فرانس مظاہرے، ایردوآن کی انسانی حقوق کے اداروں پر تنقید
10 دسمبر 2018
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے انسانی حقوق کی مغربی تنظیموں پر دوہرے معیار کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ حکومت پر تنقید کرنے والوں کو مظاہرین کے خلاف اب فرانس حکومت کا طرز عمل نظر نہیں آتا؟
اشتہار
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے ٹیلی وژن خطاب میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ترک صدر کا کہنا تھا، ’’جو ترکی میں گیزی مظاہروں کے دوران انسانی حقوق کا دفاع کرتے تھے، اب وہ اندھے، بہرے ہو چکے ہیں اور پیرس میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے بارے میں خاموش ہیں۔‘‘
ترک صدر کا اشارہ استنبول میں سن دو ہزار تیرہ میں ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں کی طرف تھا، جو ’گیزی پارک مظاہروں‘ کے نام سے مشہور ہوئے تھے۔ اس وقت مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر انسانی حقوق کے کارکنوں نے بڑی سطح پر احتجاج کیا تھا۔
قبل ازیں ہفتے کے روز بھی ترک صدر نے تنقید کرتے ہوئے فرانسیسی پولیس کی طرف سے مظاہرین کے خلاف تشدد کو ’غیر متناسب تشدد‘ قرار دیا تھا۔ فرانسیسی وزارت صحت نے ترک صدر کے اس بیان کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ یہ ان کے ’اندرونی معاملات میں مداخلت‘ ہے۔
یاد رہے کہ انقرہ حکومت کے مغربی اتحادی اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اکثر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جبکہ انسانی حقوق کی سرگرم تنظیمیں بھی ترک حکومت پر تنقید کرتی رہتی ہیں۔ سن دو ہزار سولہ کی ناکام بغاوت کے بعد ترکی نے ہزاروں افراد کو گرفتار کر لیا تھا، جس پر یورپی یونین نے انقرہ حکومت کے خلاف ’طاقت کے غلط استعمال‘ کا الزام عائد کیا تھا۔
آج ترک صدر کا سوال اٹھاتے ہوئے کہنا تھا، ’’ تم (انسانی حقوق کے کارکنوں) نے گیزی مظاہروں کے دوران دنیا کو موبیلائز ( متحرک) کیا۔ کیوں؟ کیوں کہ یہ ترکی تھا؟ پلیز اب بھی آئیے! یہ مظاہرے بالکل ویسے ہی ہیں۔‘‘
گزشتہ ویک اینڈ پر فرانس میں ایندھن کی قیمتوں کے خلاف ’پیلی جیکٹ‘ احتجاجی مظاہروں میں شریک سترہ سو تئیس افراد کو گرفتار لیا گیا تھا۔ فرانسیسی وزارت داخلہ نے ان میں سے بارہ سو بیس کو قید میں رکھنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
اے انسان ! تیرے حقوق
بنیادی انسانی حقوق سے متعلق قوانین کا اطلاق اقوام متحدہ کے تمام رکن ملکوں پر ہوتا ہے لیکن ان پر مکمل طور پر عمل درآمد کے لیے ابھی طویل فاصلہ طے کرنا ہوگا۔
تصویر: MAK/Fotolia
سب کے لیے برابر حقوق
دس دسمبر 1948ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیرس میں انسانی حقوق سے متعلق اعلامیہ جاری کیا تھا۔ اس کے پہلے آرٹیکل کے مطابق تمام انسان آزاد اور حقوق و عزت کے اعتبار سے برابر پیدا ہوتے ہیں۔ تاہم اس پر عمل درآمد ابھی دور کی بات ہے۔
تصویر: Fotolia/deber73
زندگی اور آزادی کا حق
