فرانس، برطانیہ میں ریکارڈ حد تک زیادہ نئے یومیہ کورونا کیسز
4 اکتوبر 2020یورپ بھر میں مہلک کورونا وائرس کے کیسز بڑھتے جا رہے ہیں جبکہ فرانس اور برطانیہ میں یومیہ کیسز کے حوالے سے ایک نیا ریکارڈ قائم ہو گیا ہے۔
فرانس نے ہفتے کی شام سترہ ہزار نئے کیسز ریکارڈ کیے جبکہ وہاں ایک ہی دن میں ہلاکتوں کی تعداد انچاس رہی۔ اس طرح اس یورپی ملک میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی شرح بڑھ کر تقریباﹰ آٹھ فیصد ہو گئی ہے۔ قبل ازیں یہ شرح سات اعشاریہ سات فیصد تھی۔
برطانیہ کی وزارت صحت نے گزشتہ روز تیرہ ہزار نئے کیسز ریکارڈ کیے۔ یہ تعداد جمعے کے روز منظر عام پر آنے والے نئے کورونا مریضوں کی تعداد کے مقابلے میں دگنی بنتی ہے۔ برطانوی حکام کے مطابق کورونا کے مریضوں کی تعداد میں یہ اچانک اضافہ ایک 'تکنیکی مسئلے‘ کی وجہ سے ہوا ہے۔ حکام کے مطابق سینکڑوں مریضوں کے کورونا وائرس ٹیسٹوں کے نتائج تاخیر کی وجہ سے ہفتے کے روز جاری کیے گئے، جس کی وجہ سے اس قدر یومیہ اضافہ دیکھا گیا۔
یورپ کو اس وقت مہلک کورونا وائرس کی دوسری لہر کا سامنا ہے اور یورپ بھر میں نئی پابندیاں متعارف کرائی جا رہی ہیں۔
یورپ
جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کووڈ انیس کے نئے مریضوں کی تعداد تقریباﹰ تیئیس سو رہی جبکہ دو مزید مریض ہلاک ہوئے۔ جرمنی میں اب تک کورونا کے باعث ہلاکتوں کی تعداد نو ہزار پانچ سو انتیس ہو چکی ہے۔
اٹلی میں ہفتے کے روز اٹھائیس سو چوالیس نئے کیسز سامنے آئے اور یہ یومیہ تعداد اپریل کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ اٹلی میں گزشتہ روز ہلاکتوں کی تعداد ستائیس رہی۔ اطالوی حکومت کے مطابق بڑھتی ہوئی کورونا وائرس انفیکشنز کو روکنے کے لیے جلد ہی نئی پابندیوں کا اعلان کیا جائے گا، جن کے تحت عوامی مقامات پر بھی ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا جائے گا۔
یوکرائن کے سابق صدر پیٹرو پوروشینکو کو دوہرے نمونیے کے باعث ہسپتال داخل کرا دیا گیا ہے۔ ان کی اہلیہ مارینا پوروشینکو کا کہنا ہے کہ بیماری کے باوجود ان کے شوہر استقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور وہ جلد صحت یاب ہو جائیں گے۔ پچپن سالہ پیٹرو پوروشینکو کا چند روز پہلے کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
آئرلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر کے مطابق آئرلینڈ میں بھی نئے یومیہ کورونا کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور اپریل کے بعد اب یہ سب سے زیادہ ہو چکی ہے۔ آئرلینڈ نے سخت پابندیاں بھی متعارف کرا رکھی ہیں۔ ریستورانوں کے اندر کھانا کھانے پر پابندی ہے جبکہ کسی کو دارالحکومت ڈبلن کا سفر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے کورونا ٹیسٹوں کے نتائج بھی مثبت رہے تھے۔ ٹرمپ ایک ملٹری ہسپتال میں ہیں اور ان کے ٹوئٹر پیغامات کے مطابق ان کا بہت خیال رکھا جا رہا ہے اور وہ بہتر محسوس کر رہے ہیں۔ تاہم ان کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ نہیں کہا جا سکتا کہ خطرہ ٹل گیا ہے۔
تیونس نے ملک میں تمام عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کے ملازمت کے اوقات بھی کم کر دیے گئے ہیں۔ یہ فیصلہ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث کیا گیا ہے۔ اس افریقی ملک میں انتہائی نگہداشت کے وارڈز کی کمی ہے اور حکام کو خطرہ ہے کہ ملکی نظام صحت اس قدر زیادہ مریضوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکے گا۔
ا ا / م م ( اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)