1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: بنیاد پرستی کی تبلیغ کے سبب مسجد بند کرنے کا فیصلہ

15 دسمبر 2021

فرانس کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ مسجد کے امام کا بنیاد پرست اندازِ تبلیغ" ناقابل قبول" ہے۔ اس لیے اس مسجد کو چھ ماہ کے لیے بند رکھنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

Frankreich Moschee Islam Religion
علامتی تصویرتصویر: Ait Adjedjou Karim/Avenir Pictures/ABACA/dpa/picture alliance

فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ دارمینن نے ٹی وی چینل سی نیوز کو منگل کے روز بتایا کہ انہوں نے پیرس کے شمال میں تقریباً 100 کلومیٹرکے فاصلے پر واقع شہر بووئے کی ایک مسجد کو چھ ماہ کے لیے بند کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ یہ شہر تقریباً 50 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ مسجد کو بند کرنے کا فیصلہ اس کے امام کے "ناقابل قبول"اندازِ تبلیغ کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

جیرالڈ دارمینن کا کہنا تھا کہ مسجد کے امام اپنے خطبوں میں ''عیسائیوں، ہم جنس پرستوں اور یہودیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔"

واز علاقہ، جہاں بووئے واقع ہے، میں حکام پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ وہ امام کے خطبات کی وجہ سے مسجد کو بند کرنے پر غور کر رہے ہیں جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ خطبات میں نفرت، تشدد اور 'جہاد کے دفاع‘ پر اکسایا گیا ہے۔

واز کے ایک عہدے دار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ گذشتہ ہفتے ایک خط میں اس منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کسی بھی کارروائی سے قبل معلومات اکٹھا کرنے کے لیے قانونی طورپر 10 دن کی مدت درکار ہے۔

ایک مقامی روزنامہ کوریئر پیکارڈ کی خبر کے مطابق مسجد کے امام نے حال ہی میں اسلام قبول کیا تھا۔

اخبار نے مسجد منتظمہ کمیٹی  کے ایک وکیل کے حوالے سے بتایا کہ مسجد کے امام کے تبصرے کو 'سیاق و سباق سے ہٹ کر' لیا گیا اور کہا کہ واز کے عہدیداروں کے خط کے بعد امام کو ان کے فرائض سے معطل کر دیا گیا ہے۔

فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق حالیہ مہینوں میں فرانس کی کل 2623 مساجد میں سے 99 مساجد اور مسلمانوں کی عباد ت گاہوں کی تحقیقات کی گئیںتصویر: Ait Adjedjou Karim/Avenir Pictures/ABACA/picture alliance

اب تک21 مساجد اورعبادت گاہوں پر پابندی

دارمینن نے رواں سال کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ فرانس بنیاد پرست اسلامی پروپیگنڈا پھیلانے کے شبے میں عبادت گاہوں اور انجمنوں کے خلاف چھان بین میں اضافہ کرے گا۔

یہ کارروائی اکتوبر  2020میں ایک ٹیچرسیمویل پیٹی کے قتل کے بعد شروع ہوئی تھی۔ انہیں چارلی ایبدومیگزین میں شائع پیغمبراسلام کے متنازعہ کارٹون کو اپنی کلاس میں طلبہ کو دکھانے پر آن لائن مہم کے بعد نشانہ بنایا گیا تھا۔

فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق حالیہ مہینوں میں فرانس کی کل 2623 مساجد میں سے 99 مساجد اور مسلمانوں کی عباد ت گاہوں کی تحقیقات کی گئیں کیونکہ ان پر''علیحدگی پسند" نظریات پھیلانے کا شبہ تھا۔

مجموعی طور پر 21 مساجد اور عبادت گاہوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر بند کر دیا گیا جب کہ چھ سے انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف فرانسیسی قوانین کی بنیاد پر تحقیقات کی جا رہی تھیں۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں