فرانسیسی آئس اسکیٹنگ فیڈریشن اور جنسی زیادتیوں کا اسکینڈل
5 اگست 2020
فرانسیسی وزارت کھیل کی ایک تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانس کی آئس اسکیٹنگ فیڈریشن کئی دہائیوں تک جنسی زیادتی کے واقعات سے پُر رہی ہے۔ آئس اسکیٹنگ کی کھلاڑیوں نے اپنی آپ بیتیاں بھی بیان کی تھیں۔
اشتہار
فرانیسی آئس اسکیٹنگ فیڈریشن میں 20 سے زائد کوچز کو اب جنسی زیادتی کے الزامات کا سامنا ہے۔ ریپ کا ایک الزام سامنے آنے کے بعد کئی کھلاڑیوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے جنسی زیادتی کے واقعات کو عوامی سطح پر بیان کیا تھا۔
فرانسیسی وزارت برائے کھیل اور امورِ نوجوانان کی جانب سے منگل کے روز بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں ایک تفتیشی رپورٹ مرتب کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ملک کے آئس اسپورٹس کی فیڈریشن کے بیس سے زائد اسکیٹنگ کوچز کے بارے میں ایسے شواہد ملے ہیں، جن سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تیس سال سے زائد عرصے تک منظم انداز سے نوجوانون اسکیٹرز کا جنسی استحصال کرتے رہے۔
وزارت کھیل کی اس تفتیش کا آغاز رواں برس فروری میں تب ہوا تھا جب آئس اسکیٹر سارہ ابیتبول نے اپنی ایک کتاب میں جنسی زیادتی کے الزامات عائد کیے تھے۔ دس مرتبہ فرنچ چمپیئن رہنے والی سارہ ابیتبول نے اپنے کوچ گیلے بائر پر الزام عائد کیا تھا کہ سن 1990 تا 1992 جب وہ ٹین ایجر تھیں اور نیشنل اسکیٹنگ اکیڈمی میں تھیں، وہ انہیں متواتر ریپ کرتے رہے۔ اس الزام کے بعد پراسیکیوٹرز نے ریپ کے ان الزامات کی تفتیش کا عمل شروع کر دیا تھا۔
موسمياتی تبديليوں سے خواتين کيسے متاثر ہو رہی ہيں؟
ايک تازہ مطالعے ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ قدرتی آفات کی تواتر سے آمد اور دن بدن محدود ہوتے ہوئے وسائل کے نتيجے ميں گھريلو تشدد، کم عمری ميں شاديوں اور جنسی طور پر ہرانساں کيے جانے کے واقعات ميں اضافہ نوٹ کيا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
بنجر علاقوں ميں اضافہ، جنسی زيادتی کے خطرے کا سبب
’انٹرنيشنل يونين فار کنزرويشن آف نيچر‘ (IUCN) کے ايک تازہ مطالعے کے مطابق دنيا بھر ميں کئی مقامات پر خشک سالی بڑھ رہی ہے اور درختوں والے علاقے گھٹتے جا رہے ہيں۔ نتيجتاً عورتوں کو لکڑی جمع کرنے کے ليے پہلے کے مقابلے ميں زيادہ مسافت کرنی پڑ رہی ہے۔ يہ صورتحال ان کے ساتھ جنسی زيادتی کا خطرہ بڑھنے کا سبب بنی ہے، بالخصوص دنيا کے جنوبی حصوں ميں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R- Shukla
قدرتی آفات کے نتيجے ميں کم عمری ميں شادياں
ترقی پذير ملکوں ميں ايک ہزار سے زائد کيسز کے جائزے سے يہ پتہ چلا ہے کہ سيلاب اور خشک سالی جيسی قدرتی آفات والے ادوار ميں لڑکيوں کی کم عمری ميں شاديوں کے رحجان ميں اضافہ ہوا ہے۔ جب کھانے کی پينے کی اشياء کی قلت ہوتی ہے، تو اہل خانہ لڑکوں کو بياہنے کو ترجيح ديتے ہيں، عموماً گائے، بيل يا کسی اور شے کے بدلے ہيں۔ يہ صورتحال عموماً ديہی علاقوں ميں نمودار ہوتی ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Joyce
زراعت سے منسلک خواتين بھی متاثرين ميں شامل
دنيا کے جن حصوں ميں خواتين زراعت سنبھال رہی ہيں، وہاں قدرتی آفات کی صورت ميں متعلقہ خواتين کی معاشی و سماجی زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ فصل کے مکمل يا جزوی طور پر تباہ ہو جانے کی صورت ميں تشدد کا عنصر ديکھنے ميں آيا ہے، جن کا شکار عورتيں بنتی ہيں اور عموماً اپنے ہی اہل خانہ کے ہاتھوں۔ ايسی صورتحال سے بچنے کے ليے عورتوں کے آمدنی کے ذرائع ميں تنوع لازمی ہے۔
تصویر: Sanne Derks
بدلتی ہوئی دنيا اور اکيلی عورت
موسمياتی تبديليوں کے سبب حالات تنگ ہوتے جا رہے ہيں۔ کئی خاندانوں کے ليے اس کا مطلب يہ ہے کہ مردوں کو روزگار کی تلاش کے ليے اپنے گھروں سے دور جانا پڑتا ہے۔ نتيجتاً، بدلتی ہوئی دنيا ميں عورت کو تنہا متعدد معاملات کی ذمہ داری اٹھانی پڑتی ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
ريت رواج اور رسميں بھی مشکلات کا سبب
ريت رواج اور قديمی رسميں بھی عورتوں کو نازک بنانے کا باعث بنی ہيں۔ مثال کے طور پر کئی معاشروں ميں بچوں اور عمر رسيدہ افراد کی ديکھ بھال کی مرکزی ذمہ داری عورت کے سپرد ہوتی ہے۔ يہ حقيقت انہيں گھروں سے باندھ ديتی ہے اور پھر سيلاب يا طوفانوں کی صورت ميں انہيں زيادہ خطرو لاحق ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Dey
بنيادی ڈھانچے کا فقدان
بنيادی ڈھانچے کی عدم موجودگی اور ہنگامی حالات ميں عورتوں کے ليے خصوصی انتظامات کا فقدان بھی عورتوں کے ليے اضافی خطرات کا سبب بنتے ہيں۔ ہنگامی مراکز ميں جب عورتيں بيت الخلاء وغيرہ کا استعمال کرتی ہيں، تو انہيں وہ مردوں سے خطرات کا سامنا رہتا ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/A. Ali
جنسی حملوں کا خطرہ
تحفظ ماحول کے ليے متحرک خواتين کو اضافی خطرہ لاحق ہوتا ہے بالخصوص جنوبی امريکا ميں۔ وہاں کئی ملکوں ميں عورتوں نے نئے ڈيمز وغيرہ کی تعمير کی مخالفت ميں احتجاج کيا اس کے جواب میں ان کے خلاف جنسی حملوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ مطالعے کے مطابق مرد عورتوں کی بات دبانے کے ليے جنسی ہراسانی کا راستہ اختيار کر سکتے ہيں۔
تصویر: Getty Images
7 تصاویر1 | 7
جنوری میں ابیتبول کی کتاب شائع ہوئی تھی اور اسی تناظر میں گزشتہ بیس برس سے زائد عرصے سے آئس اسپورٹس فیڈریش کی سربراہی کرنے والے ڈیڈے گائلہاگو کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اس معاملے میں بائر کے جرم پر پردہ ڈالنے اور انہیں بچانے کی کوشش کی۔
اس حوالے سے تفتیش کے لیے وزارت کھیل نے ایک خصوصی پلیٹ فارم تشکیل دیا تھا، جس کے ذریعے ایتھلیٹس کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے۔ اس تفتشی ٹیم کے قیام کے بعد کئی خواتین نے جنسی زیادتی سے متعلق اپنے بیانات ریکارڈ کروائے اور یوں شواہد اکٹھے ہوتے چلے گئے۔