1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی صدر اسرائیل سے'مکمل یکجہتی' کے لیے تل ابیب پہنچ گئے

24 اکتوبر 2023

فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں منگل کے روز تل ابیب پہنچے ہیں۔ وہ عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران اسرائیل سے'مکمل یکجہتی' کا اظہار کریں گے۔

ماکروں اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں ایک"حقیقی امن عمل" کو دوبارہ شروع کرنے کی تجویز پیش کریں گے
ماکروں اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں ایک"حقیقی امن عمل" کو دوبارہ شروع کرنے کی تجویز پیش کریں گےتصویر: Aurelien Morissard/abaca/picture alliance

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں کا یہ دورہ اسرائیل پر دہشت گرد تنظیم  حماس کے حملے کے دو ہفتے سے زائد عرصے کے بعد ہوا ہے۔ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے ملک کی مکمل یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کر رہے ہیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق غزہ پٹی سے اسرائیل پر دہشت گرد تنظیم  حماس کے حملے میں کم از کم 1400 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس میں 30 فرانسیسی شہری شامل تھے۔

فرانس کے دفتر صدارت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ماکروں اس حملے کے بعد فرانس کی مکمل یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے اسرائیل کے وزیر اعظم سے ملاقات کررہے ہیں۔ اس بات کی بھی توقع کی جارہی ہے کہ ایسے میں جب اسرائیل گنجان آبادی والے فلسطینی علاقے پر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے،ماکروں غزہ میں "شہری آبادی کی تحفظ" کا مطالبہ کریں گے۔

جرمنی، امریکہ اور یورپی یونین نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی طرف سے جاری حملوں میں اب تک 5000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی طرف سے جاری حملوں میں اب تک 5000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیںتصویر: SAID KHATIB/AFP

'حقیقی امن عمل 'کو دوبارہ شروع کرنے کی تجویز

فرانس کے دفتر صدارت نے کہا کہ ماکروں بالخصوص غزہ میں اشد ضروری امدادی اشیاء کو لے جانے کی اجازت دینے کے لیے "انسانی بنیاد پر جنگ بندی" کا مطالبہ کریں گے۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی ناکہ بندی کے بعد تقریباً 2.4 ملین فلسطینی پانی، خوراک، بجلی اور دیگر بنیادی اشیاء سے بڑی حد تک محروم ہو چکے ہیں۔

غزہ: امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کیا ہے؟

ماکروں اور نیتن یاہو ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے۔ جب کہ فرانسیسی صدر اسرائیلی ہم منصب اسحاق ہرزوگ کے علاوہ اپوزیشن لیڈر بینی گانٹز اور یائر لیپیڈ سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔

عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملے میں ہلاک ہونے والے یا یرغمال بنائے گئے فرانسیسی شہریوں کے اہل خانہ سے بھی ان کے ملاقات کرنے کا پروگرام ہے۔

ماکروں اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں ایک "حقیقی امن عمل" کو دوبارہ شروع کرنے کی تجویز پیش کریں گے، جس کا مقصد "اسرائیل کی سلامتی" کے لیے علاقائی طاقتوں کی طرف سے دی جانے والی ضمانتوں کے بدلے میں ایک قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔

فرانس کے دفتر صدارت کا کہنا ہے کہ ماکروں فلسطینی صدر محمود عباس، اردن کے شاہ عبداللہ دوئم، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور خلیجی ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

حماس اور پوٹن جمہوریتوں کو ’ملیامیٹ‘ کردینا چاہتے ہیں، بائیڈن

خیال رہے کہ 7اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے کیے جانے والے حملے کے بعد سے اب تک امریکی صدر جوبائیڈن، جرمن چانسلر اولاف شولس، برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اور اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی اسرائیل کا دورہ اور اس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرچکے ہیں۔

حماس اسرائیل جنگ: ترکی ثالثی کردار ادا کر سکتا ہے؟

04:21

This browser does not support the video element.

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں