يورپی ملک فرانس ميں دو حاليہ حملوں کے بعد ايسی مساجد اور مہاجرين کے خلاف سخت اقدامات کيے جا رہے ہيں، جن پر حکام کو شبہ ہے کہ وہ انتہا پسندانہ نظريات کو فروغ دينے ميں ملوث ہيں۔
اشتہار
فرانس ميں درجنوں مساجد کی کڑی نگرانی کرنے کا اعلان فرانسیسی وزیر داخلہ نے کیا تھا۔ وزير داخلہ جيرالڈ دارماناں نے جمعرات کو بتايا کہ جن مساجد پر شبہ ہے کہ وہاں انتہا پسندانہ نظريات کو فروغ ديا جا رہا ہے، ان کی سخت نگرانی کجا سامنا کرنا پڑے گا۔ فرانسيسی وزير داخلہ نے مقامی آر ٹی ايل ريڈيو اسٹيشن پر گفتگو کے دوران بتايا کہ تفتيش کے دوران چھہتر مساجد کو انتہا پسندانہ نظريات کے فروغ میں ملوث پايا گيا ہے اور انہيں بند بھی کيا جا سکتا ہے۔
مساجد کی بندش کا پس منظر کيا ہے؟
فرانس ميں مسلم انتہا پسندوں کے خلاف يہ اقدامات دو حاليہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد ديکھنے ميں آ رہے ہيں۔ سولہ اکتوبر کو پيرس کے نواح ميں ايک استاد کا سر اس کے تن سے الگ کر ديا گيا۔ اس استاد نے پيغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے اپنے طلباء کو دکھائے تھے۔ پھر جنوبی شہر نيس ميں انتيس اکتوبر کو ايک چرچ ميں تين افراد کو قتل کر ديا گيا۔
تازہ سختياں کيا ہيں؟
وزير داخلہ جيرالڈ دارماناں نے فوری طور پر يہ نہيں بتايا کہ کون کون سی مساجد بند کر دی جائيں گی يا ان کی کڑی نگرانی کی جائے گی البتہ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق سولہ مساجد دارالحکومت پيرس ميں ہيں جبکہ بقيہ ساٹھ ملک بھر کے دوسرے شہروں اور قصبوں ميں ہيں۔ اسی ہفتے انہوں نے يہ بھی کہا تھا کہ ان مساجد پر شبہ ہے کہ وہ انتہائی قدامت پسند اسلامی نظريات کو فروغ دينے اور خود کو فرانسيسی معاشرے سے دور رکھنے ميں ملوث ہيں۔ ايسی مساجد سے منسلک افراد اپنے بچوں کو خفيہ مسلم اسکولوں ميں بھيجتے ہيں اور بيٹيوں کو پردے پر مجبور کرتے ہيں۔
فرانس بھر ميں مساجد کی مجموعی تعداد چھبيس سو سے زائد ہے۔ فرانسيسی وزير داخلہ نے مزيد کہا کہ ان ميں سے ايک معمولی سی تعداد انتہا پسندانہ نظريات کے فروغ ميں ملوث ہيں جبکہ مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کی اکثريت فرانسيسی ری پبلک کے قوانين کا احترام کرتے ہيں۔
انتہا پسند مہاجرين کی ملک بدری کا امکان
پيرس حکومت نے ايسے غير قانونی مہاجرين کو بھی ملک بدر کرنے کا کہا ہے، جو انتہا پسندانہ نظريات کی وجہ سے حکام کی نگاہوں ميں ہيں۔ اس وقت فرانس ميں مجموعی طور پر کئی غير ملکی مہاجرین انٹيليجنس اداروں کی نگرانی ميں ہيں اور ان ميں سے چھياسٹھ کو ملک بدر کيا جا چکا ہے جبکہ پچاس ديگر کو حراستی مراکز اور تيس ديگر کو نظر بند کر ديا گيا ہے۔
عبادت گاہوں پر خونریز حملوں کے واقعات
دنیا بھر میں گزشتہ چند برسوں کے دوران مذہبی مقامات یا عبادت گاہوں کے خلاف نفرت پر مبنی متعدد حملے کیے گئے۔ مساجد، گرجاگھروں اور یہودی عبادت گاہوں پر ہونے والے بعض افسوسناک واقعات کی مختصر تفصیلات جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/J. Silva
کرائسٹ چرچ مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کے واقعے میں اکاون مسلمان ہلاک اور پچاس زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ نے 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ کی مسجد النور میں نماز جمعہ کے دوران نمازیوں پر اندھادھند فائرنگ کر دی تھی۔ اس نے خونریزی کے اس واقعے کو فیس بک پر لائیو نشر بھی کیا تھا۔ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ملزم ٹیرنٹ کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/S. Vidanagama
امریکا: یہودیوں کے مذہبی تہوار ’ہنوکا‘ کی تقریب پر حملہ
نیو یارک شہر سے تقریباﹰ ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع مونسی کے علاقے میں آرتھوڈوکس یہودیوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ دسمبر 2019 میں یہودیوں کے ایک ربی کے گھر میں ایک چاقو بردار شخص نے پانچ افراد کو زخمی کر دیا۔ نیو یارک کے حکام نے نفرت پر مبنی اس حملے کی شدید مذمت کی۔
تصویر: Reuters/E. Munoz
جرمنی: یہودی عبادت گاہ پر حملہ
گزشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی انہالٹ کے شہر ہالے میں واقع ایک یہودی عبادت گاہ میں حملہ آور نے مسلح حالت میں گھسنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ اس کے بعد حملہ آور نے قریب ہی واقع یہودیوں کے قبرستان میں ایک خاتون کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ اس وقت سیناگوگ میں یوم کِیپور کی یہودی مذہبی تقریب کے لیے کم از کم اسی افراد موجود تھے۔
تصویر: DW/B. Knight
افغانستان: ننگرہار کی سنی مسجد میں بم دھماکا
اکتوبر 2019 : افغانستان میں جمعے کی نماز کے دوران ہونے والے ایک حملے میں کم از کم 60 افراد مارے گئے۔ یہ حملہ مشرقی افغان صوبے ننگر ہار کی سنی عقیدے کی ایک مسجد پر کیا گیا تھا۔ حملے کے وقت مسجد کے اندر تقریباﹰ 250 نمازی موجود تھے۔ دھماکے کے بعد یہ مسجد شدید تباہی کا شکار ہوئی اور درجنوں افراد ملبے تلے دب کر رہ گئے۔
تصویر: Reuters/O. Sobhani
سری لنکا: ایسٹر پر گرجا گھروں میں دھماکے
سری لنکا میں گزشتہ برس ایسٹر کے موقع پر تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر عسکریت پسند جہادیوں کی طرف سے کیے جانے والے سلسلہ وار خود کش بم حملوں میں 260 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایسٹر سنڈے کے دن مقامی عسکریت پسندوں نے دو کیتھولک چرچ اور ایک پروٹیسٹنٹ چرچ میں خود کش بم حملے کیے تھے۔ اس واقعے میں درجنوں بچے بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Jayawardena
کیلی فورنیا: سیناگوگ میں فائرنگ
سری لنکا حملوں کے ایک ہفتے بعد ہی امریکی ریاست کیلی فورنیا میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر فائرنگ کے واقعے میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی۔ انیس سالہ سفید فام مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا۔ حملے کے وقت عبادت گاہ میں یہودی مذہب میں سات روز تک منائی جانے والی عید ’پاس اوور‘ کے آخری روز کی تقریبات جاری تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Poroy
تھائی لینڈ: بدھ مت کی عبادت گاہ پر فائرنگ
جنوری 2019: تھائی لینڈ کی جنوبی ریاست ناراتھیوات میں علیحدگی پسند مسلح حملہ آوروں نے بدھ متوں کی ایک عبادت گاہ میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ رتناؤ پاپ نامی عبادت گاہ میں فائرنگ کے نتیجے میں بدھ مت کے دو بھکشو ہلاک ہوگئے۔
تصویر: Reuters/S. Boonthanom
فلپائن میں چرچ پر حملے کے بعد مسجد پر بم حملہ
جنوبی فلپائن میں 30 جنوری 2019 کو ایک مسجد پر کیے گئے ایک بم حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مسلم عبادت گاہ پر حملہ ایک دستی بم سے کیا گیا۔ 27 جنوری کو مسیحی عبادت گاہ پر بھی ایک ہلاکت خیز حملہ کیا گیا جس میں کیتھولک مسیحیوں کے ایک کلیسا کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس بم دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/WestMinCom Armed Forces of the Philippines
بھارتی پنجاب میں گوردوارے پر حملہ
بھارت کے شمالی حصے میں سکھوں کی ایک عبادت گاہ پر گرینیڈ حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ نومبر 2018 میں بھارتی صوبہ پنجاب کے ایک گاؤں میں پیش آیا تھا۔ حملے کے وقت گوردوارے میں سینکڑوں عقیدت مند موجود تھے۔
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
پِٹس برگ کے ’ٹری آف لائف سیناگوگ‘ میں فائرنگ
اکتوبر 2018 ، امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر پِٹس برگ کے ایک یہودی کنیسہ میں تقریباً ایک درجن یہودی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ بلااشتعال فائرنگ کرنے والے مسلح شخص رابرٹ بوئرز نے یہودی عبادت خانے میں داخل ہو کر بلند آواز میں یہ بھی کہا تھا ’’تمام یہودیوں کو ہلاک ہو جانا چاہیے۔‘‘ کنیسہ میں اُس وقت ایک نومولود بچے کے نام رکھنے کی مذہبی تقریب جاری تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Rourke
پاکستان میں احمدی عبادت گاہ پر حملہ
اگست سن 2018، پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے قریب ایک گاؤں میں ایک مشتعل ہجوم نے احمدیوں کی ایک عبادت گاہ کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس واقعے میں احمدیہ جماعت کے کم از کم چھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پاکستان میں احمدی برادری پر تواتر سے حملے ہوتے رہتے ہیں۔ پاکستانی پارلیمان نے احمدیوں کو 1974 میں غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا۔