آزادی، زندگی اور سلامتی ہر ایک کا بنیادی حق ہے۔ کسی کو بھی غلام یا زندگی بھر قید نہیں رکھا جا سکتا۔ کسی کو بھی پر تشدد، ظالمانہ، غیر انسانی یا زلت آمیز سزا نہیں دی جا سکتی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 141 ملکوں سے تشدد اور ناروا سلوک کی رپورٹیں موصول ہوئیں۔
تصویر: Leon Neal/AFP/Getty Images
قانون سب کے لیے برابر
ہر انسان مقدمے کی منصفانہ سماعت کا حق رکھتا ہے۔ وہ اس وقت تک بے قصور خیال کیا جائے گا، جب تک اس کا جرم ثابت نہیں ہو جاتا۔ قانون کے سامنے ہر کوئی برابر ہے اور کسی کو بھی صوابدیدی طور پر گرفتار، قید یا پھر ملک بدر نہیں کیا جا سکتا۔ اس وقت 80 ملکوں میں غیر منصفانہ مقدمے چلائے جاتے ہیں۔
تصویر: fotolia
کوئی انسان غیرقانونی نہیں
ہر انسان ایک ملک کے اندر آزادانہ نقل و حمل اور رہائش پذیر ہونے کا حق رکھتا ہے۔ ہر کوئی کسی بھی ملک کو چھوڑنے کا حق رکھتا ہے۔ ظلم و ستم کا شکار ہر انسان کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے کا حق رکھتا ہے۔ ہر کوئی کسی ملک کی شہریت رکھنے کا حق رکھتا ہے۔ اس وقت کم از کم دس ملین افراد بے وطن ہیں، ان کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جبری شادیوں کے خلاف تحفظ
مرد وخواتین آزادانہ طریقے سے شادی کرنے کا حق رکھتے ہیں‘‘۔ شادی سے پہلے میاں بیوی کی رضا مندی ضروری ہے۔ مرضی سے شادی کرنے والا جوڑا معاشرے اور ریاست کی طرف سے تحفظ کا حقدار ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں 700 ملین خواتین جبری شادیوں کی زندگیاں بسر کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جائیداد کا حق
ہر انسان کو معاشرے میں ذاتی یا مشترکہ جائیداد رکھنے کا حق حاصل ہے۔ کسی کو بھی صوابدیدی طور پر اس جائیداد سے محروم کرنے کا حق نہیں ہے۔ اس کے برعکس دنیا کے متعدد ملکوں میں دوسروں کی جائیداد پر قبضہ کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: AP
رائے کی آزادی
ہر کوئی فکر، ضمیر اور مذہب کی آزادی کا حق رکھتا ہے۔ ہر کوئی رائے کے اظہار کی آزادی کا حق رکھتا ہے۔ تمام انسان پر امن طریقے سے کسی جگہ جمع ہونے اور کسی تنظیم کا حصہ بننے کا حق رکھتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اقتدار میں شرکت کا حق
’’ہر کوئی براہ راست یا آزادانہ طور پر منتخب نمائندوں کے ذریعے ملکی حکومت میں حصہ لینے کا حق رکھتا ہے۔‘‘ ایک معاشرتی تحفظ کا حق ہے اور ہر کسی کو اپنے وقار کے لیے ناگزیر اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق حاصل ہیں۔ سعودی خواتین کو پہلی مرتبہ 2015ء میں مقامی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت ہو گی۔
تصویر: REUTERS/Saudi TV/Handout
کام کرنے کا حق
ہر کوئی کام کرنے کا حق رکھتا ہے۔ ’’ہر کوئی ایک ہی کام کے لیے مساوی تنخواہ کا حق رکھتا ہے۔‘‘ ہر کام کرنے والا مناسب معاوضے کا حق رکھتا ہے اور اسے کسی بھی مزدور یونین میں شرکت کی اجازت ہے۔ ہر کام کرنے والا فرصت کا حق رکھتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تعلیم کا حق
تعلیم حاصل کرنا ہر انسان کا حق ہے۔ بنیادی تعلیم سب کے لیے لازمی اور آزاد ہونی چاہیے۔ تعلیم انسانی شخصیت کے مکمل نکھار اور انسانی حقوق کا احترام کرنے سے متعلق ہونی چاہیے۔ دنیا میں ابھی بھی تقریباﹰ 780 ملین افراد ناخواندہ ہیں۔