فرانس اور اسپین کی سرحد، مہاجرین کی نقل و حرکت میں اضافہ
10 اگست 2018
جوں جوں شمالی افریقہ سے بحیرہء روم عبور کر کے اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کے ساتھ ہی اسپین سے سرحد عبور کر کے فرانس میں داخل ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
اشتہار
فرانسیسی اور ہسپانوی حکام کا کہنا ہے کہ فرانسیسی سرحد کے قریب واقع ہسپانوی قصبہ ایرون ان دنوں تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھ رہا ہے، جو اس قصبے میں ٹھہرنے کی بعد شمال کی جانب بڑھ جاتے ہیں۔
اس قصبے کے رہائشیوں اور مقامی تنظیموں نے مل کر گزشتہ ماہ سے ایک غیر رسمی سا نیٹ ورک بنا لیا ہے، جس کا کام ان تارکین وطن کو خوراک اور کپڑے پہنچانا ہے۔ مہاجرین دوست کارکن بی بی لیراس کے مطابق اس علاقے میں تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کے بعد اس جانب توجہ مبذول کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس علاقے سے لوگ پہلے بھی فرانس میں داخل ہوتے تھے، تاہم اب ماضی کے مقابلے میں ان کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ سے اس قصبے کے ذریعے تارکین وطن کی فرانس کی جانب ہجرت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ’’یہ ایک غیرعمومی بات تھی کہ مہاجرین یکایک یہاں ٹرین اسٹیشن اور دیگر مقامات پر سوتے دکھائی دیتے لگے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ اب قریب 40 تارکین وطن روزانہ کی بنا پر اس قصبے میں دکھائی دینے لگے ہیں، جب کہ ماضی میں یہ تعداد چار یا پانچ ہوتی تھی۔
یورپ کے حسین ترین فوارے
یورپ کے مختلف شہروں میں آج کل موسم گرما کی حدت میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایسے موسم میں ٹھنڈے پانی کے فوارے لوگوں کی توجہ خاص طور پر حاصل کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Eibner-Pressefoto
تریوی فوارہ، روم
اطالوی دارالحکومت میں واقع اس فوارے کے حوالے سے روایت ہے کہ اس میں سکہ پھینکیں تو آپ دوسری مرتبہ بھی روم آئیں گے۔ سالانہ بنیاد پر روم کی شہری حکومت کو اس فوارے کے تالاب سے تقریباً ایک ملین یورو کے سکے حاصل ہوتے ہیں۔ یہ مقام فلم بنانے والوں کو بہت پسند ہے۔
تصویر: picture-alliance/Bildagentur-online/Rossi
ٹریفالگر اسکوائر کا فوارہ، لندن
برطانوی دارالحکومت لندن کا ٹریفالگر اسکوائر ایک مشہور چوراہا ہے۔ یہاں قائم فوارہ افراد کی ملاقات کا بھی مرکز کہلاتا ہے۔ یہ فوارہ سن 1939 میں برطانوی بحریہ کے دو ایڈمرلز کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔ لندن کے باسی اس فوارے کے تالاب کے گرد بیٹھنا بہت پسند کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/G.A. Rossi
وارسا فوارہ، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں واقع یہ فوارہ بنیادی طور پر جمالیاتی حسن کا ایک نادر نمونہ ہے۔ اس کے کنارے پر نصب بیس پانی چھوڑنے والی توپیں بھی اپنی طرز کا شاہکار ہیں۔ ان سے نکلنے والا تیز دھار پانی کا رخ مشہور یادگاری مقام آئفل ٹاور کی جانب ہوتا ہے اور یہ دھار پچاس میٹر تک جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AFP Creative/B. Guay
سینٹ پیٹرزبرگ، واٹر گیمز کا مقام پیٹرہوف
روس کے پرشکوہ شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں زارِ روس نے اٹھارہویں صدی میں پیٹر ہوف کے مقام پر فرانسیسی شہر ورسائے کے تاریخی محل جیسا ایک پیلس بنانے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ زار تو نہ رہا لیکن پانی کے فواروں کا پیٹرہوف آج بھی کشش کا باعث ہے۔ ہر صبح گیارہ بجے یہ کھول دیا جاتا ہے اور پھر ہر سیکنڈ میں ڈیڑھ سو فواروں سے تیس ہزار لٹر پانی کی پرشکوہ پھواریں پھوٹ پڑتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Maschmeyer
منجُوئیک کا جادوئی فوارہ، بارسلونا
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے دارالحکومت بارسلونا کے مقام منجُوئیک میں سن 1929 میں ایک حیران کُن فوارہ تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ فوارہ عالمی نمائش گاہ میں بنایا گیا۔ ہر شام یہ فوارہ موسیقی اور روشنی سے مزین ہو کر شائقین کے دل و دماغ پر سحر طاری کر دیتا ہے۔ اس کے مختلف سوراخوں سے ہر سکینڈ میں دو ہزار لٹر پانی پھینکا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Fell
ژہ ڈُو فوارہ، جنیوا
سوئٹزرلینڈ کے بین الاقوامی شناخت کے شہر جنیوا میں ژہ ڈُو فوارے سے 140 میٹر بلند زوردار دھار نکلتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر ہائیڈرالک پاور پلانٹ کا ایک حفاظتی والو تھا لیکن بعد میں یہ افراد کی توجہ کا مرکز بنتا چلا گیا۔ اس کی جگہ تبدیل کر کے جنیوا کی جھیل میں نصب کر دیا گیا تا کہ اس فوارے کی قوت بخش دھار کے لیے پانی کا پریشر مسلسل قائم رہے۔
تصویر: picture-alliance/Keystone/S. di Nolfi
ولیمز ہوہے بیرگ پارک، کاسل
جرمن شہر کاسل کے ایک بلند مقام ولیمز ہوہے بیرگ پارک میں یہ قابل دید فوارے قائم ہیں۔ سن 2013 میں اس مقام کو عالمی ثقافتی میراث کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ یہ باغ یورپی باروک فنِ تعمیر کا شاندار نمونہ ہے۔ مئی سے اکتوبر تک ہزاروں شائقین اس مقام پر پانی کے فواروں سے دل لبھاتے ہیں۔ اس کا سب سے حسین مقام پچاس میٹر بلند دھار والا فوارہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
The Giant, Wattens
دی جائنٹ، واٹنز
آسٹریا کے شہراِنزبرُوک کے نواح میں واٹنز کا مقام ہے اور یہاں پر’دی جائنٹ‘ نام کا مشہور فوارہ اور کرسٹل آرٹ ورک کا میوزیم بھی ہے۔ یہ تخلیق ملٹی میڈیا آرٹسٹ ہیلر کی ہے۔ وہ ایک جن کی کہانی سے متاثر ہوئے اور پھر ایک یادگار نے جنم لیا۔
کیا نل کی ٹونٹی فضا میں متحرک ہو سکتی ہے؟ ہسپانوی جزیرے مینورکا میں نل نما فوارہ دیکھنے والوں کو حیرت زدہ کر دیتا ہے۔ یہ کوئی معجزہ نہیں لیکن یہ پانی کا سراب محسوس ہوتا ہے۔ اس طرح کے کئی متحرک فوارے بیلجیم کے شہر اپرس یا ہسپانوی کاڈیس شہر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
انتہائی چھوٹا سا مگر بے پناہ مشہور فوارہ مانیکن پِس ہے۔ برسلز شہر میں پیشاب کرتے بچے کا یہ فوارہ بظاہر ایک نل کی طرح ہے۔ تانبے سے بنا مانیکن لڑکے کا مجسمہ صرف اکسٹھ سینٹی میٹر بلند ہے۔ اس مجسمے کو باقاعدگی سے لباس پہنایا جاتا ہے اور دچسپ امر یہ ہے کہ یہ لباس میں ہوتے ہوئے بھی برہنہ دکھائی دیتا ہے۔ مانیکن کے ایک ہزار مختلف لباس ہیں اور یہ وقتاً فوقتاﹰ تبدیل کیے جاتے ہیں۔
امدادی تنظیم ریڈکراس کے مطابق اس قصبے میں اب ایک مرکز قائم کیا گیا ہے، جہاں 24 افراد ٹھہر سکتے ہیں، جب کہ فرانسیسی سرحد کے قریبی اس انداز کے دیگر تین مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں، تاکہ اسپین سے فرانس کی جانب بڑھنے والے ان تارکین وطن کو قیام میں کچھ معاونت ہو پائے۔ ریڈ کراس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ فرانسیسی سرحد کے قریب قائم کیے گئے ان مراکز میں مجموعی طور پر 177 افراد کے ٹھہرے کی گنجائش ہے، جہاں ان تارکین وطن کو تین یا چار راتوں تک کے قیام کی اجازت دی جاتی ہے۔ ریڈ کراس کے مطابق حالیہ دو ماہ میں ان مراکز میں مجموعی طور پر 16 سو تارکین وطن قیام کر چکے ہیں۔
ایرون قصبے میں جن تارکین وطن کو ریڈ کراس کے مراکز میں ٹھہرے کی جگہ نہیں ملتی، مقامی رضا کار ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سنبھال لیتے ہیں اور انہیں خوراک اور لباس مہیا کرتے ہیں۔