں کی طرح شناختی کارڈ تھے۔
سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام نے اس بل کی منظوری پر شدید اعتراض کیا تھا۔ ان کی رائے میں فاٹا کے انضمام کا فیصلہ کرتے وقت علاقے کے عوام سے ان کی رائے نہیں پوچھی گئی تھی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جی یو آئی کی مخالفت کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ انہیں یہ خدشہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد ان کا فاٹا میں سیاسی اثر و رسوخ کم ہو جائے گا۔
اس سیاسی جماعت کی مخالفت کے باوجود یہ بل منظور کر لیا گیا تھا اور صدر ممنون حسین نے اس بل پر دستخط اس دن کیے ہیں، جس دن پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر رہی ہے۔ اب پاکستان میں پچیس جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔
ب ج/ ا ا (اے پی)