فرانس: نوجوانوں پر دہشت گردانہ جرائم کی سازش کی فرد جرم عائد
7 نومبر 2020
فرانسيسی عدالتی ذرائع کے مطابق ايک استاد کے حاليہ قتل کے سلسلے ميں تين نوجوانوں پر 'دہشت گردانہ جرائم کی سازش‘ کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ سیموئل پيٹی کے قتل کی واردات میں اب تک دس افراد پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
اشتہار
فرانس کے ایک ٹیچر سیموئل پیٹی کو قتل کر کے اس کا سر تن سے جدا کرنے کی لرزہ خیز واردات کے سلسلے میں اب جن تین افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے، ان میں دو اٹھارہ برس کے نوجوان اور ایک سترہ سالہ لڑکی شامل ہيں۔ اس پیش رفت کی تصدیق فرانسیسی عدالتی ذرائع کی جانب سے ہفتے کو سامنے آئی ہے۔
تاریخ کے مضمون کے استاد سیموئل پیٹی کو گزشتہ ماہ قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ پیرس کے نواحی علاقے میں واقع ایک اسکول میں پڑھاتے تھے۔ اپنی کلاس میں آزادیٴ اظہار رائے پر تعليم دیتے ہوئے انہوں نے پیغمبرِ اسلام کے متنازعہ خاکے دکھائے تھے۔
ٹیچر کا قتل
سیموئل پیٹی کو متنازعہ خاکے دکھانے پر ایک اٹھارہ سالہ نوجوان عبدالاخ انزوروف نے قتل کر کے ان کا سر تن سے جدا کر دیا تھا۔ بعد میں انزوروف پولیس کی گولی لگنے سے مارا گیا تھا۔ مقتول ٹیچر نے جو خاکے دکھائے، وہ فرانسيسی طنزیہ جریدے شارلی ایبدو نے رواں برس ستمبر میں دوبارہ چھاپے تھے۔ سن 2015 میں اس جريدے کے دفتر پر ہونے والے حملے ميں ملوث ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی شروع ہونے کے موقع پر انتظاميہ نے حال ہی ميں ان خاکوں کو پھر سے چھاپنے کا فيصلہ کيا۔
دس افراد پر فرد جرم عائد
تفتیش کاروں کے مطابق قتل کی واردات میں شامل دو ديگر افراد، جن میں سے ایک فرانسیسی اور دوسرا چیچن نژاد ہے، کے قاتل انزوروف کے ساتھ رابطے تھے۔ یہ دونوں مقدمے کے آغاز سے قبل گرفتاری کے بعد سے عدالتی تحویل میں ہیں۔ خیال رہے کہ قاتل کا تعلق بھی روسی علاقے چیچنیا سے تھا اور وہ چھ سال پہلے مہاجرت اختیار کر کے فرانس پہنچا تھا۔ ایک نوجوان لڑکی بھی گررفتار ہے، جو تحویل میں موجود دونوں افراد کے ساتھ رابطے استوار کیے ہوئے تھی۔ اب تک جن دس افراد پر سیموئل پیٹی کے قتل کی فرد جرم عائد ہو چکی ہے، ان میں چودہ اور پندرہ سال کے دو ٹین ایجرز بھی شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مقتول ٹیچر کی شناخت ميں انزوروف کی مدد کی تھی۔
قتل کے بعد احتجاج
سیموئل پیٹی کے قتل کے بعد سارے فرانس میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ اس دوران فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور آزادیٴ اظہار رائے کی حمایت کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ان کے اس عزم کے جواب میں مسلم ممالک میں ماکروں مخالف مظاہرے اور فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئیں۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد نے بھی فرانسیسی صدر کے آزادیٴ رائے کے حوالے سے دیے گئے بیان کی مذمت کی تھی۔
عبادت گاہوں پر خونریز حملوں کے واقعات
دنیا بھر میں گزشتہ چند برسوں کے دوران مذہبی مقامات یا عبادت گاہوں کے خلاف نفرت پر مبنی متعدد حملے کیے گئے۔ مساجد، گرجاگھروں اور یہودی عبادت گاہوں پر ہونے والے بعض افسوسناک واقعات کی مختصر تفصیلات جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/J. Silva
کرائسٹ چرچ مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کے واقعے میں اکاون مسلمان ہلاک اور پچاس زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ نے 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ کی مسجد النور میں نماز جمعہ کے دوران نمازیوں پر اندھادھند فائرنگ کر دی تھی۔ اس نے خونریزی کے اس واقعے کو فیس بک پر لائیو نشر بھی کیا تھا۔ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ملزم ٹیرنٹ کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/S. Vidanagama
امریکا: یہودیوں کے مذہبی تہوار ’ہنوکا‘ کی تقریب پر حملہ
نیو یارک شہر سے تقریباﹰ ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع مونسی کے علاقے میں آرتھوڈوکس یہودیوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ دسمبر 2019 میں یہودیوں کے ایک ربی کے گھر میں ایک چاقو بردار شخص نے پانچ افراد کو زخمی کر دیا۔ نیو یارک کے حکام نے نفرت پر مبنی اس حملے کی شدید مذمت کی۔
تصویر: Reuters/E. Munoz
جرمنی: یہودی عبادت گاہ پر حملہ
گزشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی انہالٹ کے شہر ہالے میں واقع ایک یہودی عبادت گاہ میں حملہ آور نے مسلح حالت میں گھسنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ اس کے بعد حملہ آور نے قریب ہی واقع یہودیوں کے قبرستان میں ایک خاتون کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ اس وقت سیناگوگ میں یوم کِیپور کی یہودی مذہبی تقریب کے لیے کم از کم اسی افراد موجود تھے۔
تصویر: DW/B. Knight
افغانستان: ننگرہار کی سنی مسجد میں بم دھماکا
اکتوبر 2019 : افغانستان میں جمعے کی نماز کے دوران ہونے والے ایک حملے میں کم از کم 60 افراد مارے گئے۔ یہ حملہ مشرقی افغان صوبے ننگر ہار کی سنی عقیدے کی ایک مسجد پر کیا گیا تھا۔ حملے کے وقت مسجد کے اندر تقریباﹰ 250 نمازی موجود تھے۔ دھماکے کے بعد یہ مسجد شدید تباہی کا شکار ہوئی اور درجنوں افراد ملبے تلے دب کر رہ گئے۔
تصویر: Reuters/O. Sobhani
سری لنکا: ایسٹر پر گرجا گھروں میں دھماکے
سری لنکا میں گزشتہ برس ایسٹر کے موقع پر تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر عسکریت پسند جہادیوں کی طرف سے کیے جانے والے سلسلہ وار خود کش بم حملوں میں 260 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایسٹر سنڈے کے دن مقامی عسکریت پسندوں نے دو کیتھولک چرچ اور ایک پروٹیسٹنٹ چرچ میں خود کش بم حملے کیے تھے۔ اس واقعے میں درجنوں بچے بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Jayawardena
کیلی فورنیا: سیناگوگ میں فائرنگ
سری لنکا حملوں کے ایک ہفتے بعد ہی امریکی ریاست کیلی فورنیا میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر فائرنگ کے واقعے میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی۔ انیس سالہ سفید فام مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا۔ حملے کے وقت عبادت گاہ میں یہودی مذہب میں سات روز تک منائی جانے والی عید ’پاس اوور‘ کے آخری روز کی تقریبات جاری تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Poroy
تھائی لینڈ: بدھ مت کی عبادت گاہ پر فائرنگ
جنوری 2019: تھائی لینڈ کی جنوبی ریاست ناراتھیوات میں علیحدگی پسند مسلح حملہ آوروں نے بدھ متوں کی ایک عبادت گاہ میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ رتناؤ پاپ نامی عبادت گاہ میں فائرنگ کے نتیجے میں بدھ مت کے دو بھکشو ہلاک ہوگئے۔
تصویر: Reuters/S. Boonthanom
فلپائن میں چرچ پر حملے کے بعد مسجد پر بم حملہ
جنوبی فلپائن میں 30 جنوری 2019 کو ایک مسجد پر کیے گئے ایک بم حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مسلم عبادت گاہ پر حملہ ایک دستی بم سے کیا گیا۔ 27 جنوری کو مسیحی عبادت گاہ پر بھی ایک ہلاکت خیز حملہ کیا گیا جس میں کیتھولک مسیحیوں کے ایک کلیسا کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس بم دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/WestMinCom Armed Forces of the Philippines
بھارتی پنجاب میں گوردوارے پر حملہ
بھارت کے شمالی حصے میں سکھوں کی ایک عبادت گاہ پر گرینیڈ حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ نومبر 2018 میں بھارتی صوبہ پنجاب کے ایک گاؤں میں پیش آیا تھا۔ حملے کے وقت گوردوارے میں سینکڑوں عقیدت مند موجود تھے۔
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
پِٹس برگ کے ’ٹری آف لائف سیناگوگ‘ میں فائرنگ
اکتوبر 2018 ، امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر پِٹس برگ کے ایک یہودی کنیسہ میں تقریباً ایک درجن یہودی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ بلااشتعال فائرنگ کرنے والے مسلح شخص رابرٹ بوئرز نے یہودی عبادت خانے میں داخل ہو کر بلند آواز میں یہ بھی کہا تھا ’’تمام یہودیوں کو ہلاک ہو جانا چاہیے۔‘‘ کنیسہ میں اُس وقت ایک نومولود بچے کے نام رکھنے کی مذہبی تقریب جاری تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Rourke
پاکستان میں احمدی عبادت گاہ پر حملہ
اگست سن 2018، پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے قریب ایک گاؤں میں ایک مشتعل ہجوم نے احمدیوں کی ایک عبادت گاہ کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس واقعے میں احمدیہ جماعت کے کم از کم چھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پاکستان میں احمدی برادری پر تواتر سے حملے ہوتے رہتے ہیں۔ پاکستانی پارلیمان نے احمدیوں کو 1974 میں غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا۔