1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہفرانس

فرانس: بارہ سالہ بچی کی لاش سوٹ کیس سے برآمد

25 اکتوبر 2022

شمالی فرانس کے علاقے میں آباد للرز نامی ایک برادری سے تعلق رکھنے والی ایک کم سن بچی کی لاش ایک سوٹ کیس سے برآمد ہوئی تھی۔ اس بچی کو سینکڑوں افراد کی موجودگی میں اس کے آبائی علاقے میں دفنایا گیا۔

Frankreich Kriminalität l Ermordete Lola in Lillers beigesetzt
تصویر: Baziz Chibane/Maxppp/dpa/picture-alliance

فرانسیسی میڈیا کی خبروں کے مطابق فرانس کی للرز نامی برادری سے تعلق رکھنے والی ایک بارہ سالہ بچی لولا کی لاش قریب دس روز پہلے ایک سوٹ کیس میں ملی تھی۔ اس کے جسم، خاص طور سے گردن پر زخموں کے گہرے نشان تھے۔ یہ سوٹ کیس فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے شمالی علاقے میں ایک صحن سے ملا تھا۔ اس واقعے سے ملک بھر میں عوامی سطح سے لے کر سیاست دانوں میں بھی غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ملک کی عدلیہ اس قتل کے کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس نابالغ بچی کے قتل کے شبے میں ایک خاتون پر عصمت دری اور تشدد کا الزام عائد کیا گیا اور اسے حراست میں لے لیا گیا۔ اس خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر ایک شخص بھی تھا جس پر شبہ ہے کہ اُس نے بچی کی لاش غائب کرنے میں اُس کی مدد کی، اُسے بھی حراست میں لیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اُسے عدالتی نگرانی میں چھوڑ دیا گیا۔

جوان ماں نے ایک ایک کر کے تین کم سن بیٹیوں کے ٹکڑے کر دیے

چرچ کا پادری لولا کے والدین کو دلاسا دیتے ہوئےتصویر: Francois lo Presti/AFP

اطلاعات کے مطابق لولا کے بہیمانہ قتل کیس کا اصل ملزم پکڑا گیا ہے۔ اس کا تعلق الجزائر سے بتایا جاتا ہے۔ الجزائر کے اس باشندے کے پاس اسٹوڈنٹس ویزہ تھا جس کی مدت ختم ہو چُکی تھی اور وہ غیر قانونی طور پر فرانس میں رہ رہا تھا۔

یہ حقائق منظر عام پر آنے کے بعد دائیں بازو کے متعدد سیاستدانوں کی طرف سے حکومتی سیاستدانوں کو ملکی امیگریشن پالیسی کے ناقص ہونے کا ذمہ دار ٹھرایا جا رہا ہے۔ فرانس میں گزشتہ ویک اینڈ پر متعدد شہروں میں دائیں بازو کے گروپوں کے اراکین کی طرف سے حکومت کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے مظاہرے کیے گئے۔کراچی میں پانچ سالہ بچی کا ریپ اور قتل: درجنوں مشتبہ افراد گرفتار

لولا کے قتل پر فرانسیسی عوام آگ بگولاتصویر: Emmanuel Dunand/AFP/Getty Images

فرانسیسی ٹیلی وژن چینل  BFMTV کی رپورٹوں کے مطابق بارہ سالہ لولا کی سوٹ کیس میں بند لاش ملنے کے بعد اُس کے والدین نے خواہش ظاہر کی تھی کہ اُسے باوقار طریقے سے اُس کے آبائی علاقے للرز میں دفنایا جائے اور تدفین کے موقع پر کسی قسم کی سیاسی جذباتیت کا اظہار نہ کیا جائے۔ تاہم لولا کی آخری رسومات بے حد عقیدت و احترام اور طریقے سے ادا کی گئیں اور اس میں فرانسیسی وزیر داخلہ ژیرالڈ دارمینے بھی شریک تھے۔ لولا کی الوداعی تقریبات کو متعدد ٹیلی وژن چینل نے براہ راست نشر کیا۔ سینکڑوں سوگواروں نے 12 سالہ بچی لولا کو انتہائی احترام کے ساتھ الوداع کیا۔ 

ک م/ م م(ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں