’فحش مواد‘، پاکستان میں ٹک ٹاک ایک مرتبہ پھر بند
21 جولائی 2021پاکستان میں معروف چینی ایپ ٹک ٹاک پر ایک مرتبہ پھر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کو تیسری مرتبہ بند کیا گیا ہے جبکہ مجموعی طور پر پاکستان میں اس ایپ پر ماضی میں چار مرتبہ پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ تاہم اس ایپ کی انتظامیہ کی طرف سے پاکستان میں قانونی جنگ کے نتیجے میں اس پر سے پابندیاں اٹھا لی گئی تھیں۔
انسانی حقوق کے ادارے پاکستان میں آزادی رائے پر حکومتی قدغنوں پر پہلے سے ہی تحفطات کا اظہار کرتے آئے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ اور میڈیا قوانین کی وجہ سے حکومت سنسرشپ کی کوشش میں ہے۔
بدھ کے دن پاکستانی ٹیلی کام اتھارٹی کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق، ''ٹک ٹاک سے کہا گیا تھا کہ اپنی ایپ سے 'نامناسب مواد‘ ہٹا لے تاہم بارہا درخواستوں کے باوجود ایسا نہیں کیا گیا، اس لیے اب اس ایپ پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘
اس ایپ کے صارفین کے بقول پاکستان میں اس ایپ میں ویڈیوز پلے نہیں ہو رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستان میں ٹک ٹاک کے مقامی نمائندے سے اس حوالے سے موقف جاننے کی کوشش کی لیکن انہوں نے فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
پاکستان میں ٹک ٹاک ایک انتہائی مقبول ایپ ہے، جہاں بہت سے صارفین اس آن لائن پلیٹ فارم پر بطور ڈیجیٹل مارکیٹ استعمال کرتے ہوئے اشیا کی خرید و فروخت بھی کرتے ہیں۔ تاہم کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ایپ 'بے حیائی‘ اور مختلف جنسی میلانات و رحجانات (ایل جی بی ٹی کیو) رکھنے والے مواد کو بھی پرومٹ کرتی ہے۔
جون میں ہی اس ایپ نے کہا تھا کہ پاکستانی حکومت اور عام صارفین کی طرف سے شکایات موصول ہونے پر صرف تین ماہ میں چھ ملین متنازعہ ویڈیوز ڈیلیٹ کر دی گئی تھیں۔ اس کمپنی کے مطابق ان میں سے پندرہ فیصد ویڈیو 'جنسی نوعیت‘ کی تھیں۔
پاکستانی حکام نے ماضی میں ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یو ٹیوب سے بھی کہا تھا کہ وہ متنازعہ مواد کو بلاک کرے۔ سن دو ہزار بارہ میں پاکستان میں یو ٹیوب پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس کے بعد اس کمپنی نے پاکستان کے لیے اپنا ایک خصوصی ورژن متعارف کرا دیا تھا۔ پاکستان میں متعدد ڈیٹنگ ایپس بھی ممنوعہ ہیں۔
ع ب / ع ت (خبررساں ادارے)