1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

فتح ٹو راکٹ سسٹم کا تجربہ کامیاب رہا، پاکستانی فوج

15 مئی 2024

آئی ایس پی آر کے مطابق جدید ترین گائیڈڈ راکٹ سسٹم فتح ٹو چار سو کلو میٹر تک اپنے اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی راکٹ سسٹم کےتیاری کے لیے کام کرنے والے سائنسدانوں اور انجینئرز کو مبارکباد۔

Pakistan Test Rakete Militär Symbolbild
فتح ٹو گائیڈڈ راکٹ سسٹم 400 کلومیٹر کی رینج کے ساتھ ساتھ جدید ترین نیوی گیشن سسٹم، منفرد رفتار اور قابل عمل خصوصیات کا حامل ہےتصویر: picture alliance/AA/Pakistani Army

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے آج بدھ کے روز مختصر فاصلے تک مار کرنے والے اور مقامی طور پر تیار کردہ راکٹ سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا۔ اس تجربے کا مقصد بظاہر روایتی حریف اور پڑوسی ملک بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحانہ کارروائی کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی دفاعی صلاحیت بڑھانا ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان کے مطابق فتح ٹو گائیڈڈ راکٹ سسٹم 400 کلومیٹر کی رینج کے ساتھ ساتھ جدید ترین نیوی گیشن سسٹم، منفرد رفتار اور قابل عمل خصوصیات کا حامل ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ انتہائی درستگی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور کسی بھی میزائل ڈیفنس سسٹم کو شکست دے سکتا ہے۔

پاکستان کی فوج بھارت کی طرف سے کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کی اپنی صلاحیت کو ظاہر کرنے کی کوشش میں اکثر مقامی طور پر تیار کیے گئے کروز میزائلوں اور ہتھیاروں کے تجربات کرتی رہتی ہےتصویر: ISPR HO/epa/dpa/picture-alliance

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور ملکی فوج نے اس راکٹ سسٹم کی تیاری کے لیے کام کرنے والے سائنسدانوں اور انجینئرز کے ساتھ ساتھ ان فوجیوں کو بھی مبارکباد دی ہے، جنہوں نے اس کی کامیاب لانچنگ کو یقینی بنایا۔ پاکستان کی فوج بھارت کی طرف سے کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کی اپنی صلاحیت کو ظاہر کرنے کی کوشش میں اکثر مقامی طور پر تیار کیے گئے کروز میزائلوں اور ہتھیاروں کے تجربات کرتی رہتی ہے۔

جنوبی ایشیا کے جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف ممالک پاکستان اور بھارت 1947 میں برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے ایک دوسرے کے خلاف اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔

ش ر ⁄ م م (اے پی)

پاکستان بحریہ کا جنگی جہاز جرمن بندرگاہ پر لنگر انداز

03:09

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں