فرانس ميں خونريز حملہ، اسلامک اسٹيٹ نے ذمہ داری قبول کر لی
24 مارچ 2018
مغوی خاتون کے بدلے خود مغوی بننے والا فرانسيسی پوليس اہلکار اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گيا ہے۔ فرانس ميں چار افراد کے ہلاکت کا سبب بننے والے اس حملے کی ذمہ داری ’اسلامک اسٹيٹ‘ نے قبول کر لی ہے۔
اشتہار
مغويوں کو دہشت گرد سے بچانے کی کوشش ميں زخمی ہونے والا پينتاليس سالہ فرانسيسی پوليس اہلکار ليفٹيننٹ کرنل آرنو بيلٹرام ہلاک ہو گيا ہے۔ فرانسيسی وزيرداخلہ جيرارڈ کولومب نے بيلٹرام کی ہلاکت کی تصديق کرتے ہوئے کہا، ’’وہ اپنے ملک کے ليے ہلاک ہوا۔ فرانس اس کی قربانی کبھی نہيں بھولے گا۔‘‘ اس سے قبل صدر امانوئل ماکروں نے بھی اس دلير پوليس افسر کو خراج عقيدت پيش کيا تھا، انہوں نے کہا، ’’بيلٹرام نے جانيں بچائيں، اپنے ساتھ کام کرنے والوں اور اپنے ملک کو عزت بخشی۔‘‘ حملے ميں اب تک چار افراد کی ہلاکت کی تصديق ہو چکی ہے۔
فرانس کے جنوب مغربی حصے کے شہر تريبيس ميں گزشتہ روز ايک پچيس سالہ شخص نے ايک سپر مارکيٹ ميں اندھا دھند فائرنگ کی اور لوگوں کو يرغمال بنا ليا۔ حملہ آور کی شناخت پچيس سالہ رادونے لکھدم کے طور پر کی گئی ہے، جس کی پيدائش مراکش ميں ہوئی تھی تاہم وہ فرانس کا شہری تھا۔ حملہ آور نے اپنی کارروائی کارکاسونے نامی شہر ميں ايک گاڑی ہائی جيک کر کے اس ميں سوار دو افراد کے قتل سے شروع کی۔ بعد ازاں سڑک پر ايک پوليس اہلکار کو زخمی کرنے کے بعد وہ ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتے ہوئے تريبيس شہر ميں قائم ’سپر يو‘ نامی ايک مارکيٹ ميں گھس گيا اور وہاں اس نے متعدد افراد کو يرغمال بھی بنايا۔ حملہ آور مسلسل چلاتا رہا کہ وہ اسلامک اسٹيٹ کا رکن ہے، شام کے ليے مرنے کو تيار ہے اور يہ کہ اس کے بھائيوں کو رہا کيا جائے۔ اس نے سپر مارکيٹ ميں موجود ايک صارف اور عملے کے ايک رکن کو زخمی کيا۔
حملہ آور نے ايک خاتون کو انسانی ڈھال بنا رکھا تھا اور پوليس افسر آرنو بيلٹرام نے اسی کی جگہ لی تھی۔ حملہ آور نے اس پوليس اہلکار کو دو مرتبہ گولياں ماريں اور چاقو سے بھی متعدد وار کيے۔ خصوصی دستوں کی کارروائی ميں حملہ آور بعد ازاں مارا گيا۔
پچھلے سال اکتوبر کے بعد فرانس ميں ہونے والا يہ پہلا بڑا جہادی حملہ ہے۔ دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹيٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ فرانسيسی صدر امانوئل ماکروں نے ٹيلی وژن پر خطاب بھی کيا، جس ميں انہوں نے تصديق کی کہ فرانس ميں يہ حملہ اسلامک اسٹيٹ کی جانب سے کيا گيا۔
فرانسيسی وزير داخلہ جيرارڈ کولومپ کے بقول حملہ آور پہلے ہی سے قانون نافذ کرنے والوں کی نگرانی ميں تھا تاہم وہ نہيں سمجھتے تھے کہ وہ انتہا پسندانہ رجحانات کا حامل ہے۔
دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2017 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 59 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کےشکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست میں گزشتہ مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست ہے۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس عراق میں دہشت گردی کے قریب تین ہزار واقعات پیش آئے جن میں قریب 10 ہزار افراد ہلاک جب کہ 13 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور دس رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
افغانستان
افغانستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا جہاں قریب ساڑھے تیرہ سو دہشت گردانہ حملوں میں ساڑھے چار ہزار سے زائد انسان ہلاک جب کہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ افغانستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد، اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں چودہ فیصد کم رہی۔ زیادہ تر حملے طالبان نے کیے جن میں پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.44 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 9.00 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 466 دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ سو سے زائد افراد ہلاک اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔ سن 2014 میں ایسے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زائد رہی تھی۔
تصویر: Reuters/Stringer
شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش اور النصرہ کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2016 میں دہشت گردی کے 366 واقعات رونما ہوئے جن میں اکیس سو انسان ہلاک جب کہ ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.6 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 736 دہشت گردانہ واقعات میں ساڑھے نو سو افراد ہلاک اور سترہ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں تحریک طالبان پاکستان، داعش کی خراسان شاخ اور لشکر جھنگوی نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 59 فیصد کم رہی جس کی ایک اہم وجہ دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب نامی فوجی آپریشن بنا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 366 واقعات میں قریب ساڑھے چھ سو افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی ایک شاخ کے دہشت گرد ملوث تھے۔
تصویر: Reuters/F. Salman
صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ ساتویں نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ الشباب کے شدت پسندوں نے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.6 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
بھارت
جنوبی ایشیائی ملک بھارت بھی اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے جہاں دہشت گردی کے نو سو سے زائد واقعات میں 340 افراد ہلاک جب کہ چھ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ تعداد سن 2015 کے مقابلے میں اٹھارہ فیصد زیادہ ہے۔ انڈیکس کے مطابق بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2016ء میں لشکر طیبہ کے دہشت گردانہ حملوں میں پانچ بھارتی شہری ہلاک ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
ترکی
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں ترکی پہلی مرتبہ پہلے دس ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ ترکی میں 364 دہشت گردانہ حملوں میں ساڑھے چھ سو سے زائد افراد ہلاک اور قریب تئیس سو زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پی کے کے اور ٹی اے کے نامی کرد شدت پسند تنظیموں نے قبول کی جب کہ داعش بھی ترک سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کیے۔
تصویر: Reuters/Y. Karahan
لیبیا
لیبیا میں معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ ملک تیزی سے دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس لیبیا میں 333 دہشت گردانہ حملوں میں پونے چار سو افراد ہلاک ہوئے۔ لیبیا میں بھی دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے منسلک مختلف گروہوں نے کیں۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں لیبیا کا اسکور 7.2 رہا۔