1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس اور جرمنی مل کر نیا جنگی جہاز بنائیں گے

21 اپریل 2021

جرمن وزیر دفاع کے مطابق فرانس کے ساتھ اربوں یورو کا یہ مشترکہ پراجیکٹ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔

NATO Luftpatrouille Baltikum F-22 Raptor
تصویر: Reuters/W. Rattay

جرمن اور فرانسیسی وزرائے دفاع نے مل کر انتہائی جدید جنگی طیارہ بنانے کے پراجیکٹ کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اس کا اعلان جرمن وزیر دفاع انے گریٹ کرامپ کارین باؤر نے اپنے ہم منصب کے ساتھ منگل کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک ملاقات کے بعد کیا۔

نیا ایرانی لڑاکا طیارہ ’قاہر‘ اگلے ہفتے متعارف کرایا جائے گا

حل طلب معاملات

جرمن وزیر دفاع نے بتایا کہ اس نئے جنگی طیارے کی تخلیق میں چند معاملات ابھی حل طلب ہیں۔ ان میں انجن سازی، قانونی مسائل کا حل اور بعض دیگر معاملات کے لیے ضروری کلیرنس شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ،''سیاستدانوں کی حیثیت سے انہیں امید ہے کہ اس پراجیکٹ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل جلد مرتب کیا جائے۔‘‘

نئے مجوزہ جنگی جہاز کی تیاری میں ایئربس اور داسو کمپنیاں شامل ہیںتصویر: Airbus Defence and Space GmbH

فرانس کے مسلح افواج کے وزیر فلورنس پارلی نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ اپریل کے آخر تک اس پراجیکٹ کے حوالے سے معاملات طے ہوجائیں گے۔

امریکا ترکی کو جنگی جہاز نہیں دے گا

نیا جنگی طیارہ

اس نئے جنگے طیارے کو فی الحال 'دی ڈیمانسٹریٹر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ڈیل طے ہونے کے بعد پہلا لڑاکا جہاز سن 2026 میں آزمائشی پروازیں شروع کرے گا۔ اس وقت اس پراجیکٹ کی راہ میں حائل مختلف ذمہ داریوں کا تعین اور انتہائی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے انٹلیکچوئل پراپرٹی حقوق کا تعین کرنا باقی ہے۔

فرانس اور جرمنی میں کچھ عرصے پہلے تعلقات میں سرد مہری آگئی تھی جس کے باعث یہ منصوبہ بظاہر کھٹائی میں پڑگیا تھا۔ تاہم اب صورت حال بہتر ہونے کے بعد جہاز کی ڈیل کا امکان پیدا ہوا ہے اور جہاز کی تیاری کے لیے ایئر بس اور فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی داسو کے درمیان ایک ڈیل طے پا گئی ہے۔

فرانسیسی جنگی جہاز بنانے والی کمپنی داسو انتہائی جدید رافائل نامی جنگی طیارہ متعارف کرا چکی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

مستقبل کا جنگی ہوائی نظام (FCAS)

داسو اور ایئر بس مستقبل کی ضروریات کے حامل 'جنگی فضائی نظام‘ (Future Combat Air System) کے لیے پرزے اور آلات بنائیں گے۔ اس نظام (FCAS) کی بدولت یورپی یونین اپنی عسکری حاکمیت کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کر سکے گی۔ ابھی تک کی بات چیت میں یہ طے پایا ہے کہ نیا جنگی نظام (FCAS) سن 2040 میں پوری طرح فعال کر دیا جائے گا۔

بھارت روس سے اربوں ڈالر کے 33 جدید ترین جنگی طیارے خریدے گا

اس نظام کو فعال کرنے میں جنگی طیاروں کے علاوہ ڈرونز اور سیٹلائٹس بھی بنائے جائیں گے۔ داسو کے ذمے جنگی جہاز بنانا ہو گا جبکہ ایئربس ڈرونز اور 'کومبیٹ کلاؤڈ کمبینیکیشن نیٹ ورک‘ ڈیزائن کرے گا۔ اس بڑے پراجیکٹ میں جرمنی اور فرانس کے ساتھ اسپین بھی شامل ہو گا۔

ع ح، ش ج (ڈی پی اے، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں