1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: تيسری بار حکومت کی تشکيل

15 نومبر 2010

فرانس ميں کل ايک نئی حکومت تشکيل دی گئی ہے۔اس نئی حکومت ميں وزير اعظم تو وہی ہيں لیکن کئی اور وزراء تبديل کر ديے گئے ہيں۔ مبصرين کے خيال ميں اس کا تعلق صدر سارکوزی کی بڑھتی ہوئی غير مقبوليت سے ہے۔

فرانس کے دوبارہ مقرر کئے جانے والے وزير اعظم فيلاںتصویر: AP

کل اتوار کا دن پيرس ميں افواہوں کا دن تھا۔ وزير اعظم فرانسوا فيلیوں تين بار قصر ايليزے گئے اور پھر واپس آگئے۔ صحافی بارش ميں کھڑے ٹھٹھرتے رہے اور کہيں شام آٹھ بجے اُنہيں صدارتی محل کے احاطے ميں داخل ہونے کی اجازت ملی۔ شام کی خبروں کے درميان کابينہ کے نئے وزراء کی فہرست جاری کی گئی۔اس ميں سب سے پہلا نام يعنی وزير اعظم کا نام ہی اہم تھا۔ فيلیوں کو صدر نے دوبارہ وزير اعظم نامزد کيا ہے۔ وزير دفاع، سابق وزير اعظم آلاں يُپے کو مقرر کيا گيا ہے۔ وہ اس وقت شہر بوردو کے مئیر اور قدامت پسند پارٹی کے ايک بھاری بھرکم رکن ہيں۔وہ ساکوزی کی پہلی حکومت ميں وزير ماحوليات بھی رہ چکے ہيں۔

سب کو يہ توقع تھی کہ فرانس کی نئی حکومت بہت زبردست قسم کی ہوگی۔ اُس کا اعلان غير معمولی حد تک بہت پہلے کرديا گيا تھا اور اندازہ ہے کہ صدر نکولا سارکوزی اب تک کے وزير ماحوليات بور لو کو وزير اعظم مقرر کرنا چاہتے تھے۔ تاہم اتوار کی صبح ہی کو يہ واضح ہوگياتھا کہ بورلو وزير اعظم فيلیوں سے جيت نہيں سکيں گے۔ سوشلسٹ پارٹی کی قائد مارتينے آبری کے خيال ميں يہ فرانسيسيوں کے تفکرات کو مزید دھچکہ پہنچا ہے:             

" صدر نے اُسی وزير اعظم کو وہی پہلے جيسی سياست کرنے کی ذمے داری سونپی ہے۔ سارکوزی نے چھ ماہ قبل ہی حکومت کی تشکيل نو کا اعلان کر ديا تھا۔اس کے بعد سے فرانس ميں حکومت نہيں کی جارہی ہے بلکہ وزراء کو فرانسيسيوں کے مستقبل کی فکر کے بجائے خود اپنے مستقبل کی فکر ہے۔ فرانسيسيوں کا يہ کہنا صحيح ہی ہے کہ يہ سارا ہنگامہ لا حاصل ہی رہا ہے۔"   

کہيں زيادہ اہم تو يہی ہے کہ نئی کابينہ ميں کون کون شامل نہيں ہے۔ بائيں بازو کی طرف رجحان رکھنے والے تمام ہی وزراء کو رخصت کر ديا گيا ہے۔ برناڈ کُوشنر کی جگہ اب تک کی وزير قانون مشيل آليو ماری کو وزير خارجہ مقرر کيا گيا ہے۔ کم آمدنی والوں کے لئے نئے مکانات کی تعمیر کی ذمے دار وزير فاضلہ عمارہ کو بھی برطرف کرديا گيا ہے۔

فرانسيسی صدر نکولا سارکوزیتصویر: AP

صدر سارکوزی اپنے دور صدارت ميں تيسری بار کابينہ کی  تشکيل نو کی مدد سے عوام ميں اپنی کم ہوتی ہوئی مقبوليت کو سہارا دينا چاہتے ہيں کيونکہ 18 ماہ بعد ہونے والے صدارتی انتخابات ميں وہ پھر صدر منتخب ہونا چاہتے ہيں۔ تاہم مبصرین کے بقول اس کے امکانات کم ہی نظر آتے ہیں۔

رپورٹ: شہاب صدیقی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں