1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہفرانس

فرانس، سوئمنگ پولز میں برکینی پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی

26 مئی 2022

ایک فرانسیسی عدالت نے میونسپل سوئمنگ پولز میں مسلمان خواتین کے برکینی پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ فرانسیسی وزیر داخلہ نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’بہترین خبر‘ قرار دیا ہے۔

Symbolbild I Burkini
تصویر: Arnaud Dumontier/dpa/picture alliance

فرانس کی ایک عدالت نے ایک شہری کونسل کے اُس فیصلے کو معطل کر دیا ہے، جس کے تحت مسلمان خواتین کو سوئمنگ پولز میں برکینی پہننے کی اجازت  دی  گئی تھی۔ الپائن شہر گرونوبل کی انتظامی عدالت نے کونسل کے فیصلے کے خلاف یہ حکم بدھ کے روز سنایا۔

عدالت کا دلیل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کونسل کی طرف سے برکینی پہننے کی اجازت فراہم کرنا ''عوامی خدمات میں غیر جانبداری کے اصول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘

دوسری جانب فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمیناں نے بدھ کی شام ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں اس عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ''بہترین خبر‘‘ قرار دیا ہے۔

یہ فیصلہ ایک طویل عرصے سے جاری اُس تنازعے میں تازہ ترین پیش رفت ہے، جس نے فرانس کی سیکولر اقدار کے حامیوں کو ان لوگوں کے خلاف کھڑا کر دیا ہے، جو یہ بحث کرتے ہیں کہ برکینی پر پابندی امتیازی سلوک ہے۔

برکینی زیادہ تر مسلمان خواتین پہنتی ہیں اور فرانس میں یہ ایک عرصے سے تنازعے کا سبب بنی ہوئی ہے۔ ناقدین برکینی کو ''فرانس کی اسلامائزیشن‘‘ کی ایک علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔

جنوب مشرقی فرانس کے ایسر ریجن کے گورنر نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ جون میں قوانین کی تبدیلی کو نافذ ہونے سے روکنے کے لیے مداخلت کرے۔

سوئمنگ قوانین میں کون سی تبدیلیاں ہونا تھیں؟

سوئمنگ پولز میں برکینی پہننے کی اجازت گرونوبل شہر کے میئر ایرک پیول نے دی  تھی۔ یہ فرانس کی گرین پارٹی کے مشہور سیاستدانوں میں سے ایک ہیں اور مقامی سطح پر بائیں بازو کے وسیع اتحاد کی قیادت کرتے ہیں۔

کونسل نے قوانین میں تبدیلی کی جو منظوری دی تھی، اس کے مطابق سوئمنگ کے لیے روایتی لباس کی بجائے ہر قسم کے نہانے کے سوٹ کی اجازت ہوتی۔ اس نئے قانون کے مطابق خواتین کو 'ٹاپ لیس‘ ہو کر سوئمنگ کرنے کی بھی اجازت ہے۔

جج کا فیصلہ سناتے ہوئے کہنا تھا کہ کونسل کی طرف سے قانون میں تبدیلی کا مطلب ہے کہ کچھ لوگ کونسل سوئمنگ پولز میں معمول کے ڈریس کوڈ کا احترام نہ کرنے کے لیے مذہب کا استعمال کر سکتے ہیں۔

فرانسیسی حکومت ''اسلامی علیحدگی پسندی یا اسلامی شناخت‘‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک نئے قانون کے تحت، جسے گزشتہ سال پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا، ان فیصلوں کو چیلنج کر سکتی ہے، جس کے بارے میں شبہ ہو کہ اس سے فرانس کی ''سخت سیکولر روایات‘‘ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پارلیمان سے منظور ہونے والے اس قانون کا مقصد مذہب کو ریاست سے الگ رکھنا بتایا گیا تھا۔

برکینی کے حوالے سے پہلا تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا تھا، جب فرانس کے ساحلی علاقوں کے مئیرز نے سن 2016ء میں پہلی مرتبہ اس پر پابندی عائد کی تھی۔

اس کے تین برس بعد خواتین کا ایک گروپ برکینی پہن کر زبردستی گرونوبل کے سوئمنگ پول میں داخل ہو گیا تھا، جس سے سیاسی ہلچل مچ گئی تھی۔

سن 2019ء میں فرانس کے ایک مشہور سپورٹس برانڈ کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب اس نے ''سپورٹس حجاب‘‘ متعارف کروایا تھا۔ وہ دوڑ کے دوران مسلمان خواتین پہن سکتی تھیں۔ لیکن شدید تنقید کے بعد اسے لانچ نہیں کیا گیا تھا۔

برکینی کے بارے میں یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب فرانسیسی مسلم خواتین فٹبالرز مسابقتی میچوں کے دوران مذہبی علامات پہننے پر پابندی کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ اس پابندی کے خاتمے کی صورت میں خواتین سر ڈھانپ کر فٹ بال کھیل سکنے کی پوزیشن میں آ جائیں گی۔

 ا ا / ک م ( اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں